محمد ایاز عطاری (درجہ
دورۂ حدیث جامعۃ المدینہ فیضان عطار نیپال گنج نیپال)
الله
پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ: وَ
اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳)ترجَمۂ
کنزُالایمان:اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع
کرو ۔(پ 1،البقرہ 43) اس طرح الله پاک نے قرآن پاک
میں جا بجا نماز ادا کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ الله پاک کے حکم
پر عمل کرتے ہوئے نمازوں کی پابندی کریں۔ نمازوں کی پابندی کرنے سے ہمارے معاملات
انشاءاللہ بہتر سے بہتر ہوتے جائیں گے۔
نماز
کی ابتداء صبح سے ہو جاتی ہے: اگر ہم صبح اٹھ کر اپنے سر کو اپنے رب
کی بارگاہ میں جھکائیں گے تو انشاءاللہ اس کی برکت سے ہمارا پورا دن اچھا گزرے گا اور ہمارے کاموں میں برکت بھی ہوگی۔
آئیے
نماز فجر کے متعلق نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے 5 فرامین ملاحظہ کرتے ہیں :۔
(1)
عن أبي
بكر بن أبي موسى، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من
صلى البردين دخل الجنة»یعنی جو دو ٹھنڈی نمازیں (یعنی فجر اور عصر ) پڑھے اللہ پاک اسے جنت میں داخل
فرمائے گا۔(
صحيح بخاري، 1/119)
(2)قال رسول الله صلى
الله عليه وسلم: «من صلى صلاة الصبح فهو في ذمة الله»
ترجمہ:
جو شخص صبح کی نماز پڑھے تو وہ الله پاک کے ذمۂ کرم میں ہے۔(صحيح مسلم ،1/454)
(3)قال أبو هريرة: عن النبي
صلى الله عليه وسلم: «أثقل الصلاة على المنافقين العشاء
والفجر»ترجمہ:منافقین پر سب سے بھاری نماز
عشاء اور فجر ہے۔(صحيح بخاري ، 1 / 1 1 7 )
(4)من أبي بكر بن عمارة
بن رؤيبة، عن أبيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: «لن
يلج النار أحد صلى قبل طلوع الشمس، وقبل غروبها» يعني الفجر والعصر .ترجمہ:جو
کوئی سورج نکلنے سے پہلے اور بعد میں نماز افا کرے وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔(
صحيح مسلم، 1/440)
(5)عن أنس، قال: قال رسول
الله صلى الله عليه وسلم: «من صلى الغداة في جماعة
ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس، ثم صلى ركعتين كانت له كأجر حجة وعمرة
ترجمہ:جو
کوئی صبح کی نماز باجماعت ادا کرے پھر سورج نکلنے تک بیٹھا ذکر الله میں مشغول رہے
پھر دورکعت ادا کرے تو یہ ایک حج اور ایک عمرہ کے برابر ہے۔(سنن الترمذي ، 2/481)