مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

کچھ لفظ مطالعہ کے بارے میں :

لغت میں مطالعہ کا معنی یہ لکھا ہے کہ کسی چیز کو اس سے واقفیت حاصل کرنے کی غرض سے دیکھنا ۔ مطالعہ کے اور بھی معنی ہیں جیسے غور، توجہ، دھیان وغیرہ۔ اور قاموس مترادفات میں یہ لکھا ہے ہے خوض، غور ،توجہ ، دھیان خیال مشاہدہ کتاب بینی ،کتاب خوانی ۔

جبکہ اصطلاح میں : بذریعہ تحریر مصنف یامؤلف کی مراد سمجھنا مطالعہ کہلاتا ہے ۔

مطالعہ کا موضوع اور غرض وغایت :

فن مطالعہ کا موضوع تحریر ہے اور خطا سے بچتے ہوئے غرض مصنف کو سمجھنے میں کامیابی اس فن کی غرض و غایت ہے ۔

مطالعہ اور دو دلچسپ نکتے :

لفظ مطالعہ جس لفظ سے بنا ہے علامہ غلام نصیر الدین صاحب نے اس لحاظ سے دو دلچسپ نکتے نقل فرمائے ہیں یہاں ان کا بیان فائدہ سے خالی نہ ہوگا چنانچہ موصوف رقم طراز ہیں

نکتہ اول :

مطالعہ کا مادہ طلوع سے ہے اور طلوع پردہ غیب سے عالم ظہور میں آنے کو کہتے ہیں اسی لیے کہا جاتا ہے طلعت شمس یعنی سورج عالم غیب سے عالم ظہور میں نمودار ہوا اور مطالعہ باب مفاعلہ سے ہے اور مفاعلہ میں جانبین سے برابر کے علم کو کہتے ہیں اب مطالعے کا معنی یہ ہوا کہ طالب علم نے اپنی پوری توجہ کتاب کی طرف مبذول کی ادھر کتاب نے طالب علم کو اپنے فیوض و برکات سے نوازہ اور اب دونوں کے گہرے رابطے سے کام بن گیا۔

نکتہ دوم:

کسی کو بار بار دیکھا جائے تو اگرچہ وہ ناواقف ہی کیوں نہ ہو لیکن بار بار دیکھنے سے وہ سمجھتا ہے کہ شاید اس کا مجھ سے کوئی تعلق ہے وہ خود ہی اس کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے اسی طرح طالب علم جب کتاب کو بار بار دیکھتا ہے تو کتاب کو اس کے حال پر رحم آ جاتا ہے اور وہ مطالعہ کرنے والے طالب علم سے اپنے انوار وبرکات منعکس کرنا شروع کر دیتی ہے اور اپنی خیرات و فیوضات سے اس کے دامن مراد کو بھر دیتی ہے ۔

مطالعہ کے 8 فوائد :

مطالعہ کے تمام فوائد کو احاطہ تحریر میں لانا ممکن نہیں البتہ ان کثیر فوائد میں سے آٹھ یہاں تحریر کئے جاتے ہیں تاکہ کسی قدر مطالعہ کے لیے رغبت و تحریک پیدا کی جا سکے ۔

پہلا فائدہ ایمان کی پختگی :

مطالعہ ایمان کی مضبوطی و پختگی کا باعث ہے مگر یہ اسی وقت ہوگا جب کسی کتاب کو پڑھنے کے بعد ایمان کو تازگی ملے اور انسان کے دل میں موجود توحید و رسالت کی شمع مزید روشن ہو جائے .

