نمازِ عصر کی فضیلت و اہمیت پر 5 فرامینِ مصطفٰے از
بنتِ عدنان،رنچھوڑلائن
الحمدللہ علی
احسانہٖ! ہم کتنی خوش نصیب ہیں کہ ہمیں نماز جیسی عظیم نعمت عطا ہوئی لیکن افسوس!
لوگ کتنے ناقدرے ہیں کہ نمازیں قضا کر رہے ہیں اور معاذ اللہ نمازیں قضا کرنے کو
گویا عیب ہی نہیں سمجھتے۔اللہ پاک مسلمانوں کے حال پر رحم فرمائے۔ دن رات میں پانچ
نمازیں فرض ہیں جن میں ایک نمازِ عصر بھی ہے جس کی بہت فضیلت ہے لیکن افسوس!صد افسوس! لوگ
نمازِ عصر میں کوتاہی کرتے ہیں اور دنیاوی مشاغل میں اتنا ڈوب جاتے ہیں کہ انہیں نمازِ
عصر کے قضا ہونے کا احساس ہی نہیں ہوتا۔نمازِ عصر دیگر نمازوں کے مقابلے میں اعظم یعنی
زیادہ عظمت والی ہے کیونکہ یہ ایسے اوقات میں فرض ہے جو شرف یعنی عظمت و بزرگی
والا ہے۔عصر دن کے آخری حصے میں ادا کرنی ہوتی ہے اور اس وقت میں اعمال اٹھائے
جاتے ہیں ،لہٰذا انسان کو چاہیےکہ وہ اس وقت عبادت میں مشغول ہو تاکہ اس کے رزق
اور عمل میں برکت دی جائے ۔اس نمازِ عصر کی تاکید اس لیے ہے کہ نمازِ عصر سیر و
تفریح کی غفلت کا وقت ہے۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:حفظوا علی
الصلوت والصلوۃ الوسطی۔(1)حضرت ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،نور والے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:یہ
نماز یعنی نمازِ عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے ضائع کر دیا لہٰذا
جو اسے پابندی سے ادا کرے گا اسے دوگنا یعنی(double)اجر ملے گا۔(مسلم،ص322،حدیث:1927)(2)حضرت عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،فرماتے
ہیں:میں نے مصطفٰے جانِ رحمت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس
نے سورج کے طلوع اور غروب ہونے یعنی نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے نماز ادا کی یعنی جس
نے فجر اور عصر کی نماز پڑھی وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔ (مسلم،ص250،حدیث:1436)(3)تابعی بزرگ حضرت ابو الملیح رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:ایک ایسے روز کہ بادل چھائے ہوئے تھے ہم
صحابی رسول حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جہاد میں
تھے۔ آپ نے فرمایا: نمازِ عصر میں جلدی کرو کیونکہ سرکارِ دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے نمازِ عصر چھوڑ دی اس کا عمل ضبط یعنی ضائع ہو گیا۔(بخاری،1/203،حدیث:553)(4)خادمِ نبی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:میں
نے سرورِ کائنات صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:یہ منافق کی نماز ہے کہ بیٹھا ہوا سورج کا
انتظار کرتا رہے حتی کہ جب سورج شیطان کے دو سینگوں کے بیچ آ جائے( یعنی غروب ہونے کے قریب ہو جائے) تو کھڑا ہو کر چار چونچے مارے کہ ان میں اللہ پاک کا تھوڑا ہی ذکر کرے۔(مسلم،ص256،حدیث:1412)(5)حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رحمتِ عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے: جب مرنے والا قبر میں داخل ہوتا ہے تو اسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم
ہوتا ہے تو وہ آنکھیں ملتا ہوا بیٹھتا ہے اور کہتا ہے:مجھے چھوڑ دو میں نماز پڑھ
لوں۔(ابن ماجہ،4/503،حدیث:4272)
رحمت کے شامیانوں میں خوشبو کے ساتھ ساتھ
ٹھنڈی ہوا چلائے گی اے بھائیو!نماز
دور ہوں بیماریاں،بیکاریاں،ناکامیاں دل
میں داخل ہو مسرت تم پڑھو دل سے نماز
پڑھتی رہو نماز تو چہرے پہ نور ہے
پڑھتی نہیں نماز وہ جنت سے دور ہے۔