علامہ عبدالرؤف مناوى   رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:پانچوں نمازوں مىں سب سے افضل نمازِ عصر ہے،پھر نمازِ فجر پھر نمازِ عشا ،پھر نمازِ مغرب،پھر نمازِ ظہر(فىض القدىر ج 2، ص 3)1:صحابى ابنِ صحابى حضرت عبداللہ بن عمر رَضِىَ اللہُ عنہما سے رواىت ہے، اللہ پاک کے پىارے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس کى نمازِ عصر نکل گئى (ىعنى جو جان بوجھ کر نماز چھوڑے) گوىا اس کے اہل و عىال مال وتر ہو(ىعنى چھىن لىے) گئے۔(بخارى ج 1، ص 202 حدىث 002)2:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو عصر سے پہلے چار رکعتىں پڑھے،اسے آگ نہ چھوئے گى۔(بہار شرىعت ، ج1، ص 441)3: خادمِ نبى حضرت انس بن مالک رَضِىَ اللہُ عنہ بىان کرتے ہىں:مىں نے سرورِ کائنات صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:ىہ منافق کى نماز ہےکہ بىٹھا ہوا سورج کا انتظار کرتا رہے حتى کہ جب سورج شىطان کے دو سىنگوں کے بىچ آجائے ( ىعنى غروب ہونے کے قرىب ہوجائے) تو کھڑا ہو کر چار چونچىں مارے کہ ان مىں اللہ پاک کا تھوڑا ہى ذکر کرے۔(مسلم، ص 234، حدىث: 1312)امام فقىہ ابواللىث سمر قندى رحمۃ اللہ علیہ نےتابعى بزرگ حضرت کعب بن الاحبار رَضِىَ اللہُ عنہ سے نقل کىا کہ انہوں نے فرمایا:مىں نے تورىت کے کسى مقام مىں پڑھا ( اللہ پاک فرماتا ہے:)اے موسى!عصر کى چار رکعتىں احمد اور ان کى امت ادا کرے گى تو ہفت (ىعنى ساتوں) آسمان و زمىن مىں کوئى فرشتہ باقى نہ بچے گا، سب ىہى ان کى مغفرت چاہىں گے اور ملائکہ جس کى مغفرت چاہىں مىں اسے ہر گز عذاب نہ دوں گا۔( حاشىہ فتاوىٰ رضوىہ مخرجہ ج 5، ص 52، تا 53) 4: حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک اس شخص پر رحم کرے،جس نے عصر سے پہلے چار کعتىں پڑھىں۔(ابوداؤد، 2/ 3، حدىث: 1271)نمازِ عصر کى پہلى چار رکعتىں سنتِ غىر مؤکدہ ہىں۔دىکھا آپ نے! اس حدىثِ مبارکہ مىں نمازِ عصر کى چار سنتوں کى کتنى فضىلت بىان کى گئى! اس لىے ہمىں بھى چاہىے کہ اس کا اجرو ثواب حاصل کرىں اور نہ صرف اجرو ثواب کے لىے ہم ىہ چار رکعتىں ادا کرىں بلکہ اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کى رضا حاصل کرنے کے لىے ىہ کام کرىں، کىونکہ صرف فرض نمازىں پڑھنا ہى اسلام نہىں ہے، ىعنى اگر کوئى نمازىں،فرائض اور نوافل تو ادا کرتا ہو لىکن سنتوں کو چھوڑ دے اور خود کو ویسےوہ کہتا عاشق رسول ہو اور اس عشق میں جان بھی لٹانے کی بات کرے تو پھر کہاں گیا وہ عشقِ سول؟اس لىے ہمىں چاہىے کہ صرف لفظوں سے نہىں بلکہ عمل سے بھى ىہ ظاہر کرنا ہے کہ ہم عاشقِ رسول ہىں،لىکن ىہاں ىہ بات بھى ضرورىاد رکھنى چاہىے کہ صرف نماز پڑھنا ہى اسلام نہىں اگر دل مىں عشقِ مصطفٰے کى تڑپ نہ ہو ان کے لىے اپنا مال اپنى جان، اپنى اولاد قربان کرنے کى ہمت نہ ہو تو پھر ان نمازوں کا کىا فائدہ؟ کسی نے لکھا ہے:نماز اچھى، روزہ اچھا،زکوٰة اچھى،حج اچھا ،مگر باوجود مىں اس کے مسلمان ہو نہىں سکتا،نہ جب تک کٹ مروں خواجہ بطحا کى حرمت پر،خدا شاہد ہے کامل مىرا اىمان ہو نہىں سکتا۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمىں حقىقى معنوں مىں عاشقِ رسول بننے کى توفىق عطا فرمائے۔ امىن۔5: حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرماىا:جس کا مفہوم کچھ ىوں ہے: جس کى اىک نماز ِ عصر رہ گئى ىعنى جس نے اىک دن کى نمازِ عصر چھوڑ دى اس کى دنىا اور آخرت تباہ ہوگئى۔ اللہ اکبر! دىکھا آپ نے !نمازِ عصر کے بارے مىں کتنا سخت حکم ہے کہ جس کى اىک نمازِ عصر رہ گئى اس کى دنىا اور آخرت تباہ ہوگئى ۔آج کل اکثرىت اىسى ہے جو نمازِ عصر کو چھوڑ دىتى ہے، اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمىں حقىقى معنى مىں نماز پڑھنے کى توفىق عطا فرمائے اور ہمىں سچا عاشقِ رسول بنائے۔ امىن