مطالعہ استعداد کی کنجی اور صلاحیتوں کو بیدار کرنے کا
بہترین آلہ ہے نیز کتب بینی بہتر اور کثیر معلومات حاصل کرنے کے اہم ذرائع میں
شمار کیا جاتا ہے، مُطالَعَہ کرتے رہنا چاہئے ،اس
طرح ذِہن کُھلتا ہے لیکن علمی
کمالات و استعداد اور علم میں ترقی کا راز بامقصد او ردرست طریقے سے مطالعہ کرنےمیں
مضمر ہے لہذا مندرجہ ذیل طریقے سے مطالعہ کرنا زیادہ برکتوں کے حصول کا ذریعہ بن
سکتا ہے ۔
(۱)اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا اور حُصولِ ثواب کی نیَّت سے مُطالَعَہ
کیجئے۔
(۲)مُطالَعَہ
شروع کرنے سے قبل حمد و صلوٰۃ پڑھنے کی عادت بنایئے۔
(۳)مناسب وقت میں جبکہ ذہنی طور پر نشاط بھی ہو مطالعہ کیجئے ،صُبْح کے وقت مُطالَعہ کرنابَہُت مُفِید ہے کیونکہ عُمُوماًاِس وَقت
نیند کا غَلَبَہ نہیں ہوتا اورذِہن زیادہ
کام کرتا ہے ،اُونگھتے اُونگھتے پڑھنا غَلَط فَہمیوں میں ڈال سکتا ہے۔
(۴) جلد بازی یا ٹینشن (یعنی پریشانی)کی حالت
میں نہ پڑھیں ، ایسے وقت میں آپ کا ذہن کام نہیں کرے گا اور غلط فہمی کا اِمکان بڑھ جائے گا ۔
(۵) کسی بھی ایسے
انداز پر جس سے آنکھوں پر زور پڑے
مَثَلاً بَہُت مدھم یا زیادہ تیز روشنی میں یا چلتے چلتے یا چلتی گاڑی میں یا لیٹے لیٹے یا کتاب پر جُھک کر مُطالَعَہ
کرنا آنکھوں کے لیے مُضِر (یعنی نقصان دہ)ہے ، وقفے وقفے سے آنکھوں اور گردن کی ورزش کر لیجئے،کوشش کیجئے کہ روشنی اُوپر کی جانب سے آرہی ہو ، قبلہ رُو بیٹھئے،لیٹ کر مطالعہ نہ
کریں ۔
(۶) صرف آنکھوں سے نہیں زبان سے بھی پڑھئے کہ اس طرح یاد رکھنا زیادہ آسان ہے ۔
(۷) ایک بار کے مُطالَعے
سے سارا مضمون یاد رہ جانا بَہُت دُشوار ہے کہ فی زمانہ ہاضمے بھی کمزوراور حافِظے
بھی کمزور ! لہٰذا دینی کتب ورسائل کا بار بارمُطالَعَہ کیجئے ۔
(۸) جو
بھلائی کی باتیں پڑھی ہیں ثواب کی نیّت سے دوسروں کو بتاتے رہئے ، اس طرح اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّآپ کو یاد ہو
جائیں گی۔[علم و حکمت ۱۲۵ مدنی پھول ۷۰-۷۴ملتقطا]
(۹) بامقصد مطالعہ کریں ،یہ غور کریں کہ جو کچھ پڑھ رہا ہوں اسے
پڑھ کرمجھے علم و عمل کےاعتبار سے کیا فائدہ حاصل ہوگا۔
(۱۰)زیادہ بھوک اور زیادہ سیری کی حالت میں نہ پڑھیں ۔
(۱۱) دوران ِمطالعہ بلاضرورت بات چیت نہ کریں ۔
(۱۲)پہلے طبعی حاجت اور دیگر ضروری کاموں سے فراغت حاصل کرلیں
تاکہ توجہ،دل جمعی سے مطالعہ ہوسکے۔
(۱۳)کتاب کو اولاً اجمالی نظر سے دیکھ لیں پھر گہری نظر سے مطالعہ
کریں ۔
(۱۴)مطالعہ کے وقت کاغذ وقلم اپنے ساتھ رکھیں جو نئی اور اہم بات معلوم ہو اسے نوٹ
کریں ۔
(۱۵)اگر کوئی بات سمجھ نہ آئے اہلِ علم سے معلوم کرنے میں عار
محسوس نہ کریں کہ یہ عار علم کی ترقی میں
رکاوٹ ہے۔