نماز ہى مسلمان اور کافر مىں فرق کرتى ہے۔دن رات مىں پانچ نمازىں فرض ہىں۔پانچوں نمازوں کے ساتھ نمازِ عصر کا ذکر خصوصاً قرآنِ پاک مىں آىا ہے۔قرآنِ پاک مىں صلوۃِ وُسطى(ىعنى درمىانى نماز)کے متعلق ربِّ کریم نے ارشاد فرماىا:ترجمۂ کنزالعرفان:تمام نمازوں کى پابندى کرو اور خصوصاً درمىانى نماز کى اور اللہ کے حضور ادب سے کھڑے ہوا کرو۔(البقرۃ: 238)نمازِ عصر کى اہمىت و فضىلت پر فرامىنِ مصطفٰے مندرجہ ذىل ہىں۔1:حضرت ابوہرىرہ رضی اللہ عنہ بىان کرتے ہىں:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:رات اور دن کے فرشتے تمہارے پاس بارى بارى آتے ہىں اور صبح اور عصر کى نماز مىں ان کا اجتماع ہوتا ہے، پھر ڈىوٹى کے اعتبار سے اوپر چلے جاتے ہىں،پھر ان کا ربِّ کریم ان سے درىافت کرتا ہے، حالانکہ وہ ان سے زىادہ جاننے والا ہے کہ تم مىرے بندوں کو کس حال مىں چھوڑ کر آئے ہو؟فرشتے عرض کرتے ہىں:ہم جب ان کے پاس سے گئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ہم ان کےپاس پہنچے تووہ نماز پڑھ رہے تھے۔( مصنفہ امام المحدثىن ، ابوالحسىن مسلم بن الحاج القشىرى ،مسلم جلد 1، باب صبح اور عصر کى نماز کى فضىلت اور ان کى حفاظت، حدىث نمبر 1430، ص 457) 2:حضرت عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ بىان کرتے ہىں،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے طلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب سے پہلے نماز پڑھى وہ دوزخ مىں نہىں جائے گا۔3: ابوبکرہ کے والد رَضِىَ اللہُ عنہ بىان کرتے ہىں: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے دو ٹھنڈى نمازىں(عصر اور فجر) پڑھىں وہ جنت مىں جائے گا۔ 4: فرمانِ مصطفٰےصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم :جب مردہ قبر مىں داخل ہوتا ہے اسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے، وہ آنکھىں ملتا ہوا اٹھ بىٹھتا ہے اور کہتا ہے:( دعونى اصلى) ذرا ٹھہرو! مجھے نماز تو پڑھ لىنے دو۔حکىم الامت مفتى احمد ىار خان نعىمى رحمۃ اللہ علیہ اس حدىثِ پاک کے اس حصے” (دعونى اصلى) ىعنى ذرا ٹھہرو! مجھے نماز تو پڑھنے دو“ کے بارے مىں فرماتے ہىں:ىعنى اے فرشتو! سوالات بعد مىں کرنا،عصر کا وقت جارہا ہے ،مجھے نماز پڑھ لىنے دو، ىہ وہ کہے گا جو دنىا مىں نمازِ عصر کا پابند تھا، اللہ پاک نصىب کرے۔مزىد فرماتے ہىں:ممکن ہے کہ اس عرض پر سوال و جواب ہى نہ ہوں اور ہوں تو نہاىت آسان، کىونکہ اس کى ىہ گفتگو تمام سوالوں کا جواب ہوچکى۔ 5:حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے نمازِ عصر چھوڑى اس کے عمل باطل ہوگئے۔ (اىضا ، حدىث نمبر 1435، ص 458، 559 3: اىضا ، حدىث نمبر 1436: ص 459 4: سنن ابن ماجہ ، کتاب الزھد، باب ذکر القبرو البلى ،حدىث 4272:، ج 4، ص 503))( مراة المناجىع، ج 5، ص 142، بہار شرىعت ج 1، ص 110، مطبوعہ مکتب المدىنہ باب المدىنہ کراچى پاکستان ْ6: بخارى، الصحىح ، کتاب مواقىت الصلوة، باب اثم من ترک العصر ، 1، ص 203، رقم 528)