مىرے آقا اعلىٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہىں:نمازِ پنج گانہ ىعنى پانچ وقت کى نماز اللہ پاک کى وہ نعمتِ عظمى ہے کہ ا س نے اپنے کرمِ عظىم سے خاص ہم کو عطا فرمائى ہم سے پہلے کسى اور اُمت کو نہ ملى۔( () فىضانِ نماز، صفحہ 8)کلمۂ اسلام کے بعد سب سے بڑا رکن نماز ہے ۔ہر مسلمان عاقل و بالغ مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت کى نماز فرض ہے۔اس کے فرض ہونے کا انکار کفر ہے۔ جو جان بوجھ کر اىک نماز ترک کردے وہ فاسق،سخت گناہ گار اور عذابِ نار کا حق دار ہے۔پیاری اسلامى بہنو!قرآن و حدىث مىں نماز پڑھنے کے بے شمار فضائل اور نہ پڑھنے کى سخت سزائىں وارد ہىں،چنانچہ پارہ 28 سورۃ المنافقون کى آىت نمبر9 مىں ارشادِ بارى ہے:یا یھا الذین امنوا لا تلھکم اموالکم ولا اولادکم عن ذکر اللہ ومن یفعل ذلک فالٓئک ھم الخسرون0 ترجمہ ٔکنزالاىمان:اے اىمان والو! تمہارے مال نہ تمہارى اولاد کوئى چىز تمہىں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کرے اور جو اىسا کرے وہى لوگ نقصان اٹھانے والوں مىں سے ہے۔حضرت امام محمد بن احمد ذہبى رحمۃ اللہ علیہ نقل کرتے ہىں:مفسرىنِ کرام رحمۃ اللہ علیہم فرماتے ہیں:اس آىتِ مبارکہ مىں اللہ پاک کے ذکر سے مراد پانچ نمازىں ہىں۔پس جو شخص اپنے مال ىعنى خرىد و فروخت ،معىشت وروزگار،سازو سامان ا ور اولاد مىں مصروف رہے اور وقت پر نماز نہ پڑھے وہ نقصان اٹھانے والوں مىں سے ہے۔(اسلامى بہنوں کى نماز،صفحہ نمبر 79)انہى پانچوىں نمازوں مىں سے اىک نمازِ عصر بھی ہے۔اس کى فضىلت کے کىا کہنے!اسى لىے تو ربِّ کریم فرماتا ہے:حفظو ا على الصلوات والصلوة الوسطى ترجمہ ٔکنزالاىمان، نگہبانى ( ىعنى حفاظت ) کروں سب نمازوں اور بىچ کى نماز کى۔(ىعنى تمام نمازوں کی خصوصاً نمازِ عصر کى نگہبانى و حفاظت کرو) صوفىا رحمۃ اللہ علیہم فرماتے ہىں:جىسے جىو گے وىسے ہى مروں گے اور جىسے مرو گے وىسے ہى اٹھو گے۔ خىال رہے !مومن کو اس وقت اىسا معلوم ہوگا جىسے مىں سو کر اٹھتا ہوں،نزع وغىرہ سب بھول جائے گا۔ممکن ہے کہ اس عرض سے(مجھے چھوڑ دو!مىں نماز پڑھ لوں)پر سوال جواب ہى نہ ہوں اور ہوں تو نہاىت آسان کىونکہ اس کی یہ گفتگو تمام سوالوں کا جواب ہوچکى۔( فىضانِ نماز،صفحہ7 )صلوة ِوُسطى ىعنى نمازِ عصر کى قرآن شرىف اور احادىثِ مبارکہ مىں بہت تاکىد ہے،چنانچہ اس ضمن مىں پانچ فرامىنِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ملاحظہ ہوں:نمبر1:حضرت ابوموسى رضی اللہ عنہ سے رواىت ہے،فرماتے ہىں:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو دو ٹھنڈى نمازىں پڑھا کرے جنت مىں جائے گا۔ٹھنڈى نمازوں سے مراد فجر اور عشا ىا فجر اور عصر ہے۔( مراة المناجىح جلد اول ص نمبر381) نمبر2: فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:جو عصر سے پہلے چار رکعتىں پڑھے اللہ پاک اس کے بدن کو آگ پر حرام فرمادے گا۔(فىضانِ نماز،ص نمبر 109) نمبر3:مسلم اور نسائى کى رواىت مىں ہے، فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:ىہ نمازِ عصر تم سے پہلے لوگوں پر پىش کى گئى لىکن انہوں نے اسے کھودىا پس تم مىں سے جو شخص اسے پابندى سے پڑھتا ہے اسے دوگناہ ثواب ملتا ہے اور اس نماز کے بعد ستارے نظر آنے تک کوئى نماز نہىں( مغرب کا جب وقت شروع ہوجاتا ہے تو بعض ستاروں کى تابندگى آجاتى ہے۔)(مکاشفہ القلوب،ص 360)نمبر4:فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک اس بندے پر رحم فرمائے جس نے عصر سے پہلے رکعتىں پڑھىں۔(احىا ءالعلوم ،جلد نمبر1، ص نمبر598)نمبر5:حضرت عمارہ بن رویبہ رَضِىَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: مىں نے مصطفٰے جانِ رحمت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع وغروب ہونے ىعنى نکلنے اورڈوبنے سے پہلے نماز ادا کى( ىعنى جس نے فجر و عصر کى نماز پڑھى) وہ ہر گز جہنم مىں داخل نہ ہوگا۔ حضرت مفتى احمد ىار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدىث کے تحت لکھتے ہىں:خلاصہ کچھ ىوں ہے:اس کے دو مطلب ہوسکتے ہىں:اىک ىہ ہے کہ فجر و عصر کى پابندى کرنے والا دوزخ مىں ہمىشہ رہنے کے لىے نہ جائے گا، اگر گىا تو عارضى(وقتى طور پر )دوسرا ىہ کہ فجر اور عصر کى پابندى کرنے والوں کو ان شاء اللہ باقى نمازوں کی بھى توفىق ملے گى، اور گناہوں سے بچنے کى ىعنى کىونکہ ىہى نمازىں نفس پر زىادہ بھارى ( ىعنى بھارى) ہىں کہ صبح سونے کا وقت ہے اور عصر کا روبار کے فروغ ىعنى ( زور شور) لہٰذا ان ( نمازوں ) کا درجہ زىادہ ہے۔( فىضانِ نماز، ص نمبر100)