نمازِ عصر نمازوں کے اوقات میں تیسری مرتبے پر فائز ہے،لیکن افضلیت اور کمال میں اعلیٰ درجے کی نماز ہے کیونکہ اس نماز کو پڑھنے والے کے لیے اللہ پاک نے جہنم سے نجات وعدہ فرمایا ہے۔ یہ نماز دن کے آخری حصے یعنی غروبِ آفتاب سے پہلے پہلے ادا کی جاتی ہے۔اس میں لوگ دنیاوی مشغلے یعنی کاروبار،رزق کمانے میں مشغول ہوتے ہیں۔نمازِ عصر کو سب سے افضل نماز اس وجہ سے کہا گیا ہے  کہ جب بندہ دنیاوی فکر سے آزاد ہو کر اس نماز کو ادا کرتا ہے تو جہنم سے محفوظ کر دیا جاتا ہے۔اس نماز کو صلاۃ الوسطی یعنی درمیانی نماز بھی کہا جاتا ہے چونکہ کام اور کاروبار ہونے کی وجہ سے اس نماز کو ادا کرنا نفس پر بھاری گزرتا ہے اس وجہ سے اس کا اجر و ثواب زیادہ ہے اورعصر کی فضیلت کے بارے میں حدیثِ مبارکہ بھی ہے،چنانچہ فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے،اللہ پاک اس شخص پر رحم پر فرمائے جس نے عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں ۔(ابوداود،ص30،حدیث:1271)صحابی ابنِ صحابی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، اللہ پاک کے پیارے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس کی عصر کی نماز نکل گئی (یعنی جان بوجھ کر نماز چھوڑے) گویا اس کے اہل و عیال اور مال وتر یعنی چھین لیے گئے۔(بخاری،1/202،حدیث:552)مسلم شریف کی ایک روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جہنم میں ہرگز داخل نہیں ہوگا جو طلوعِ آفتاب سے پہلے اور غروبِ آفتاب سے پہلے(یعنی فجر اور عصر )کی نماز پڑھتا ہو۔(مسلم،ص25،حدیث:1439)(4)حضرت ابو بصرہ غفاری رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،مدینے والے آقا،احمد مجتبیٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ نماز یعنی نمازِ عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہٰذا جو اسے پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا اجر ملے گا۔(مسلم،ص322،حدیث:1927)(5)حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں،ہم حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے،حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چودھویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا:عنقریب (یعنی قیامت کے دن) تم اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو تو اگر تم لوگوں سے ہو سکے تو عصر کی نماز اور فجر کی نماز نہ چھوڑو۔پھر حضرت جریر رَضِیَ اللہُ عنہ نے یہ آیت پڑھی:وسبح بحمد ربک قبل طلوع الشمس وقبل غروبھا(پ16،طہ:31) ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے رب پاک کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے۔(مسلم،ص239،حدیث:1434ملخصاً)پیارے مسلمانو!نمازِ عصر درمیانی درجے کی نماز ہے جس میں دن اور رات کے فرشتے اکھٹے ہوتے ہیں اور بندوں کے بارے میں لکھ رہے ہوتے ہیں اسی دوران ہمارے اعمال نامے بند کیے جاتے ہیں اور اللہ پاک کو پیش کیے جاتے ہیں۔ اگر ہم عصر کی نماز سچے دل سے ادا کریں تو اللہ پاک ہم سے زیادہ خوش ہو جائے گا اور جہنم کی آگ سے محفوظ فرمائے گا بلکہ صرف نمازِ عصر ہی نہیں باقی تمام نمازیں خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کریں۔نماز کے وقت لوگ اپنے کاروبار میں مشغول ہوتے ہیں اورجب انہیں نماز کا خیال آتا ہے تو ان کا نفس ان کے اوپر حاوی ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے وہ جماعتِ عصر کو ترک کر دیتے ہیں۔رزق کا وعدہ اللہ پاک نےفرمایا ہے۔اگر ہم کام کاج چھوڑ کر اس کی بارگاہ میں حاضر ہوں گی تو کیا ہمیں رزق عطا نہیں کرے گا؟ بلکہ وہ تو ہمارا رزق کشادہ کر دے گا۔