ناشکری ایک ایسا مضموم فعل ہے جس سے اللہ اور اس کا رسول ناراض ہوتا ہے  فطری طور پر نہیں چاہتا کہ اس کا مال کم ہو بلکہ وہ چاہتا ہے کہ اس کا مال بڑھ جائے اگر انسان چاہتا ہے کہ اس کا مال بڑھ جائے تو اس کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے

حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالی ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالی ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے( رسائل ابن ابی دنیا کتاب شکر اللہ عزوجل ص 484 حدیث 60 )

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے(شعب الاایمان الثانی من شعب الاایمان ,الحادیث 9119)

سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک بار عید کے روز عید گاہ تشریف لے جاتے ہوئے خواتین کی طرف سے گزرے تو فرمایا: ''اے عورَتو! صَدَقہ کیا کروکیونکہ میں نے اکثر تم کو جہنَّمی دیکھا ھے ''خواتین نے عرض کی: یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کی وجہ؟فرمایا:''اس لئےکہ تم لعنت بہت کرتی ھو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ھو”۔(صحیح البخاری ج۱ /ص۱۲۳ /حدیث۳۰۴)بحوالہ سُنّتِ نکاح تذکرہ امیرِاھلسُنّت قسط نمبر3صفحہ نمبر83ناشر مکتبۃ المدینہ کراچی۔

حضرت سیِّدُنامُغِیرہ بن شعبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:جو تجھے نعمت عطا کرے تُو اس کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا کرے تُو اُسے نعمت سے نواز کیونکہ ناشکری سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے نعمت کبھی زائل نہیں ہوتی۔(دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص۵۱۴)

ایک حدیث میں حضرت سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ پاک کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ پاک کی نعمتوں کو بیان کرنا بھی شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ ( شعب الایمان الثانی والستون من ششعب لایمان الخ فصل فی ا لمکافات باصناہع حدیث 51 ص 9119 )

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں نعمتوں کے زوال سے بچو کیونکہ جو زائل ہو جائے وہ پھر سے نہیں ملتا اور مزید فرماتے ہیں کہ جو تمہیں یہاں سے وہاں سے نعمتیں ملنے لگی تو نہ شکرے بن کر ان کے تسلسل کو دور نہ کرو ( دین و دنیا کی انوکھی باتیں ص 515 )

چاہیے کہ ہم اپنے رب کی بے شمار نعمتوں کی قدر کرکے اس کا شکر ادا کریں تاکہ وہ رب ہمیں مزید اپنی نعمتوں سے نوازے۔اللہ کریم ہمیں اپنی ناشکری والے کاموں سے بچا کر اپنا شکر گزار بندہ بننے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم