نمازِ عصر کی فضیلت و اہمیت پر 5 فرامینِ مصطفٰے از بنتِ محمد سہیل،دہلی
نماز کی فضیلت:حضرت جابر رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم نے ارشاد فرمایا: بندے اور اس کے کفر کے درمیان فرق صرف
نماز کا چھوڑنا ہے۔(مسلم،حدیث: 82)اللہ پاک
فرماتا ہے:حفظوا
علی الصلوات والصلوة الوسطی،وقوموا للہ
قنتین0 ترجمہ ۔ تمام
نمازوں خصوص بیچ والی نماز (عصر) کی محافظت رکھو اور اللہ کے حضور ادب سے کھڑے
رہو۔(پ 2، البقرۃ: 238)رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے ار شاد فرمایا:وہ شخض دوزخ میں نہیں جائے گا جو سورج
نکلنے سے پہلے( یعنی فجر)اور سورج ڈوبنے سے پہلے (یعنی عصر) نماز پڑھے
گا۔(نسائی ، 1،حدیث: 474)ابنِ ابی
خالد، مسعر اور بختری بن مختار نے یہ روایت ابوبکر بن عمارہ بن رویبہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے سنی ،انہوں
نے اپنے والد سے روایت کی ،انہوں نے کہا :میں نے رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:وہ شخص ہر گز آگ میں داخل نہیں ہوگا
جو سورج نکلنے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھتاہے، یعنی فجر اور عصر کی
نمازیں۔اس پر بصرہ کے ایک آدمی نے ان سے کہا:کیا آپ نے یہ روایت رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم سے سنی تھی؟انہوں نے کہا: ہاں!اس آدمی نے کہا: میں شہادت
دیتا ہوں کہ میں نے بھی یہ روایت ر سول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم سے سنی ہے، میرے دونوں کانوں نے اسے سنا اور مرے دل نے اسے
یاد رکھا۔(مسلم،حدیث:1436)رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نےارشاد فرمایا :تم میں سے کسی کے اہل اور مال میں کمی کردی
جائے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے کہ اس کی نمازِ عصر فوت ہوجائے۔(مجمع
الزوائد ، 2/ 50، حدیث: 145)فرمانِ
مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم :جب مردہ قبر میں داخل ہوتا ہے تو اسے سورج ڈوبتا
ہوا معلوم ہوتا ہے، وہ آنکھیں ملتا ہوا اٹھ بیٹھتا اور کہتا ہے:دعونی اصلی ذرا
ٹھہرو! مجھے نماز تو پڑھنے دو۔(ابن ماجہ، حدیث:4272:ج 06، ص 503)حکیم الامت مفتی احمد یار خان
نعیمی رحمۃُ
اللہِ علیہ اس حدیثِ پاک کے اس حصے ”دعوی اصلی(یعنی ذرا ٹھہرو مجھے
نماز تو پڑھنے دو)“ کے بارے میں فرماتے ہیں: یعنی اے فرشتو ! سوالات بعد میں کرنا، عصر کا وقت جارہا ہے مجھے نمازِ
عصر پڑھ لینے دو۔یہ وہ کہے گا جو دنیا میں نمازِ عصر کا پابند تھا، اللہ پاک نصیب
کرے۔مزید فرماتے ہیں:ممکن ہے کہ اس پر سوا ل و جواب ہی نہ ہوں اور ہوں تو نہایت آسان ، کیونکہ اس کی
یہ گفتگو تمام سوالوں کا جواب ہوچکی۔(بہار شریعت ج 1:ص 110) امام احمد
ابوہریرہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے، حضور نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم فرماتے ہیں:رات اور دن کے ملائکہ نمازِ فجر و عصر میں جمع
ہوتے ہیں، جب وہ جاتے ہیں تو اللہ پاک ان سے فرماتا ہے:کہاں سے آئے؟حالانکہ وہ
جانتا ہے،عرض کرتے ہیں:تیرے بندوں کے پاس سے،جب ہم ان کے پاس گئے تو وہ نماز پڑھ
رہے تھے اور انہیں نماز پڑھتا چھوڑ کر تیرے پاس حاضر ہوئے۔(مسندامام احمد ، مسند ابی ہر یرہ،حدیث:
7394:ج3: ص 68۔ بہار
شریعت ، 3/442)