نمازِ عصر کی فضیلت و اہمیت پر 5 فرامینِ مصطفٰے از بنتِ
محمد مالک عطاریہ،سیالکوٹ
ىہ تو سب جانتے
ہىں کہ ىومىہ پانچ وقت کى نماز پڑھنا فرض
ہے۔ لىکن پانچوىں نمازوں مىں نمازِ عصر کى بڑى اہمىت ،شدىد تاکىد اور بڑى فضىلت
ہے،اسى لىے اللہ پاک نے نمازِ عصر کى خصوصى حفاظت کا مکلف بناىا ہے،جىسا کہ اللہ پاک
نے قرآنِ مجىد مىں فرمایا:(البقرۃ ، 238)ترجمۂ کنزالعرفان: ہم نے اللہ کا رنگ اپنے اوپر چڑھا لىا
اور اللہ کا رنگ سے بہتر کس کا رنگ ہے؟ اور ہم اس کى عبادت کرنے والے ہىں۔نمازِ عصر کے بہت سارے فضائل ہىں۔ان مىں سے چند کا مىں
سرسرى طور پر تذکرہ احادىثِ مبارکہ کى روشنى مىں کررہى ہوں۔1:حضرت ابو بصرہ غفارى رَضِىَ اللہُ عنہ بىان
کرتے ہىں: رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہم کو مخمص نامى جگہ پر نما ز عصر پڑھائى تو فرماىا:ىہ
نماز آپ سے پہلے لوگوں پر پىش کى گئى ( ىعنى فرض کى
گئى) انہوں نے اس کو ضائع کردىا، پس جس نے اس نماز کى حفاظت کى
اس کودگنا ثواب ملے گا اور اس کے بعد شاہد( ستارہ)طلوع ہونے تک اور
کوئى نماز نہىں۔( ابودى، ابوبصرة الغفارى ، المحدث،
مسلم المصدر، مسلم ، الصفحۃ اوالرقم: 830۔ خلاصہ حکم المحدث،) 2: نبىِ کرىم،رسولِ نذىر،سراجِ منىر، آخرى نبى صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ دلپذىر ہے: جب مردہ قبر مىں داخل ہوتا ہے تو اسے سورج ڈوبتا ہوا
معلوم ہوتاہے،وہ آنکھىں ملتا ہوا اٹھ بىٹھتا ہے اور کہتا ہے:ذرا ٹھہرو، مجھے نماز
توپڑھنے دو۔(ابن ماجہ)تشرىح: ”ذرا
ٹھہرو، مجھے نماز توپڑھنے دو“سے مراد اے فرشتو!سوالات بعد مىں کرنا،عصر کا وقت
جارہا ہے ،مجھے نماز پڑھ لىنے دو،ىہ وہ کہے گا جو دنىا مىں نماز ِعصر کا پابند
تھا۔3: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رواىت ہے،شفىع المذنبىن رحمۃ اللعلمىن،ہمارے آخرى نبى صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہىں:اللہ پاک اس شخص پر رحم کرے جس نے عصر سے پہلے چار رکعتىں (سنتِ غىر ِمؤکدہ )پڑھىں۔(ابوداؤد ترمذى)4:عصر اور فجر کى پابندى کرنا
جہنم سے نجات کا سبب ہے۔ سرکارِ مدىنہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وہ شخص ہر گز جہنم مىں نہىں جائے گا جو سورج نکلنے سے پہلے اور سورج
ڈوبنے سے پہلے نمازپڑھے ىعنى جو فجر اور عصر کى نماز ادا کرے۔( مسلم، 1468)نمازِ عصر اتنى
اہم نماز ہے ، اس کا اندازہ ہم اس رواىت سے لگاسکتی ہىں۔پىارے نبى صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس کى نمازِ عصر چھوٹ گئى گوىا اس کا گھر اور مال سب لٹ گىا ىعنى
عصر جىسى مبارک نماز کا فوت ہونا، بربادى ِاعمال
مىں سے ہے۔( بخاری 552)5)نمازِ عصر کى
حفاظت کرنا،دىدارِ الہٰى جىسى عظىم الشان نعمت پانے کا ذرىعہ ہے،جىسا کہ حضرت جرىر
بن عبداللہ رَضِىَ
اللہُ عنہ فرماتے ہىں:ہم لوگ نبىِ کرىم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کى خدمت مىں حاضر تھے،آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چودھوىں رات
کے چاند کى طرف دىکھا،پھر فرماىا: تم لوگ اپنے رب کو اسى طرح دىکھو گے جىسے اس چاند کو دىکھ رہے ہو، اسے
دىکھنے مىں تم کو کسى بھى قسم کى کچھ مشقت اور تکلىف نہىں ہوگى، لہٰذا اگر تم سے
سورج کے طلوع سے پہلے اور غروب سے پہلے( عصر) کى نمازوں کے پڑھنے مىں کوتاہى نہ ہوسکے تو اىسا ضرور کروپھر آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اس آىتِ مبارکہ کى تلاوت فرمائى: آىت مبارکہ تم سورج نکلنے اور ڈوبنے سے
پہلے اللہ کى پاکىزگى بىان کرو۔ (بخاری 573)دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو نمازِ عصر کى اہمىت اور فضىلت
سمجھنے کى توفىق عطا فرمائے اور پانچ وقت کی نمازوں کو وقت کى مکمل پابندى کے ساتھ
ادا کرنے کى سعادت نصىب فرمائے۔ اٰمین بجاہِ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
ہر نماز پر ہے اجر ہزار مگر
عصر کى نماز ہے بے حد کمال
اس کو چھورنے پر ہے بے حد نقصان گوىا
گھر بار خاندان سب برباد