اللہ عزوجل نے  اپنے بندوں کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، جن کا شمار کرنا ناممکن ہے اگر ہم اپنے آس پاس جہاں کہیں بھی دیکھیں تو ہمیں ہر طرف اللہ عزوجل کی نعمتیں نظر آئیں گی، دینِ اسلام ،ایمان ، ہمارےا عضا ء، والدین ، وقت ، دن و رات وغیرہ الغرض اللہ عزوجل کی اتنی نعمتیں ہیں کہ کوئی بھی قلم انہیں لکھنے کی استطاعت نہیں رکھتا گویا کہ ہم اپنے رب کی نعمتوں کے سمندر میں ڈوبے ہوئے ہیں، اب ہم یہ غورکریں کہ ہم اپنے رب کی کتنی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں اور کتنی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں ؟ تو یقینا ً ہمیں یہ یاد بھی نہیں ہوگا کہ ہم نے کتنی اور کس طرح اپنے رب کی نعمتوں کی ناشکری کی ہے۔ناشکری کے متعلق چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے !

حضرت سیدنا امام حسن بصری رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں بے شک اللہ عزوجل جب تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو نوازتا ہے اور جب اس کی ناشکری کی جائے تو وہ اسی نعمت کو ان کے لئے عذاب بنادیتا ہے۔ہمیں ناشکری نہیں کرنی چاہیے، ہر حال میں شکر ہی ادا کرنا چاہیے کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: ترجمہ کنزالایمان۔ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا۔(پ 13، ابراہیم ،آیت7)

اور حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہہ الکریم نے ارشاد فرمایا:بے شک نعمت کا تعلق شکر کے ساتھ ہے اور شکر کا تعلق نعمتوں کی زیادتی کے ساتھ ہے، پس اللہ کی طرف سے نعمتوں کی زیادتی اسی وقت تک نہیں رکتی، جب تک کہ بندہ اس کی ناشکر نہیں کرتا۔(شکر کے فضائل ص (11)

حضرت شیخ ابن عطا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا گویا وہ ان کے زوال کا سامان پیدا کر تا ہے، اور جو شکر ادا کرتا ہے گویا وہ نعمتوں کو اسی سے باندھ کر رکھتا ہے۔ (التحریر والتنویر ج ۱، ص ۵۱۲)

نعمتوں کے بدلے ناشکری کا نتیجہ ہلاکت و بربادی ہے۔نعمتوں کی ناشکری میں مشغول ہونا سخت عذاب کا باعث ہے۔(تفسیر رازی ج19، ص 67)