نماز اىک اعلىٰ عبادت ہے کہ اس کے بارے مىں سوال جواب ہونا ہے۔نمازِ فجر و عصر دىگر نمازوں کے مقابلے مىں اعظم(ىعنى زىادہ عظمت والى) ہىں کىونکہ فجر کى نماز کے بعد رزق تقسىم ہوتا ہے، جبکہ دن کے آخرى حصے(ىعنى عصر کے وقت ) مىں اعمال اٹھائے جاتے ہىں ۔تو جو شخص ان دونوں وقتوں مىں مصروفِ عبادت ہوتا ہے اس کے رزق و عمل مىں برکت دى جاتى ہے۔نمازِ عصر کے متعلق احادىثِ مبارکہ مىں فضىلت بىان کى گئى ہے۔ آئىے!نمازِ عصر کے متعلق پانچ فرامىنِ مصطفٰے ملاحظہ فرمائىے۔1:حضر تِ عمارہ بن روىبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مىں نے مصطفٰے جانِ رحمت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے ( ىعنى نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نماز ادا کى (ىعنى جس نے فجر و عصر کى نماز پڑھى)وہ ہر گز جہنم مىں داخل نہ ہوگا۔( مسلم،ص 250،حدىث 1436)2:حصرت جرىر بن عبداللہ رَضِىَ اللہُ عنہ بىان کرتے ہىں:ہم حضورعلیہ السلام کى بارگاہ مىں حاضر تھے،آپ نے چودھوىں رات کے چاند کى طرف دىکھ کر ارشاد فرماىا:عنقرىب تم اپنے رب کو اس طرح دىکھو گے جس طرح اس چاند کو دىکھ رہے ہو۔ تو تم لوگو سے ہوسکے تو نمازِ فجر و عصر کبھى نہ چھوڑو۔3:آقا علىہ الصلوة والسلام نے فرمایا:ىہ مىرى نماز ىعنى نمازِ عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پىش کى گئى تو انہوں نے اسے ضائع کردىا، لہٰذا جو اسے پابندى سے ادا کرے گا اسے دگنا اجر ملے گا۔( مسلم، ص، 322، حدىث: 1927)4: سرکارِ دوعالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: جس نے نمازِ عصر چھوڑ دى اس کا عمل ضبط ہوگىا۔5:اللہ پاک کے پىارے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرماىا:جس کى نمازِ عصر نکل گئی ( ىعنى جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے) گوىا اس کے اہل و عىال و مال وتر ہو(ىعنى چھىن لىے) گئے۔(بخارى،1/ 202 ،حدىث: 552)اللہ پاک ہمىں نمازِ عصر کے ساتھ ساتھ تمام نمازوں کى پابندى کرنے کى توفىق عطا فرمائے امىن۔