مصیبت سے متعلق آیتِ مبارکہ:
وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ
الْخَوْفِ وَ الْجُوْ عِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ
الثَّمَرٰتِؕ-وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ(۱۵۵)اَلَّذِیْنَ اِذَاۤ
اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۙ-قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ
رٰجِعُوْنَؕ(۱۵۶) (پ2،البقرۃ:156،155)ترجمۂ کنزالعرفان:اور ہم ضرور تمہیں کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو۔وہ لوگ کہ جب ان پر کوئی
مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں:ہم اللہ ہی کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔
مصیبت کے بارے میں احادیث :
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پر
نور ﷺ نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن جب
مصیبت زدہ لوگوں کو ثواب دیا جائے گا تو آرام و سکون والے تمنا کریں گے:کاش! دنیا
میں ان کی کھالیں قینچیوں سے کاٹ دی گئی ہوتیں۔(ترمذی ،4/180،حدیث:2410)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:رسول اللہ ﷺنے
فرمایا:مومن کو کوئی کانٹا نہیں چبھتا یا اس سے زیادہ کوئی تکلیف نہیں ہوتی مگر
اللہ پاک اس سے اس کا ایک درجہ بلند کر دیتا ہے یا اس کی بنا پر اس کا ایک گناہ
مٹا دیتا ہے۔(مسلم، ص 1067،حدیث:6562)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول
اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:مسلمان مرد و عورت کے جان و مال اور اولاد میں ہمیشہ مصیبت
رہتی ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ سے اس حال
میں ملتا ہےکہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔(ترمذی ، 4 / 179،
حدیث:2407)
مصیبت پر صبر کےآ داب :
1- جب مصیبت پہنچے تو اسی وقت صبر و اِستِقلال سے
کام لیا جائے، جیسا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:صبر صدمہ کی ابتدا میں
ہوتاہے۔(بخاری،1 /433، حدیث:1283)
2- حضرت مطرف رحمۃ اللہ علیہ کا بیٹا فوت ہوگیا۔
لوگوں نے انہیں بڑا خوش و خرم دیکھا تو کہا کہ کیا بات ہے کہ آپ غمزدہ ہونے کی
بجائے خوش نظر آرہے ہیں۔ فرمایا: جب مجھے اس صدمے پر صبر کی وجہ سے اللہ پاک کی
طرف سے درود و رحمت اور ہدایت کی بشارت ہے تو میں خوش ہوں یا غمگین؟
(مختصرمنہاج القاصدین، ص277)
امام محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ احیاء العلوم میں
فرماتے ہیں :حضرت فتح موصلی رحمۃ اللہ علیہ کی زوجہ پھسل گئیں تو ان کا ناخن ٹوٹ
گیا،اس پر وہ ہنس پڑیں ،ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو درد نہیں ہو رہا؟ انہوں نے
فرمایا: اس کے ثواب کی لذت نے میرے دل سے درد کی تلخی کو زائل کر دیا ہے۔ (احیاء العلوم،4 /90)
اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّا اِلَیْهِ رٰجِعُوْن پڑ ھنے کے فضائل :
ایک مرتبہ نبیِ اکرم صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کا چراغ بجھ گیا تو آپ نے اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّا
اِلَیْهِ رٰجِعُوْن پڑھا۔ عرض کی گئی:کیا یہ بھی مصیبت ہے؟ارشاد
فرمایا:جی ہاں!اور ہر وہ چیزجو مومن کو اَذِیَّت دے وہ اس کے لئے مصیبت ہے اور اس
پر اجر ہے۔(تفسیر در منثور،1 /380)ایک
اورحدیث شریف میں ہے:مصیبت کے وقت اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّا اِلَیْهِ
رٰجِعُوْن پڑھنا
رحمت ِالہٰی کاسبب ہوتا ہے۔(کنز العمال،2/122،
الجزء الثالث، حدیث:6646)
یاد رہے!ان مَصائب اور تکالیف میں اللہ پاک کی بے شمار حکمتیں ہیں۔ہمارا نفسِ اَمّارہ مست گھوڑا ہے۔ اگر اس
کے منہ میں ان تکالیف کی لگام نہ ہو تو یہ
ہمیں ہلا ک کردے گا کیونکہ ان تکالیف کی
لگام کے باوجود انسان کا حال یہ ہے کہ ظلم اور قتل و غارت گری انسان نے کی،چوری
ڈکیتی کی وارداتوں کا مُرتکِب انسان
ہوا،فحاشی و عُریانی کے سیلاب انسان نے بہائے ،نبوت کا جھوٹا دعویٰ حتّٰی کہ خدائی
تک کا دعویٰ انسان نے کیا اور اگر ان تکالیف کی لگام ہٹا لی جائے تو انسان کا جو
حال ہوگا وہ تصوُّر سے بالا تر ہے۔ اللہ کریم ہم سب کو مصیبت پر صبر کرنے کی توفیق دے۔آمین