فائدہ علم میں ترقی :

مطالعہ سے علم بڑھتار ہے یاد رہے کہ علم سیکھنے ہی سے آتا ہے اس کے حصول کے لئے کوشش کرنی پڑتی ہے حدیث شریف میں فرمایا گیا بے شک علم سیکھنے سے آتا ہے اور سیکھنے کا ایک بہترین ذریعہ مطالعہ ہے علم کی برکتیں بے شمار ہیں علم کی بدولت فرشتوں نے حضرت آدم کو سجدہ کیا حضرت یوسف علیہ السَّلام کو بادشاہی ملی اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر خلافت الہیہ اور شفاعت کبری کا سہرا بندھا ۔

تیسرا فائدہ معرفت کا حصول :

مطالعہ معرفت حصول کا ذریعہ ہے یہ حقیقت ہے کہ انسان کتاب کے مطالعہ سے آغاز کرتا ہے اور پھر کائنات کے مطالعہ (مشاہدہ) کی طرف متوجہ ہوتا اور پھر اس پر درجہ بدرجہ کائنات کے سر بستہ رازوں کے پردے کھلتے چلے جاتے ہیں اور ایک وقت آتا ہے کہ انسان معرفت نفس اور جہاں سے ترقی کرتے کرتے معرفت باری تعالی کے راستوں تک رسائی حاصل کرلیتا ہے گویا مطالعہ معرفت کے لیے سیڑھی کا کام کرتا ہے ۔

چوتھا فائدہ کائنات میں غوروفکر :

مطالعہ سے کائنات میں غوروفکر کرنے کا ذہن بنتا ہے جو کبھی ایک عام انسان کو فرش کی پستی سے اٹھا کر عرش کی بلندی تک پہنچا دیتا ہے قرآن کریم اور احادیث کریمہ میں بھی اس غوروفکر کی بہت زیادہ دعوت دی گئی ہے اور جن حضرات نے اس دعوت پر لبیک کہا اور میزان عمل میں قدم رکھ دیا کائنات نے اپنے راز ان پر افشا ں کر دیئے۔

پانچواں فائدہ عقل و شعور میں اضافہ :

مطالعہ سے عقل اور شعور میں اضافہ ہوتا ہے باشعور انسان ہمیشہ کامیابیاں اور عزت سمجھتا ہے اور بے شعور کے حصے میں اکثر ناکامی اور ذلت آتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ باشعور انسان یہ سیکھ جاتا ہے کہ کہاں کیا بولنا اور کیا کرنا ہے یعنی عاقل انسان سوچ سمجھ کر قول وفعل ادا کرتا ہے اور بے شعور کو سوچنے سمجھنے کی نوبت تک نہیں آتی لہذا شعور کی بیداری میں جہاں دیگر عوامل جیسے مشاہدہ و تجربہ کردار ادا کرتے ہیں وہی مطالعہ بھی بنیادی حیثیت کا حامل ہے ۔

چھوٹا فائدہ دینی و دنیاوی ترقی :

مطالعہ انسان کی دینی اور دنیاوی دونوں ترقیوں کا سبب بنتا ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اگر مقاصد معین کرکے مطالعہ کیا جائے تو وہ دین اور دنیا دونوں کی ترقی سے ہمکنار کرتا ہے مگر شرط یہی ہے کہ ہر دو لحاظ سے مطالعہ کی سمت درست ہو جیسا کہ آگے آرہا ہے ۔

ساتواں فائدہ ذہنی نشاط اور تازگی :

مطالعہ انسان کی ذوق میں بالیدگی طبیعت میں نشاط نگاہوں میں تیزی اور ذہن و دماغ کو تازگی عطا کرتا ہے جس طرح ایک اچھا دوست ہمیں پر لطف باتوں دلچسپ نکات اور حیرت و استعجاب میں ڈالنے والے حقائق بتا کر تروتازہ کر دیتا ہے نیز جس سے ذوق طبیعت اور ذہن و دماغ میں ایک نئی روح اور نیا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے اسی طرح کتاب بھی ایک اچھے رفیق ساتھی جیسا کردار ادا کرتی ہے ۔

آٹھوں فائدہ تہذیبوں سے آگاہی:

مطالعہ انسان کو مختلف قوموں کے حالات اور ان کی تہذیب و ثقافت وغیرہ سے آگاہی بخشتا ہے اسی آگاہی کے تناظر میں انسان اپنی اور دیگر تہذیبوں کا تقابل کرتا ہے اور وجہ ترجیح تلاش کرتا ہے اب یا تو اپنی تہذیب پر مزید پختہ ہو جاتا ہے یا پھر اسے خیرآباد کہہ کردوسری تہذیب کو اختیار کرلیتا ہے یہی وجہ ہے کہ تحریر و تبلیغ کے ذریعے جب اسلامی خوبیوں اور اسلامی تہذیب سے روشناس ہوئے تو اپنی اپنی تہذیبوں کو ترک کرکے جوق در جوق اسلام کے دامن امن سے وابستہ ہوگئے ۔

