ایمان لانے کے بعد تمام عبادتوں میں سب سے اہم عبادت نماز ہے۔نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں اور رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے احادیثِ مبارکہ میں مختلف مقامات پر اس کی فضیلت و اہمیت اور فرضیت کا تذکرہ فرمایا ہے۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے نماز کو دینِ اسلام کا بنیادی ستون قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:الصلوۃ عماد الدین من اقامھا فقد اقام الدین ومن ترکھا فقد ھدم الدینیعنی نماز دین کا ستون ہے جس نے نماز کو قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے نماز کو چھوڑ دیا اس نے دین کو ڈھا دیا۔تمام نمازوں میں سب سے زیادہ فضیلت و اہمیت اور تاکید نمازِ وسطیٰ یعنی نمازِ عصر کی بیان ہوئی ہے۔اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:حافظوا علی الصلوات والصلوۃ الوسطی وقوموا للہ قٰنتین0 ترجمہ:یعنی نمازوں کی محافظت کرو خصوصاً نمازِ وسطیٰ یعنی نمازِ عصر کی اور اللہ پاک کی بارگاہ میں ادب سے کھڑے رہو۔ (البقرۃ:228)صلوۃِ وسطیٰ میں اگر چہ فقہائے کرام کا اختلاف ہے مگر راجح قول یہی ہے اور بہت ساری احادیثِ مبارکہ سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے کہ صلوۃِ وسطیٰ سے مراد عصر کی نماز ہے ۔ امام ابنِ ابی شیبہ،امام ترمذی اور امام ابنِ حبان نے حضرت ابنِ مسعود رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: صلوۃِ وسطیٰ نمازِ عصر ہے۔ (تبیان القرآن،1/904)نمازِ عصر کی فضیلت و اہمیت احادیث مبارکہ کی روشنی میں:(1):حدثنا عبد اللّٰہ بن یوسفَ قال اخبرَنا مالك عن نافع عن عبد اللّٰہ بنُ عمر انَّ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہُ علیہ واٰلہٖ وسلم قال الذي تفوتُه صلوۃُ العصرِ فکأنما وُتِرَ أھلُه و مالُه۔حضرت عبد اللہ عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس شخص سے نمازِ عصر فوت ہو جائے گویا اس کا گھر بار اور مال ہلاک ہوگئے۔(بخاری،1 /78،مطبوعہ/فاروقیہ بک ڈپو)مذکورہ حدیثِ پاک کو امام مسلم نے اپنی مسلم شریف جلد اول صفحہ نمبر226 باب التغلیظِ فی تفویتِ صلوۃِ العصرِ کے تحت اور امام ترمذی نے اپنی ترمذی جلد اول صفحہ نمبر 24 باب ما جاء فی السھوِ عن وقتِ صلوٰۃ العصرِکے تحت بھی ذکر کیا ہے۔ (2):حدثنا ابو بکرِ بنُ أبي شیبةَ قال نا أبو أسامةَ عن ھشامٍ عن محمدٍ عن عبیدةَ عن علی قال لمَّا کانَ یومُ الاحزابِ قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہُ علیہ واٰلہٖ وسلم مَلَأَ اللّٰہ قبورَھم و بیوتَھم ناراً کما حبَسُونا و شغَلُونا عنِ الصلوۃِ الوسطیٰ حتّٰی غابَتِ الشمسُ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے غزوۂ احزاب کے دن فرمایا: اللہ پاک ان مشرکین کی قبروں اور گھروں کو آگ سے بھر دے انہوں نے ہمیں (جنگ میں)مشغول کرکے نمازِ عصر سے روک دیا۔(مسلم،1 /226، مطبوعہ/مجلس برکات الجامعۃ الاشرفیہ) (3):حدثنا عونُ بنُ سلامٍ الکوفی قال أنا محمدُ بنُ طلحةَ الیَاميِّ عن زبیدٍ عن مرَّةَ عن عبدِاللّٰہ قال حبَسَ المشرکونَ رسولَ اللّٰہ صلی اللّٰہُ علیہ واٰلہٖ وسلم عن صلوۃِ العصرِ حتّٰی احمرَّتِ الشمسُ أو اصْفرَت فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہُ علیہ واٰلہٖ وسلم شَغَلونا عنِ الصلوۃِ الوسطیٰ صلوۃِ العصرِ مَلَأَ اللّٰہ اجوافَھم و قبورَھم ناراً أو حشی اللّٰہ اجوافَھم و قبورَھم ناراً۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو عصر کی نماز سے روکے رکھا یہاں تک کہ سورج سرخ یا زرد ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: (مشرکوں نے) ہمیں صلوۃِ وسطیٰ یعنی نمازِ عصر سے روکے رکھا،اللہ پاک ان کے پیٹوں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔(مسلم،1/227، /مجلس برکات الجامعۃ الاشرفیہ)(4):حدثنا ابو بکرِ بنُ ابي شیبةَ وأبو کریبٍ واسحقُ بنُ ابراھیمَ جمیعاً عن وکیعٍ قال ابو کریبٍ نا وکیعٌ عن ابنِ ابي خالدٍ ومسعرٍ والبختري بنِ المختارِ سَمِعُوہ من ابي بکرِ بنِ عُمارۃَ بنِ رُویبةَ عن ابیه قال سمعتُ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہُ علیہ واٰلہٖ وسلم یقول لن یَلِجَ النارَ احدٌ صلّی قبلَ طلوعِ الشمسِ و قبلَ غروبِھا یعني الفجرَ والعصرَ فقال له رجلٌ من اھلِ البصرۃِ انتَ سمعتَ ھذا من رسولِ اللّٰہ صلی اللّٰہُ علیہ واٰلہٖ وسلم قال نعم الرّجلُ وانا أشھد أني سمتُه من رسولِ اللّٰہ صلی اللّٰہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سمعتْه اُذناي وَوَعاہ قلبي۔حضرت عمارہ بن رویبہرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے سنا:آپ فرما رہے تھے کہ جس شخص نے طلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب سے پہلے یعنی نمازِ فجر اور عصر پڑھی وہ ہرگز دوزخ میں نہ جائے گا۔بصرہ کے ایک شخص نے ان سے پوچھا :کیا تم نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے خود سنی ہے؟ حضرت عمارہ نے کہا: ہاں! اس شخص نے کہا:میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے یہ حدیث سنی،میرے کانوں نے اس کو سنا اور دل نے یاد رکھا۔( مسلم،1/228،مجلسِ برکات الجامعۃ الاشرفیہ(5):حدثنا ھذابُ بنُ خالدٍ الازديِّ قال نا ھمّامُ بنُ یحيٰ قال حدثني أبو جَمرۃَ الضَّبَّيُّ عن ابي بکرٍ عن أبیه أنَّ رسولَ اللّٰہ صلی اللّٰہُ علیہ واٰلہٖ وسلم قال من صلّی البَردَیْنِ دخلَ الجنّة۔ابو بکرہ کے والدرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جس نے دو ٹھنڈی نمازیں (عصر اور فجر) پڑھیں وہ جنت میں جائے گا۔(مسلم،1 /228،مجلسِ برکات الجامعۃ الاشرفیہ)