حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:نمازدین کا ستون ہے۔(شعب الایمان)ستون پر ہی کوئی عمارت استوار ہوتی ہے اور دین کی عمارت کا مرکزی ستون نماز ہے۔نماز ادا کرنے کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآنِ مجید میں تقریباً سات سو مقامات پر نماز کا ذکر آیا ہے۔درج ذیل احادیثِ مبارکہ میں نماز کی فضیلت بیان کی گئی ہے :1:وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّکٰوةَ وَارْکَعُوْا مَعَ الرّٰکِعِيْنَ0(پ2،البقرة:43)اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ (مل کر) رکوع کیا کرو۔2:يَاَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ اِنَّ اللہ مَعَ الصَّابِرِينَ0(پ2،البقرة : 153)اے ایمان والو!صبر اور نماز کے ذریعے(مجھ سے) مدد چاہا کرو،یقیناً اﷲ صبر کرنے والوں کے ساتھ(ہوتا) ہے۔3:اِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكوٰةَ لَهُمْ اَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ0(پ2،البقرة: 277)بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے اور نماز قائم رکھی اور زکوٰۃ دیتے رہے ان کے لیے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے، اور ان پر(آخرت میں) نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے۔حضور نبیِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مختلف اوقات میں فرداً فرداً پانچوں نمازوں کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔نمازِ عصر کی اہمیت و فضیلت کے بارے میں حضور نبیِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مَن تَرَکَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ۔)بخاری، کتاب مواقيت الصلوة، باب اثم من ترک العصر، 1 / 203، رقم : 528(جس نے نمازِ عصر چھوڑی اس کے عمل باطل ہو گئے۔قرآنِ حکیم میں اس نماز کی محافظت کی خصوصی تلقین کی گئی ہے:حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰی۔(پ2، البقرة : 238)سب نمازوں کی محافظت کیا کرو اور بالخصوص درمیانی نماز کی۔حضر ت زہیر عمار بن رویبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:میں نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:جو شخص طلوعِ آفتاب سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے نمازپڑھتا ہے تو وہ جہنم میں نہیں جائے گا۔ یعنی نمازِ فجر اور نمازِ عصر پڑھتا ہے۔ (مسلم (634))حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تمہارے پاس رات اور دن کے وقت فرشتے باری باری آتے ہیں اور وہ نماز صبح اور نمازِ عصر کےوقت اکٹھے ہوتے ہیں پھر جو فرشتے تمہارے پاس رات کو ٹھہرے تھے وہ اوپر چڑھ جاتے ہیں۔پس اللہ پاک ان فرشتوں سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان کے بارے میں خوب جانتا ہے:تم نے میرے بندوں کوکس حالت میں چھوڑا ؟فرشتے جواب دیتے ہیں: ہم نے جب انہیں چھوڑا تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ہم ان کے پاس گئے تھے تو تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ (متفق علیہ، بخاری (/332: فتح)و مسلم (632)۔حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے نمازِ عصر چھوڑ ی دی پس اس کے عمل تو برباد ہو گئے۔(بخاری (/312 و66: فتح))حضور نبیِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فجر اور عصر کی نمازوں کو پابندی کے ساتھ ادا کرنے والوں کو نارِ دوزخ سے رہائی کی بشارت عطا فرمائی :لَنْ يَلِجَ النَّارَ اَحَدٌ صَلّٰی قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوْبِهَا يَعْنِی الْفَجْرَ وَالْعَصْرَ۔( مسلم،کتاب المساجد و مواضع الصلوة، باب فضل صلاتی الصبح والعصر والمحافظۃ عليہا،1 / 440،رقم : 634) جس نے سورج کے طلوع ہونے سے قبل اور اس کے غروب ہونے سے قبل یعنی فجر اور عصر کی نماز ادا کی وہ ہرگز آگ میں داخل نہیں ہو گا۔عن اَبِی بَكْرِ بْنِ عُمَارَةَ بْنِ رُؤَيْبَةَ،عَنْ أَبِيهِ،قَالَ:سَمِعْتُ رَسُولَ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،يَقُولُ:لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلّٰى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوبِهَا،يَعْنِی الْفَجْرَ وَ الْعَصْرَ،فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ اَهْلِ الْبَصْرَةِ:آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟قَالَ:نَعَمْ،قَالَ الرَّجُلُ:وَ اَنَا اَشْهَدُ اَنِّی سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہ صَلَّى اللّٰہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،سَمِعَتْهُ اُذُنَایَ وَ وَعَاهُ قَلْبِی۔ عمار رضی اللہ عنہ نے کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے سنا، فرماتے تھے:نہ داخل ہوگا کبھی وہ شخص دوزخ میں جس نے نماز ادا کی قبلِ طلوعِ آفتاب کے اور قبل ِغروبِ آفتاب کے یعنی فجر اور عصر کی نماز۔سو بصرہ والوں میں سے ایک شخص نے کہا: تم نے سنا ہے اس کو رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ اس نے کہا: اور میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی سنا ہے اس کو رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے،سنا ہے میرے کانوں نے اور یاد رکھا ہے مرے دل نے۔)راوی :ابوھریرۃ    المحدث:مسلم ا لمصدر: مسلم،الصفحۃ او الرقم:1436 ۔خلاصۃ حكم المحدث: صحیح(حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ،اللہ پاک کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ترجمہ: جس کی عصر کی نماز فوت ہو گئی گویا اس کے اہل و عیال اور مال و دولت( سب کچھ) تباہ و برباد ہو گئے ۔( صحیح مسلم: 626)اس حدیثِ مبارکہ میں نمازِ عصر کو چھوڑنے کی وعید سنائی گئی ہے ،لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ اپنا محاسبہ کریں کہ ہماری غربت، بے چینی، بے برکتی، نافرمان اولاد یا مال و دولت کی تباہی و بربادی کہیں نمازِ عصر چھوڑنے کا سبب تو نہیں؟ اگر ہم نماز سے غافل ہیں توہمیں چاہئے کہ اللہ پاک کی طرف رجوع کریں اور پنج وقتہ نمازوں پر محافظت کریں ،نیزبطور خاص نمازِ عصر کا اہتمام کریں ۔نماز کی محافظت کرنے والوں کے لیے اللہ پاک کے ہاں عظیم اجروثواب ہے ۔اے اللہ پاک! تو ہمیں پنج وقتہ نمازی بنا اور اپنی توفیق سے نمازِ عصر تر ک کرنے سے بچا۔آمین