جناح ٹاؤن بہادرآباد میں  دعوت اسلامی کے شعبہ کفن دفن کی جانب سے حاضری قبرستان کورس ہوا جس میں سلمان ایجنسی آفس کی جائےنماز کے عاشقان رسول نے شرکت کی ۔

مبلغ دعوت اسلامی عزیر عطاری نے شرکا کو ابتداءً غسل میت دینے اور کفن کاٹنے و پہنانے کا طریقہ سیکھایا پھر ان کو قبرستان میں جانیکی فضیلت بتاتے ہوئے سنت طریقہ سمجھایا نیز قبرستان جانے کی دعا بھی یاد کروائی ۔(کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری) 


18،17 اور 19  فروری 2024ء کو دعوت اسلامی کے شعبہ روحانی علاج کی طرف سے میر پور خاص میں تین دن کا روحانی علاج کورس کروایا گیا جس میں میر پور خاص ڈویژن کے مختلف شعبہ جات سے وابستہ عاشقانِ رسول نے داخلہ لیا۔

کورس میں شریک اسلامی بھائیوں کی تربیت کرتے ہوئے محمد عدنان عطاری شعبہ روحانی علاج نے تعویذاتِ عطاریہ لکھنے کے سلسلے میں اہم امور پر رہنمائی کی نیز دم کرنے اور کاٹ والے عمل کرنے کا طریقہ و احتیاطیں سمجھائیں۔(رپورٹ: سمیر علی عطاری آفس ذمہ دار، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


الحمدللہ دین اسلام میں ہر کسی کے حقوق ہیں اور ان کے حقوق کو پورے کرنے پر تاکید کی گئی ہیں۔ میاں وبیوی کے حقوق کے تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں اس رشتے کو اپنی قدرت کی نشانیوں میں شمار کیا ہے تو ان کے آپس میں ایک دوسرے پر حقوق ہیں۔ہر مسلمان مرد کو چاہیئے کہ اپنی زوجہ کے حقوق کا خاص خیال رکھے۔ ہر بات پر ٹوکنا یا تھوڑی تھوڑی بات پر اسے لعن وطعن کرنا یہ گھر کے اجڑنے کا سبب ہے اس لیے ہر ممکن مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کریں۔ اور ان کے حقوق کے بارے میں احادیث کریمہ میں بھی خوب وضاحت فرمائی گئی ہے۔

انسان کے قریبی ترین تعلقات میں سے میاں بیوی کا تعلق ہے، حتی کہ ازدواجی تعلق انسانی تمدّن کی بنیاد ہےاور اللہ تبارک و تعالیٰ نے اِس رشتہ کو اپنی قدرت کی نشانیوں میں شمار فرمایا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:وَ مِنْ اٰیٰتِهٖۤ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْۤا اِلَیْهَا وَ جَعَلَ بَیْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةًؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ(21) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے کہ اُن سے آرام پاؤ اور تمہارے آپس میں محبّت اور رحمت رکھی بےشک اس میں نشانیاں ہیں دھیان کرنے والوں کے لیے۔(پ21، الروم: 21 )

اِس رشتے کی اہمیت کے پیشِ نظرقرآن و حدیث میں شوہر کے بیوی پر اور بیوی کے شوہر پر کئی حقوق بیان فرمائے گئے ہیں،جن کو پورا کرنا میاں بیوی میں سے ہر ایک کی شرعی ذمہ داری بنتی ہے۔بیوی کے شوہر پر درج ذیل حقوق بیان کیے گئے ہیں:

(1)نان ونفقہ:بیوی کے کھانے، پینےوغیرہ ضروریاتِ زندگی کاانتظام کرنا شوہر پر واجب ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَ كِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جس کا بچہ ہے اس پر عورتوں کا کھانا پہننا ہے حسب دستور۔(پ2، البقرۃ:233)

(2)سُکنیٰ:بیوی کی رہائش کےلیےمکان کا انتظام کرنا بھی شوہر پر واجب ہے اور ذہن میں رکھیں کہ یہاں مکان سے مرادعلیٰحدہ گھر دینا نہیں ،بلکہ ایسا کمرہ،جس میں عورت خود مختار ہو کر زندگی گزار سکے،کسی کی مداخلت نہ ہو،ایسا کمرہ مہیّا کرنے سے بھی یہ واجب ادا ہو جائے گا۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:اَسْكِنُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ سَكَنْتُمْ مِّنْ وُّجْدِكُمْ وَ لَا تُضَآرُّوْهُنَّ لِتُضَیِّقُوْا عَلَیْهِنَّؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: عورتوں کو وہاں رکھو جہاں خود رہتے ہو اپنی طاقت بھر اور ا نہیں ضرر نہ دو کہ ان پر تنگی کرو۔ (پ28، الطلاق:6)

