کاشف علی
عطاری (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ شاہ
عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
میرے محترم
اسلامی بھائیوں ابھی ہم انشاءاللہ نا شکری
کی مذمت کے متعلق پڑھتے ہیں آئیے پہلے ہم شکر کی تعریف پڑھتے ہیں شکر ہے کیا؟
شکر
کی تعریف: ’’شکر کی حقیقت نعمت کا
تصور اور اُس کا اظہار ہے، جبکہ ناشکری نعمت کو بھول جانا اور اس کو چُھپانا ہے ۔ تو
میرے محترم اسلامی بھائیوں اب ہم خود پہ
توجہ کرتے ہیں کہ کیا جو اللہ پاک نے ہمیں نعمتیں عطاء فرمائیں ہیں کیا ہم ان کو یاد
کرتے ہیں کیا شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے ہم ان کا خوب چرچہ کرتے ہیں یقنا ہم نہیں
کرتے جبکہ نا شکری کے متعلق اللّہ پاک کے آخری نبی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
حضرت نعمان بن
بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور
اقدس صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا
شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا
اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ
کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو
بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان،
الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 4/ 514،
الحدیث: 9119)
تفسیر صراط
الجنان ،پ13،آیت 7 : اب ہمیں چاہئے کہ اس حدیث پاک کو اپنے سامنے رکھیں اور ہمارے پاس جو بھی نعمتیں ہیں ان کا شکر ادا کرنا شروع کر دیں۔۔
اسی طرح ایک اور مقام پہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی
قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ
شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر
ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے
پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا،
کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، 1/ 484، الحدیث: 40)
تفسیر صراط
الجنان، پ13، آیت 7 : تو میرے محترم اسلامی بھائیوں آج ہم دیکھیں تو ہمیں کتنی
نعمتیں اللہ پاک نے عطاء فرمائیں ہیں لیکن ہم ان کا شکر ادا نہیں کرتے تو وہی نعمت
ہماری لیے مشکل کا باعث بن جاتی ہے جیسے اگر ہم اپنے معاشرے میں دیکھے تو اکثر ایسا
ہوتا ہوا دیکھا ہے کہ جب کسی شادی کی کوئی تقریب ہوتی ہے تو ہم اس میں غیر شرعی
کام کرتے ہے تو یہی شادی جسے ہم بہت خوشی کے ساتھ کر رہے تھے یہی بعد میں لڑائی و
جھگڑے کا باعث بن جاتی ہے اور بعض اوقات تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ طلاق تک معاملہ
پہنچ جاتا ہے جبکہ کسی دوسری طرف دیکھتے ہے کہ اگر کوئی ایسی شادی جو شریعت کے مطابق ہوں تو ایسا
کم دیکھنے کو ملتا ہے ۔
تو میرے محترم
اسلامی بھائیوں نعمتوں کا شکر ادا کرنا اپنے اوپر لازم کر لو تاکہ زندگی
خوشحال ہو سکے۔
حضرت
کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر
انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور اس
نعمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ
اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند
فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے
شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی
تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے
لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے
(آخرت میں ) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔(رسائل ابن ابی الدنیا،
التواضع والخمول، 3/ 555، رقم: 93)
تفسیر صراط
الجنان، پ2،آیت 152: تو میرے محترم اسلامی بھائیوں ہمیں اس حدیث پاک سے بھی سمجھنا
چاہیے کہ ہمارے پاس بہت سی نعمتیں ہے جیسے ہاتھوں کا سلامت ہونا، پاوں کا سلامت ،
زبان کا صحیح ہونا، حتی کہ ہمارے پاس جو بھی چیز ہے وہ اللہ پاک کی ایک نعمت ہے لیکن
ہم اسے اچھے سے استعمال نہیں کر پارہے کوشش کے باوجود بھی۔ تو اس کا مطلب ہے کہ ہم
شکر ادا نہیں کر رہے تو میرے محترم اسلامی بھائیوں ہمیں چاہے کہ اللہ پاک کی تمام
نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہے نماز و روزہ کی پابندی کرتے رہے اور جو جو کام ہم پہ
فرض ہے ان سب کی بجا آوری کرتے رہے ۔
اللہ پاک ہم
سب کو شکر ادا کرتے رہنے کی توفیق عطاء فرمائے (آمین بجاہ النبی الامین الکریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم)