مطالعہ درست طریقے سے  کرنے کے لئے مطالعہ کرتے وقت چند باتوں کو پیشِ نظر رکھنا ضروری ہے:

مطالعہ کرنے کا آغاز:جب مطالعہ کرے تو بسم اللہ پڑھ لے، کہ حدیثِ مبارکہ میں اِرشاد ہوا "جو کام بسم اللہ سے شُروع نہیں کیا جاتا، وہ ادھورا رہ جاتا ہے۔"

( کنز العمال، کتاب الاذکار، ج 1، ص277 ، الحدیث2487)

سازگار ماحول :مطالعہ کے لئے سازگار ماحول کا ہونا بہت مُفید ہے،( اگر سازگار ماحول میسّر نہ ہو تو خود کو اسی ناسازگار ماحول میں مطالعے کا عادی بنائیں)کتاب ہاتھ میں لے کر بالکل یکسو ہو کر کسی ایسی جگہ پر بیٹھا جائے، جہاں شور شرابا نہ ہو، نہ سردی اور نہ بہت گرمی۔

٭ذہن کو ادھر ادھر نہ بھٹکنے دیں اور نہ ہی نگاہ کو آزاد چھوڑ یں، بلکہ اِنہماک کے ساتھ مطالعہ کریں۔

٭ مطالعہ کرنے سے پہلے جس کتاب کا مطالعہ شروع کریں، اس کی فہرست کو پڑھئے تا کہ دلچسپی بڑھ جائے اور مطالعہ مکمل کرلیں تو ایک بار پھر فہرست کو پڑھئے، تا کہ مطالعہ کی ہوئی چیز دوبارہ ذہن میں آ جائے۔

٭ کتاب کے ساتھ ایک عدد کاپی اور ایک قلم بھی موجود ہو، جو اَہم نکات ہوں وہ کاپی میں نوٹ کرتے جائیں، تا کہ بوقتِ ضرورت کام آ سکیں۔

وقت نکالئے:اگر ہم اپنے پورے دن کے معاملات کو کنٹرول کر لیں تو مطالعہ کے لئے بآسانی وقت نکال سکتے ہیں، مثلاً نمازِ فجر کے بعد سے جامعہ کا وقت شروع ہونے تک، دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد، آرام سے پہلے، نمازِ مغرب کے بعد سے نمازِ عشاء تک۔

مطالعہ کرنے میں سُستی:اگر نفس مطالعہ کرنے میں سُستی دلائے تو نفس پر جبر کر یں، اِمام محمد علیہ الرحمۃ ہمیشہ شب بیداری فرمایا کرتے تھے اور آپ کے پاس مختلف قسم کی کتابیں رکھی ہوتی تھیں، جب ایک فن سے اُکتا جاتے تو دوسرے فن کے مطالعہ میں لگ جاتے تھے، یہ بھی منقول ہے کہ آپ اپنے پاس پانی رکھا کرتے تھے کہ جب نیند کا غلبہ ہونے لگتا تو پانی کے چھینٹے دے کر نیند کو دُور فرماتے اور فرمایا کرتے تھے" کہ نیند گرمی سے ہے لہذا ٹھنڈے پانی سے دور کرو۔"

( تعلیم المتعلم طریق المتعلم، ص87)

اگر مکمل جبر کرکے مطالعہ کیا جائے تو چند دن سے زیادہ کامیابی مقدر نہیں ہوگی کیونکہ جبر کی حکومت زیادہ دیر قائم نہیں رہتی، اس لیے جبر کے ساتھ ترغیب بھی دلائیں۔

ترغیبِ اوّل : علمِ دین کے فضائل، اِس کے دنیوی و اُخروی فوائد، اپنے نفس کو سمجھا کر قائل کرنے کی کوشش کریں۔

ترغیبِ ثانی: اپنے سے مافوق سے آگے نکلنے کی تڑپ پیدا کرنی ہے۔

مطالعہ کو یاد رکھنا:

٭ اپنی کتاب کو ذہنی طور پر مختلف حصّوں( باب یا صفحات)میں تقسیم کر دیں۔

٭ کسی بھی مضمون کی تحریر کو پڑھتے وقت اس میں اپنی ذات کو شامل کریں۔

٭ دوہرانے ، پڑھانے، سنانے اور لکھنے سے زیادہ عرصہ تحریر ہمارے ذہن میں محفوظ رہتی ہے۔

حاصل مطالعہ:مطالعہ کرنے کے بعد خود سے سوال کریں کہ آپ نے کیا سیکھا، کیا حاصل کیا، اگر اس تحریر کو کسی کو بتانا ہو تو کیا بتاؤں گا؟ حاصلِ مطالعہ کو نوٹ بُک پر لکھنے کی عادت بنائیں، ورنہ کم از کم مطالعہ کے بعد حاصل ِمطالعہ ہلکی آواز میں دہرائیں۔