(3)مہر ادا کرنا:بیوی کامہر ادا کرنا بھی بیوی کا حق اورشوہر پر واجب ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ اٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةًؕ- ترجمۂ کنز الایمان: اور عورتوں کے ان کے مہر خوشی سے دو۔ (پ4، النسآء:4)

(4)نیکی کی تلقین اور برائی سے ممانعت:شوہر پر بیوی کا یہ بھی حق ہے کہ اُسے نیکی کی تلقین کرتا رہے اور برائی سے منع کرے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مؤمنین کو حکم ارشاد فرمایا ہے کہ خود اور اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچائیں۔چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ ترجَمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔ (پ28، التحریم:6)

(5)حسنِ معاشرت:ہر معاملے میں بیوی سےاچھا سُلوک رکھنا بھی ضروری ہے کہ اِس سے محبت میں اضافہ ہو گا۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِۚ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان سے اچھا برتاؤ کرو۔(پ4، النسآء: 19 )

امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ شوہر پر بیوی کے حقوق بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:’’مرد پر عورت کا حق نان ونفقہ دینا،رہنے کو مکان دینا،مہر وقت پر ادا کرنا،اُس کے ساتھ بھلائی کا برتاؤ رکھنا،اُسے خلافِ شرع باتوں سے بچانا۔‘‘(فتاوی رضویہ،ج24،ص 379، 380،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

البتہ عورت پر بھی ضروری ہے کہ شوہر کے حقوق ادا کرے اوراللہ و رسول عزوجل وصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حقوق کےبعد بیوی پر سب سے بڑھ کرحتی کہ اپنے ماں باپ سے بھی بڑھ کر شوہر کا حق ہے۔

حضرت سیّدتناعائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بارگاہ رسالت میں عرض کی:’’ای الناس اعظم حقا علی المرأۃ؟ ترجمہ: عورت پرجن لوگوں کے حقوق ہیں،اُن میں سب سے زیادہ حق کس کاہے؟تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’زوجھا‘‘ترجمہ:اُس کے شوہر کا۔(المستدرک علی الصحیحین،ج4،ص167،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ شوہر کے حقوق کے بارے میں فرماتے ہیں:’’اور عورت پر مرد کا حق خاص امورِ متعلقہ زوجیت (ازدواجی زندگی سے متعلق،جو بھی حقوق ہیں،اُن)میں اللہ و رسول(عزوجل وصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)کے بعد تمام حقوق حتی کہ ماں باپ کے حق سے زائد ہے۔اِن امور میں اُس کے احکام کی اطاعت اور اُس کے ناموس کی نگہداشت عورت پر فرض اہم ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ،ج24،ص380،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)(الحاصل و الترغیب)

اسلامی تعلیمات اور قرآن پاک واحادیث کریمہ کے پیش نظر یہ بات عیاں ہے کہ دین اسلام میں بندے کو زندگی گزارنے کے تمدن واسلوب دیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بندے کو معاشرے میں رہنے اور آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک کرنے کیلئے۔ ہر ایک پر باہم حقوق رکھے ہیں۔ تاکہ بندہ ان حقوق کو ادا کرکے احسن طریقے سے حسن سلوک کرے۔ ان میں سے بیوی کے شوہر پر حقوق رکھے ہیں۔ چونکہ یہ ایک بہت اہم ونازک رشتہ ہے۔ جس کو قائم رکھنے کیلئے باہم جو حقوق ہیں۔ ان کو ادا کرتے ہوئے اس رشتے کو برقرار رکھنے کے ساتھ ہی بندہ اللہ پاک کے احکام کو بجا لائے اور حضور علیہ الصلوة والسلام کے اسوہِٕ حسنہ پر عمل کرکے اللہ ورسولہ عزوجل وصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو راضی کرے اور اپنی دنیا وآخرت بھی سنوارے کیونکہ اللہ پاک کے احکام بجالانے اور حضور علیہ الصلوة والسلام کی اطاعت وفرمانبرداری میں ہی کامیابی ہے۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ دین اسلام کے دیے گئے تمدن وطریقوں کے مطابق زندگی گزارکر اپنے رب عزوجل ومصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو راضی کریں۔ نیز اپنے رشتہ داروں و تمام کے حقوق کی پاسداری ودیانتداری کریں۔

