بخاری:552:نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس کی نمازِ عصر چھوٹ گئی گویا اس کا گھر اور مال سب لٹ گیا یعنی عصر مبارک نماز کا فوت ہونا بربادیِ اعمال میں سے ہے۔مسلم:1468: پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ شخص ہر گز جہنم میں نہیں جائے گا جو سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنےسے پہلے نماز پڑھے یعنی جو فجر اور عصر کی نماز ادا کرے۔بخاری:573:حضرت جریر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:ہم لوگ نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چودھویں رات کے چاند کی طرف دیکھا ،پھر فرمایا :تم لوگ اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو ،اسے دیکھنے میں تم کو کسی بھی قسم کی مشقت اور تکلیف نہیں ہو گی۔ اس لیے اگر تم سے سورج کے طلوع سے پہلے(فجر)اور غروب سے پہلے(عصر)کی نمازوں کے پڑھنے میں کوتاہی نہ ہو سکے تو ایسا ضرور کرو ،پھر آپ نے اس آیتِ مبارکہ کی تلاوت کی:فسبح بحمد ربک قبل طلوع الشمس وقبل غروبھا ترجمہ:تو سورج نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے اللہ کی پاکیزگی بیان کرو۔حدیثِ پاک میں ہے:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو فجر اور عصر کی نماز پڑھے وہ جنت میں داخل ہوگا۔حدیثِ پاک میں ہے:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو فجر اور عصر پڑھے وہ جنت میں داخل ہوگا۔صحیح ابوداود:428:حضرت فضالہ لیثی رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مجھے جو باتیں سکھائیں ان میں یہ بات بھی تھی کہ پانچوں نمازوں پر محافظت کرو۔میں نے کہا: یہ ایسے اوقات ہیں جن میں مجھے بہت کام ہوتے ہیں لہٰذا آپ مجھے ایسا جامع کام کرنے کا حکم دیجیے کہ جب میں اس کو کروں تو وہ مجھے کافی ہوجائے۔آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:عصرین پر محافظت کرو۔ عصرین کا لفظ ہماری زبان میں مروج نہ تھا اس لیے میں نے پوچھا:عصرین کیا ہے؟ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: دو نماز ایک سورج نکلنے سے پہلے اور ایک سورج ڈوبنے سے پہلے (یعنی فجر اور عصر۔)