کتابوں کا سب سے بڑا اور اولین مقصد یہی ہے کہ ان کو پڑھا جائے اور استفادہ کیا جائے وہ مصنف کے طویل مطالعہ کا نچوڑ ہوتی ہیں پڑھنے والا ان سے کم وقت میں بہت سے فوائد حاصل کرسکتا ہے ۔مثلا مطالعہ سے متعدد و متنوع افکار سے واقفیت حاصل ہوتی ہے ایک ہی مضمون کو کئی اسالیب میں اظہار کا ملکہ پیدا ہوتا ہے آدمی کی سوچ اور فکر کا دائرہ وسیع ہوتا ہے دماغی صلاحیتیں جلا پاتی ہیں ۔مطالعہ کرنے سے حافظہ کو تقویت ملتی ہے ،اپنی کمزوریوں اور جہالت کا ادراک ہوتا ہے اور حصول علم کی جستجو میں مزید اضافہ ہوتا ہے ،صحیح اور غلط کی پہچان اور تنقید کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے وقت فضولیات میں ضائع ہونے سے بچا لیتا ہے ،کتابوں کے مطالعہ سے فن تخلیق کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے ،کتابوں کے پڑھنے اور ورق گردانی کے بہت سارے فوائد ہیں مطالعہ انسان سے غم اور بے چینی کو دور کرتا ہے اور اس کو وقت کے ضیاع فضولیات اور گناہ و نافرمانیوں سے بچاتا ہے مطالعہ انسان پرستی اور کاہلی کو غالب آنے نہیں دیتا اور اس کی تحریری صلاحیت کو تقویت پہنچاتا ہے اور اس کی تحریرات میں شگفتگی و شائستگی اور نکھار لاتا مطالعہ انسان کے ذہنی تناؤ کو ختم کرکے اس کو پرسکون ہے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو جلا بخشتا ہے مطالعہ انسان کے ادراک کی صلاحیت کو پروان چڑھا کر اس کے الفاظ کے ذخیرے میں اضافہ کرتا ہے جن سے انسان کے تفکرات و تخیلات میں وسعت اور سوجھ بوجھ اور بصیرت کی صلاحیت کو ترقی ملتی ہے

مطالعہ انسان کو فصاحت وبلاغت کے مقام تک پہنچاتا ہے اور اس کو بلند خیالی اور بصیرت کی صفات سے آراستہ کرتا ہے ۔ مطالعہ سے اذہان کھلتے ہیں خیالات میں پاکیزگی آتی ہے اور معاملہ فہمی میں تیزی آتی ہے انسان دوسروں کے خیالات سے مستفیض ہوتا رہتا ہے اور بلند پایاں مصنفین کا ذہنی طور پر ہمسفر بن جاتا ہے ، مطالعہ انسان کو ذلت و تنزلی کا شکار ہونے سے بچاتا ہے اور عظیم المرتبت شخصیت بنا دیتا ہے ۔ڈاکٹر اقبال نے جب اپنی قوم کی مطالعہ کتب سے بے اعتنائی و دوری اور یورپ میں اپنی کتب کی حفاظت دیکھی تو درد دل کو لفظوں کا جامہ پہنایا

مگر وہ علم کے موتی کتابیں اپنے آباء کی

جو دیکھا ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سی پارہ

حکومت کا تو کیا رونا کہ وہ اک عارضی شے تھی

ثریا سے زمین پر آسمان نے ہم کو دے مارا

خداوند قدوس سے دعا ہے کہ وہ ان سطور بالا کو قبولیت سے ہمکنار فرما کر ہمیں بھی اپنے اسلاف کی طرح ان سے وابستگی مطالعہ کا ذوق کتابوں سے شغف عطا فرمائے ۔آمین بجاہ نبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم