علم
دین ایک پیش بہا قیمتی خزانہ ہے، جب علم کو مال کے تقابل میں رکھا جاتا ہے تو مال
کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انسان کو مال
کی حفاظت کرنا پڑتی ہے، جبکہ علم ایسا بہترین خزانہ ہے جو انسان کی حفاظت کرتا ہے،
علم حاصل کرنے کے مختلف ذرائع ہیں، جن میں سے ایک ذریعہ مطالعہ کرنا بھی ہے، جس طرح ہر چیز کا ایک مقام ہوتا ہے، کہ وہ شے اپنے مقام میں اچھی لگتی ہے، اِسی طرح ہر کام کا الگ طریقہ ہوتا ہے، اہل ِعلم نے مطالعہ کرنے کا طریقہ بیان فرمایا
ہے:
چنانچہ
اِبتداء میں تسمیّہ پڑھ لیں، کیونکہ
سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ و سلم
نے ارشاد فرمایا:" جو بھی اَہم کام بسم
اللہ الرحمن الرحیم کے ساتھ شروع نہیں کیا جاتا وہ ادھورا رہ جاتا ہے۔"
(الدر المنثور، ج1، ص26، فیضان بسم اللہ، مکتبۃ المدینہ)
٭پھر
حمدو صلوۃ پڑھیں کیونکہ فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم ہے:"جس
نیک کام سے قبل اللہ پاک کی
حمد اور مجھ پر درود نہ پڑھا گیا، اس میں
برکت نہیں ہوتی۔"
٭مطالعہ
رضائے الہی عزوجل کی اور حصولِ
ثواب کے لیے ہو۔
٭ شور و
غُل سے دور پر سکون جگہ ہو۔
٭ ذہن
حاضر اور طبیعت تروتازہ ہو۔
٭ہاتھ
میں قلم ضرور ہو تاکہ اہم بات تحریر میں لائی جا ئے، مشکل الفاظ کے معانی جاننے
والے سے پوچھ لیں۔
٭ آنکھوں
پر زور پڑنے والے انداز میں مطالعہ نہ
فرمائیں۔
٭صبح کے
وقت، مغرب کے بعد، سحر(سحری)کے وقت مطالعہ کرنا زیادہ مفید ہے، کیونکہ اس وقت ذہن
تروتازہ ہوتا ہے۔
٭ جلد
بازی اور پریشانی کی حالت میں مطالعہ نہ فرمائیں، کیونکہ ذہن دیگر سوچوں یا کاموں میں مصروف ہونے
کی وجہ سے صحیح کام نہیں کرتا ا ور آپ ہاں
کو نہ اور نہ کو ہاں سمجھ بیٹھیں گے۔
٭ روشنی
اُوپر کی جانب سے متوسط ہو، نہ زیادہ تیز
کہ آنکھوں پر اثر پڑے گا اور نہ ہی کم ہو۔
٭دورانِ
مطالعہ آنکھیں زیادہ دیر بھی نہ جمائیں، دورانِ مطالعہ آنکھوں اور گردن کی
ورزش (ادھر اُدھرگھُمانے)کا اہتمام بھی کریں۔
٭الفاظ
صرف نظروں سے مت گزاریں بلکہ زبان سے بھی
پڑھیں، تا کہ سماعت کی وجہ سے الفاظ دماغ میں اچھی طرح بیٹھ جائیں۔
٭بات
سمجھ نہ آنے کی صورت میں فَسْـئـلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ
اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَۙ(۴۳)۔(پارہ
14، سورۂ نحل آیت نمبر43)اہلِ علم سے سوال کرو اگر تم نہیں جانتے، پر عمل کرتے
ہوئے اساتذہ یا مفتی صاحب وغیرہ سے رُجوع فرمائیں۔
٭تکرار
کا بھی اہتمام کریں اور اچھی بات دوسروں کو بھی سنائیں۔
( علم و حکمت کے125 مدنی پھول مع اضافہ، ص72 سے 76، مکتبۃ المدینہ)
اللہ ہمیں عمل کی توفیق دے۔اٰمین