قرآن و حدیث میں شکر کے فضائل  اور ناشکری کی مذمت بیان کی گئی ہیں ناشکری کرنے سے نعمت عذاب بن جاتی ہے ناشکری کی مذمت پر بہت احادیث بیان کی گئی ہیں جن میں سے چند احادیث آپکی خدمت میں پیش کرتا ہوں

حدیث نمبر 1 حضرت سیدنا کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل دنیا میں جس بندے کو اپنی کوئی نعمت عطا فرمائے پھر وہ اس پر اللہ عزوجل کا شکر ادا کرے اور اس کے سبب اللہ عزوجل کیلےتواضع کرے تو اللہ عزوجل دنیا میں اس کو اس نعمت کا نفع عطا فرمائے گا اور اس کی وجہ سے آخرت میں اس کا درجہ بلند فرمائے گا اور اللہ عزوجل دنیا میں کسی بندے کو نعمت عطا کرے لیکن وہ نہ تو اس پر اللہ عزوجل کا شکر ادا کرے اور نہ ہی اس کے سبب اللہ عزوجل کیلیے تواضع کرے تو اللہ عزوجل دنیا میں اسے نہ صرف اس کے نفع سے محروم کر دے گا بلکہ اس کے لیے آگ کا ایک طبقہ کھول دے گا اگر چاہے گا تو اسے عذاب میں مبتلا فرمائے گا اور چاہے گا تو معاف فرما دے گا ۔( الدر المنثور پارہ 2 البقر ،تحت الایتہ 152 ،جلد نمبر 1 )

حدیث نمبر 2 حضرت سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عظمت نشان ہے: نعمت کا چرچا کرنا اسکا شکر ہے اور چرچا نہ کرنا ناشکری ہے جو قلیل پر شکر نہیں کرتا وہ کثیر پر شکر نہیں کرسکتا جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ عزوجل کا شکر ادا نہیں کرسکتا مسلمانوں کی جماعت میں برکت ہے اور ان سے علیحدہ رہنا سبب عذاب ہے (ا لمسند للامام احمد بن حنبل ،حدیث نعمان بن بشیر ، الحدیث :18476 *جلد نمبر* 6 صفحہ نمبر 394)

حدیث نمبر 3 حضرت سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ عزوجل ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ عزوجل ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے ( رسائل ابن ابی دنیا،کتاب الشکر للہ عزوجل، الحدیث نمبر 60 جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 484)

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر ادا کرنے اور ناشکری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین