محمد زین علی امین (درجۂ سابعہ جامعۃ المدینہ
گلزار حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
شکر کی حقیقت یہ
ہے کہ آدمی نعمت کو اللہ کی طرف منسوب کرے اور نعمت کا اظہار کرے جب کہ ناشکری کی
حقیقت یہ ہے کہ آدمی نعمت کو بھول جائے اور اسے چھپائے۔(تفسیر صراط الجنان)ناشکری
بہت بری عادت ہے اور اس کے بارے میں قرآن و حدیث میں کئی وعیدیں آئی ہیں اور ساتھ
ہی اس کے کئی نقصان بھی ہیں انسان کے پاس اگر ایک چیز ہو تو دو کی خواہش کرتا ہے
،دو ہوں تو تین کی خواہش کرتا ہے، غریب ہو تو امیر ہونے کی خواہش کرتا ہے اور امیر
ہو تو مزید امیر ہونے کی خواہش کرتا ہے یہاں تک کہ انسان اپنے رب کی موجودہ نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے بجائے اس کی نعمتوں کی ناشکری میں
مصروف رہتا ہے
حضرت امام حسن
بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ بے شک اللہ جب تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس کی ناشکر ی کی جاتی ہے
تو وہ اسی کو عذاب بنادیتاہے۔ اور حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہہ الکریم نے ارشاد
فرمایا:بے شک نعمت کا تعلق شکر کے ساتھ ہے اور شکر کا تعلق نعمتوں کی زیادتی کے
ساتھ ہے، پس اللہ کی طرف سے نعمتوں کی زیادتی اسی وقت تک نہیں رکتی، جب تک کہ بندہ
اس کی ناشکر نہیں کرتا۔(شکر کے فضائل ص 11)
حضرت شیخ ابن
عطا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا گویا وہ ان کے
زوال کا سامان پیدا کر تا ہے، اور جو شکر ادا کرتا ہے گویا وہ نعمتوں کو اسی سے
باندھ کر رکھتا ہے۔ (التحریر والتنویر ج 1، ص 516)
ربِّ کریم کی
ان بے شمار نعمتوں کے باوجود انسان میں ناشکری کا پہلو پایا جاتا ہے، ناشکری کی
مختلف صورتیں ہیں کبھی انسان اعضا کی ناشکری کرتا ہے کبھی کسی کے مال واسباب کو دیکھ
کر ناشکری میں مبتلا ہوجاتا ہے اورکبھی کسی کا منصب و اقتدار اسے ناشکری میں مبتلا
کردیتا ہے نعمتوں کی ناشکری میں مشغول ہونا سخت عذاب کا باعث ہے۔(تفسیر رازی ج 19،
ص 67)
اور یاد کرو
جب تمہارے رب نے اعلان فرمادیا کہ اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ
عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔اور موسیٰ نے فرمایا:
(اے لوگو!) اگر تم اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب ناشکرے ہوجاؤتو بیشک اللہ بے
پرواہ ،خوبیوں والا ہے۔(ترجمہ کنزالعرفان سورةابراھیم آیت نمبر 7۔8)
ناشکری سے متعلق اَحادیث
(1)… حضرت
نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی
والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 6 / 516، الحدیث:
9119)
(2)…حضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،
1 / 484، الحدیث: 60)
(3)حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :اللہ
تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر
ادا کرے اور ا س نعمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے
دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند
فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا
اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع
اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ
چاہے گا تو اسے (آخرت میں ) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔(رسائل ابن ابی
الدنیا، التواضع والخمول، 3 / 555، رقم: 93)
(4) حضرت محمد
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو لوگوں کا شکر ادا نھیں کرتا وہ اللّٰه
کا شکر بھی ادا نھیں کرتا۔(سنن ترمزی الحدیث 1961، ج 3) ایک اہم بات یہ کہ ہمیں نعمتوں میں اپنے سے نیچے والے کو دیکھنا چاہیے اور عبادت میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھنا چاہیے، یہ ذہن ہوگا تو اللہ نے چاہا تو ناشکری سے
بچے رہیں گے
اگر بلند مرتبے والے کو دیکھے گا تو احساس کمتری
اور حسد میں مبتلاہوجائے گا اور گر کم مرتبے والے کو دیکھے گاتو اسے اللہ عزوجل کی
نعمتوں کی قدر اور اس کا شکر بجالانے کا ذہن ملے گا اس کے متعلق حضور نبی کریم روِف الرحیم صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (امور دنیا) میں اپنے سے کم مرتبہ والے کو دیکھا کرو کیونکہ یہی زیادہ مناسب ہے تاکہ جو اللہ
عزوجل کی نعمت تم پر ہے اسے حقیر نہ سمجھنے لگو۔
اللہ پاک ہم
سب کو ناشکری سے بچائے کیونکہ ناشکری سے نعمت کے چھن جانے کا خوف ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اورشکر کرنے کی توفیق عطا
فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے ، اٰمین۔