اللہ پاک ہم سب کو حقوق اللہ و حقوق العباد پورے کرنے کی توفیق عطا کرے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

ایک شخص امیرُ المؤمنین حضرت سَیِّدُنا فاروق اعظم رَضِیَ اللہ تعالیٰ عَنْہ کی بارگاہ میں اپنی بیوی کی شکایت لے کر حاضرہوا۔ جب دروازے پر پہنچا تو ان کی زوجہ حضرت اُمِّ کلثوم رَضِیَ اللہ تعالیٰ عَنْہا کی(غصے کی حالت میں)بلند آواز سے گفتگو کرنے کی آواز سنائی دی۔ جب اس شخص نے یہ ماجرا دیکھا تویہ کہتے ہوئے واپس لوٹ گیا کہ میں اپنی بیوی کی شکایت کرنے آیا تھا لیکن یہاں تو خود امیرُالمؤمنین بھی اسی مسئلے سے دوچار ہیں۔ بعد میں حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ تعالیٰ عَنْہ نے اس شخص کو بُلواکر آنے کی وجہ پوچھی۔ اس نے عرض کی: حضور!میں تو آپ کی بارگاہ میں اپنی بیوی کی شکایت لے کر آیا تھا مگر جب دروازے پر آپ کی زوجہ محترمہ کی گفتگو سنی تو میں واپس لوٹ گیا۔ آپ رَضِیَ اللہ تعالیٰ عَنْہ نے فرمایا کہ میری بیوی کے مجھ پر چند حقوق ہیں جن کی بنا پر میں اس سے درگزر کرتا ہوں۔

٭ وہ مجھے جہنم کی آگ سے بچانے کا ذریعہ ہے، اس کی وجہ سے میرا دل حرام کی خواہش سے بچا رہتا ہے۔ ٭ جب میں گھر سے باہر ہوتا ہوں تو وہ میرے مال کی حفاظت کرتی ہے۔ ٭ میرے کپڑے دھوتی ہے۔ ٭ میرے بچے کی پرورش کرتی ہے۔ ٭ میرے لئے کھانا پکاتی ہے۔

یہ سُن کر وہ شخص بے ساختہ بول اُٹھا کہ یہ تمام فوائد تو مجھے بھی اپنی بیوی سے حاصل ہوتے ہیں، مگر افسوس! میں نے اُس کی اِن خدمات اور احسانات کو مدِّنظر رکھتے ہوئے کبھی اُس کی کوتاہیوں سے درگزر نہیں کیا، آج کے بعد میں بھی درگزر سے کام لوں گا آپ رَضِیَ اللہ تعالیٰ عَنْہ نے اُس شخص کو جو مدنی پھول عطا فرمائے ان سے یہی درس ملتا ہے کہ شوہر کو عفو و درگزر، بُرد باری، تحمل مزاجی اور وسیع ظرفی جیسی خوبیوں کا پیکر ہونا چاہئے۔

(1) حُسنِ اخلاق: حضوراکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم میں اچھے وہ لوگ ہیں جو عورتوں سے اچھی طرح پیش آئیں۔(بہار شریعت ج 2۔ص 103)

(2) ظلم نہ کرنا: صحیحین میں عبداللہ بن زمعہ رضی اللّہ تعالیٰ عنہ سے مروی، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کوئی شخص اپنی عورت کو نہ مارے جیسے غلام کو مارتا ہے پھر دوسرے وقت اس سے مجامعت کرے گا۔(بہار شریعت ج 2۔ص 104)

(3)بیوی پر خرچ کرنا:حضرت سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم، نورِ مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ا نہیں ارشاد فرمایا: الله عز وجل کی رضا کے لئے تم جتنا بھی خرچ کرتے ہو اس کا اجر دیا جائے گا حتی کہ جو لقمہ تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو (اس کا بھی اجر ملے گا)۔

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رَضی اللهُ تعالیٰ عَنْہ سے روایت ہے کہ خاتَمُ الْمُرْسَلِين رَحْمَۃ لِلْعَلَمين صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ایک دینار وہ ہے جسے تم اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں خرچ کرتے ہو، ایک دینار وہ ہے جسے تم غلام پر خرچ کرتے ہو، ایک دینار وہ ہے جسے تم مسکین پر صدقہ کرتے ہو، ایک دینار وہ ہے جسے تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتے ہو، ان میں سب سے زیادہ اجر اس دینار پر ملے گا جسے تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتے ہو۔(رسالہ شوہر کو کیسا ہونا چاہئے)

