نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت
پر پانچ فرامینِ مصطفے از بنتِ محمد ثاقب،سیالکوٹ
مشکل کام کا ثواب زیادہ
ہے :اس زمانے میں دین کی طرف سے جتنی بے توجہی
اور بے التفاتی کی جارہی ہے، وہ محتاجِ بیان نہیں، حتٰی کہ اہم ترین عبادت
نماز جو بالاتفاق سب کے نزدیک ایمان کے بعد تمام فرائض پر مقدم ہے اور قیامت میں
سب سے اوّل اسی کا مطالبہ ہوگا، اس سے بھی نہایت غفلت اور لاپروائی ہے کہ لوگ نماز
تو پڑھتے بھی ہیں مگر مکمل نہیں پڑھتے،ظہر ،عصر اور مغرب کی نماز پڑھ لیتے ہیں، لیکن
فجر اور عشا کی نماز میں سوئے پڑے رہتے ہیں ،نماز فجر اور عشا کی نماز کا ثواب یقینا
بہت زیادہ ہے، کیونکہ ان میں مشقت بہت زیادہ کرنا پڑتی ہے، جس کا سبب نیند کا غلبہ
ہوتا ہے، اسے دور کر کے نماز کی طرف آنا یقینا بہت زیادہ اجر و ثواب کاکام ہے۔عشا
کے لغوی و اصطلاحی معنی:عشا کے لغوی معنی رات کی ابتدائی تاریکی کے ہیں، چونکہ یہ
نماز اندھیرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے ، اس لئے اس نماز کو عشا
کی نماز کہا جاتا ہے۔سب سے پہلے نمازِ عشا کس نے پڑھی ؟سب سے پہلے نمازِ عشا ہمارے
پیارے آقا صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ادا فرمائی ،نمازِ
عشا حضور پرنور صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کی خصوصیت ہے ،اور
نماز پنجگانہ بھی۔(فیضان نماز، ص30)نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت اور وعید:1۔تاجدار ِمدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:ہمارے اور منافقین کے درمیان علامت (پہچان) عشا و فجر کی نماز
میں حاضر ہونا ہے،کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔(فیضان نماز، ص112)2۔حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو نمازِ عشا سے پہلے سوئے، اللہ پاک اس کی آنکھ کو نہ
سلائے۔(فیضان نماز، ص113)3۔ حضرت محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:سب سے زیادہ گراں (یعنی بوجھ) والی منافقوں پر نمازِ عشا و فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے، اگر
جانتے تو ضررو حاضر ہوتے اگرچہ سرین(یعنی بیٹھنے میں بدن کا جو
حصہ زمین پر لگتا ہے اس) کے بل گھسٹتے ہوئے، یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آجاتے۔ 4۔ایک مرتبہ پیارے
آقا صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم سردی کے موسم میں
باہر تشریف لائے اور پتے درختوں پر سے گر رہے تھے،آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ایک درخت کی ٹہنی ہاتھ میں لی، اس کے پتے اور بھی گرنے لگے، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اے ابو ذر !مسلمان بندہ جب اخلاص سے اللہ پاک کیلئے نماز
پڑھتا ہے، تو اس سے اس کے گناہ ایسے ہی گرتے ہیں، جیسے یہ پتے درخت سے گر رہے ہیں۔(فضائل نماز، ص 229)5۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں:
پانچوں نمازوں کی مثال ایسی ہے کہ کسی کے دروازے پر ایک نہر جس کا پانی جاری ہو اور
بہت گہرا ہو، اس میں روزانہ پانچ دفعہ غسل کرے ۔ترغیبِ نماز:نماز مومن کی معراج ہے
،سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کا ارشاد حقیقت بنیاد
ہے:قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب پہلے نماز کا سوال ہوگا ،اگر وہ درست ہوئی تو
اس نے کامیابی پائی اور اگر اس میں کمی ہوئی تو رسوا ہوا اور نقصان اٹھایا۔اللہ پاک ہمیں پانچ وقت کی
نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین اللھم آمین