اے عاشقان رسول!جب نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم معراج کو تشریف لے گئے تو اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو نماز کا تحفہ عطا فرمایا:یادرہے!نماز اہلِ ایمان پر ایک اہم ترین فریضہ ہے۔نماز کا حکم اللہ پاک نے قرآنِ حکیم میں کئی جگہ فرمایا:جیسا کہ اللہ پاک کا فرمان ہے: ترجمہ:بے شک مومنین پر مقررہ اوقات میں نماز فرض ہے۔(النساء:103 آیت نمبر)نمازِ عصر کے بارے میں قرآنِ حکیم میں رب کریم نے فرمایا:ترجمہ:تمام نمازوں کی حفاظت کرو خصوصیت کے ساتھ صلوۃ الوسطی کی۔(البقرۃ: 238)اس آیت میں صلوۃِ وُسطیٰ سے مراد نمازِ عصر ہے۔نمازِ عصر کی فضیلت و اہمیت پر احادیث:1:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبیِ کریم علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا:تمہارے پاس رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے باری باری آتے ہیں اور وہ فجر کی نماز میں اور عصر کی نماز میں جمع ہوتے ہیں۔پھر جو تم میں رات گزاریں وہ چڑھ جاتے ہیں ان سے انکا رب پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان سے زیادہ جانتا ہے کہ ”تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟“وہ کہتے ہیں:ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچےتھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔(مراۃ آلمناجیح جلد اول صفحہ351) 2:۔امام بخاری روایت کرتے ہیں،حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:جس دن موسم ابر آلود تھااول وقت میں عصر کی نماز پڑھوکیونکہ نبیِ کریم علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:جس نے عصر کی نماز کو ترک کردیا اس کا عمل ضائع ہوگیا۔(نعمۃ الباری جلد دوم صفحہ نمبر۔۔390)3:حضرت عمارہ ابنِ روبیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،میں نے نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:وہ شخص آگ میں ہرگز نہیں داخل نہیں ہو گا جوسورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے کی نمازیں پڑھتا رہے یعنی فجر اور عصر (مراۃ المناجیح جلد اول صفحہ 350)4:ابنِ بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبیِ کریم علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:جس شخص کی نمازِ عصر فوت ہوجائے تو گویا اس کے اہل وعیال اور اس کا مال و متاع لوٹ گیا۔ (مسند امام اعظم صفحہ 243)اس حدیث کے تحت علامہ ابنِ عبد البر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نمازِ عصر کی اس قدر اہمیت ہے کہ اس نماز کو نہ پڑھنا گھر بار مال و دولت کی ہلاکت کے مترادف ہے۔اللہ کریم ہمیں تمام نمازیں مستحب اوقات میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یا رب العالمین۔5:حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا:ہم نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاس تھے،آپ نے ایک رات چاند کی طرف دیکھا یعنی ماہِ تمام کی شب میں،پھر آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:بے شک تم اپنے رب کو اس طرح دیکھوں گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو،تمہیں اس کو دیکھنے میں کوئی مشقت نہیں ہوگی۔ اگر تم یہ کر سکتے ہو کہ طلوعِ آفتاب سے پہلے اور غروبِ آفتاب سے پہلے نماز پڑھنے سے مغلوب نہ ہو تو یہ ضرور کرو۔پھر آقا کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے یہ آیتِ مبارکہ تلاوت فرمائی:ترجمہ:آپ طلوعِ آفتاب سے پہلے اور غروبِ آفتاب سے پہلے نماز میں اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح پڑھئے۔(قٓ:39)(نعمۃ الباری شرح صحیح البخاری جلد دوم صفحہ نمبر 391) اے عاشقان نماز! مذکورہ حدیث سے نمازِ عصر کی فضیلت کا معلوم ہوا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ فجر اور عصر کی نماز کو زیادہ فضیلت حاصل ہے کیونکہ یہ نفس پر زیادہ دشوار ہوتی ہیں۔کیونکہ فجر کے وقت نیند سے جاگنا مشکل ہوتا ہے اور عصر کے وقت میں کاروبار کا زور و شور ہوتا ہےنیز ان دونوں کاموں کو چھوڑ کر نماز کے لیے جانا نفس پر دشوار ہوتا ہے ۔تو جو عمل جتنا نفس پر دشوار ہوتا ہے اس کا اجر بھی عظیم ہوتا ہے۔ اللہ کریم ہمیں تمام نمازوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین