لغوی و اصطلاحی معنی:لغوی معنی: اندھیری رات ، رات کا کھانا، ظلم ،کفر۔اصطلاحی معنی: رات کے وقت کا نماز جب اندھیرا چھا جاتا ہے تو اس وقت ادا کیا جاتا ہے،اس وجہ سے اس کو نماز عشاکہا جاتا ہے ۔سب سے پہلے نماز ِعشا کس نے پڑھی؟امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے: نماز ِعشاسب سے پہلے آقا علیہ السلام نے ادا فرمائی۔نمازِ عشا کی اہمیت،فضیلت اور وعید کے متعلق 5 احادیث اصل کتب سے حوالہ کے ساتھ:عشا اور فجر کی نماز باجماعت ادا کرنا: جس نے عشاکی نماز باجماعت ادا کی تو وہ نصف رات قیام کرنے کی طرح ہے اور جس نے عشا اور فجر دونوں باجماعت ادا کیں، تو وہ ساری رات قیام کرنے کی طرح ہے۔(ابوداؤد، ج 1،ص 230،حدیث 555)مزید اس نیک عمل میں تکبیر ِاولیٰ کا بھی ذکر ہے، اس کی فضیلت حدیثِ پاک میں یہ بیان کی گئی ہے کہ جو مسجد میں چالیس 40 راتیں باجماعت نمازِ عشا اس طرح پڑھے کہ پہلی رکعت فوت نہ ہو، اللہ پاک اس کے لئے جہنم سے آزادی لکھ دیتا ہے۔سبحن اللہ ! صرف چالیس 40 دن تک عشاکی نماز تکبیر اولیٰ کے ساتھ پڑھنے کی جب یہ فضیلت ہے، تو زندہ رہ جانے کی صورت میں زندگی بھر پانچوں نمازیں تکبیر اولیٰ کے ساتھ ادا کرنے کا کیا مقام ہوگا۔حضرت حارث رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ایک دن تشریف فرما تھے اور ہم بھی بیٹھے تھے کہ مؤذن آگیا،حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے پانی منگوا کر وضو کیا، پھر فرمایا میں نے نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے، میں نے سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے بھی سنا :جو میرے اس وضو کی طرح وضو کرے، پھر ظہر کی نماز پڑھ لے تو اللہ پاک اس کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے، یعنی وہ گناہ جو فجر اور اس ظہر کی نماز کے درمیان ہوئے ہوں، پھر جب عصر کی نماز پڑھتا ہے تو ظہر اور عصر کے درمیان کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے، پھر جب مغرب کی نماز پڑھتا ہے تو عصر اور مغرب کے درمیان کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے، پھر عشا کی نماز پڑھتا ہے تو اس کے اور مغرب کے درمیان کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے، پھر ہو سکتا ہے کہ رات بھر وہ لیٹ کر ہی گزار دے، پھر جب اٹھ کر وضو کرے اور فجر کی نماز پڑھے تو عشا اور فجر کے درمیان کے گناہوں کی بخشش ہو جاتی ہے اور یہی وہ نیکیاں ہیں جو برائیوں کو دور کر دیتی ہیں۔(الاحادیث المختارۃ 450/1،ح3440 ملتقظاً)منقول ہے:افضل عبادت وہ ہے ،جس میں تکلیف زیادہ ہے۔امام شریف الدین نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:عبادات میں مشقت اور خرچ زیادہ ہونے سے ثواب اور فضیلت زیادہ ہو جاتی ہے ۔حضرت ابراھیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ کا فرمانِ معظم ہے:دنیا میں جو نیک عمل جتنا دشوار ہوگا، قیامت کے دن نیکیوں کے پلڑے میں اتنا ہی زیادہ وزن دار ہوگا۔رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :منافقوں پر فجر اور عشا کی نماز سے زیادہ اور کوئی نماز بھاری نہیں۔(صحیح بخاری شریف)4۔آقا علیہ السلام کا فرمان مبارک:جس نے عشا کی نماز ترک کی، اس کی نیند سے راحت ختم کردی جاتی ہے ۔5۔نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اندھیرے میں(فجر اور عشا) میں چل کر مسجد آنے والوں کو قیامت کے دن کامل نور کی بشارت دے دو۔ (ترمذی، ح 223)نماز نہ پڑھنے کی وعیدیں:اللہ پاک اس کی زندگی سے رحمتیں اٹھائے گا۔اس کی دعا قبول نہ کرے گا ۔اس کے چہرے سے اچھے لوگوں کی علامات مٹادے گا۔