مسعود احمد
(درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو اللہ تعالی کی نعمت کا شکر کرنا چاہیے بلکہ اللہ تعالی کی نعمت کرنا
شکر نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اللہ تعالی کا عذاب بہت سخت ہے جو بندہ اللہ تعالی کی
نعمت ناشکری کرتا ہے اللہ تعالی کل قیامت والے دن اس کا عذاب دے گا اور اللہ تعالی
ہمیں ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے اور دوسروں کو بھی بچانے کی توفیق عطا فرمائے
اور آپ کو بتاتے ہیں کہ قران پاک کی ایت اور حدیث کی روشنی میں آپ آپ کو نیچے دی
ہوئی قران کی ایت اور حدیث کی روشنی میں پیش کرتے ہیں
فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ
وَ لَا تَكْفُرُوْنِ(152) ترجمۂ کنز الایمان تو میری یاد کرو میں تمہارا
چرچا کروں گا اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو۔ تفسیر صراط الجنان کائنات
کی سب سے بڑی نعمت حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
کا ذکر کرنے کے بعد اب ذکر ِ الہٰی اور نعمت الہٰی پر شکر کرنے کا فرمایا جارہا
ہے۔
ذکر
کی ا قسام: ذکر تین طرح کا ہوتا
ہے: (1)زبانی ۔(2)قلبی۔(3) اعضاء ِبدن کے ساتھ ۔زبانی ذکر میں تسبیح و تقدیس،
حمدوثناء،توبہ واستغفار، خطبہ و دعا اور نیکی کی دعوت وغیرہ شامل ہیں۔قلبی ذکر میں
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرنا، اس کی عظمت و کبریائی اور اس کی عظیم قدرت کے
دلائل میں غور کرناداخل ہے نیز علماء کاشرعی مسائل میں غور کرنا بھی اسی میں داخل
ہے۔ اعضاء ِبدن کے ذکر سے مراد ہے کہ اپنے اعضاء سے اللہ تعالیٰ کی
نافرمانی نہ کی جائے بلکہ اعضاء کو اطاعتِ الہٰی کے کاموں میں استعمال کیا جائے۔ (صاوی، البقرۃ، تحت الآیۃ: 152، 128؟
وَ اِذْ
تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ
اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(7)وَ قَالَ مُوْسٰۤى اِنْ تَكْفُرُوْۤا اَنْتُمْ وَ
مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًاۙ-فَاِنَّ اللّٰهَ لَغَنِیٌّ حَمِیْدٌ(8) ترجمۂ کنز الایمان اور یاد کرو جب تمہارے رب نے
سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری کرو تو میرا
عذاب سخت ہے۔ اور موسیٰ نے کہا اگر تم اور زمین میں جتنے ہیں سب کا فر ہوجاؤ تو بیشک
اللہ بے پرواہ سب خوبیوں والا ہے۔
تفسیر صراط الجنان {لَىٕنْ
شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ: اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔} حضرت موسیٰ
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا’’اے بنی اسرائیل! یاد کرو جب تمہارے رب نے اعلان فرمادیا کہ
اگر تم اپنی نجات اور دشمن کی ہلاکت کی نعمت پر میرا شکر
ادا کرو گے اور ایمان و عملِ صالح پر ثابت قدم رہو گے تو میں تمہیں اور زیادہ نعمتیں عطا کروں گا اور اگر تم کفر و معصیت کے ذریعے میری نعمت
کی ناشکری کرو گے تو میں تمہیں سخت عذاب دوں گا۔ (روح البیان، ابراہیم، تحت
الآیۃ: 5، 4 / 399-400)
حدیث
نمبر1 حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ،
مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب
کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ
شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل
ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، 1/ 484 الحدیث: 60)?
حدیث
نمبر2 حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ
اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔
الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع،6 / 516، الحدیث: 9119)?
حدیث
نمبر3 سنن ابو داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ
وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ ترجمۂ
کنزالایمان: یعنی اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، 2
/ 123، الحدیث: 1522)?
اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اورشکر کرنے کی توفیق عطا
فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے ، اٰمین ثم امین
جزاک اللہ خیرا