(4) خوش طبعی کرنا: رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خود اپنی بعض ازواجِ مُطَهَّرات کے مختلف رویوں کے باوجود اُن کے ساتھ خوش طبعی فرماتے۔ مرد عورت کی ایذا اور بد سلو کی پر بھی اُس سے خوش اخلاقی سے پیش آئے یہی وہ چیز ہے جو عورت کے دل کو جیت لیتی ہے۔ ام المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِيَ اللهُ تعالیٰ عَنْہا سے روایت ہے کہ رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھ سے دوڑنے میں مقابلہ کیا، پس میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے آگے نکل گئی۔) (ریاض الصالحین ج 3 ص 465):

(5) بیوی کو علم دین سیکھانا:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ ترجَمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔ (پ28، التحریم:6)

مفتى قاسم صاحب فرماتے ہیں:اس آیت سے معلوم ہوا کہ جہاں مسلمان پر اپنی اصلاح کرنا ضروری ہے وہیں اہل خانہ کی اسلامی تعلیم و تربیت کرنا بھی اس پر لازم ہے، لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ پنے بیوی بچوں اور گھر میں جو افراد اس کے ماتحت ہیں ان سب کو اسلامی احکامات کی تعلیم دے یاد لوائے یو نہیں اسلامی تعلیمات کے سائے میں ان کی تربیت کرے تاکہ یہ بھی جہنم کی آگ سے محفوظ رہیں۔(صراط الجنان)

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

شعبہ  روحانی علاج دعوت اسلامی کی جانب سے 19،18،17 فروری 2024ء کو شکار پور میں تین دن پر مشتمل روحانی علاج کورس کا انعقاد کیا گیاجس میں لاڑکانہ ڈویژن کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

امان اللہ عطاری (شعبہ روحانی علاج) نے کورس میں شریک اسلامی بھائیوں کی تربیت کرتے ہوئے انہیں تعویذات عطاریہ لکھنے کے حوالے سے مختلف امور پر رہنمائی دی جبکہ دم کرنے، کاٹ والے عمل کرنے کا طریقہ اور اس کی احتیاطیں بیان کیں نیز شعبہ روحانی علاج کے متعلق اپڈیٹس سے آگاہ کیا۔ ساتھ ہی ساتھ 12 دینی کاموں میں عملاً حصہ لینے کا ذہن دیا ۔(رپورٹ: سمیر علی آفس ذمہ دار، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


دعوت اسلامی  کے شعبہ حج و عمرہ کے زیراہتمام بہاولپور سٹی میں حجاج کرام کی تربیت کے لئے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مجلس حج و عمرہ کے تحت عاشقان رسول نے شرکت کی۔

اجتماع کا آغاز تلاوت قرآن پاک و نعت رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ہوا۔بعدازاں ٹاؤن نگران احمدرضا عطاری نے دعوت اسلامی کی حج و عمرہ اپلیکیشن کا تعارف پیش کیا پھر مبلغ دعوت اسلامی ڈسٹرکٹ نگران بہاولپور حاجی محمد اعجاز عطاری نیز مسعود عطاری نے حجاج کرام کو احرام باندھنے، عمرہ کرنے کا طریقہ اور اس کی چند ضروری احتیاطیں بتائیں۔(رپورٹ: احمدرضا عطاری ڈویژن میڈیا ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


ہر ایک بیوی بعض چیزوں کو پسند کرتی ہے۔ اور بعض چیزوں کو نا پسند کرتی ہے نیک اور اچھے شوہر کی شان یہی ہونی چاہیے کہ اس کے جذبات وخیالات میں اس کے موافق ہونے کی پوری پوری کوشش کرے تاکہ میاں بیوی کے درمیان پیار محبت اور اتفاق پیدا ہو جائے اور شوہر اگر اپنی بیوی سے حسن سلوک اور پیار محبت کرے گا تو بیوی اس سے بڑھ کر اسے پیار محبت کرے گی۔بیوی کے حقوق پر احادیث:

(1) وفات کے وقت بیویوں کے متعلق حسن سلوک کی وصیت کرنا: حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ بیویوں۔ کے متعلق نیکی کی وصیت قبول کرو کیونکہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں اور یقیناً پسلی کا ٹیڑھا حصہ اس کا اوپر کا ہے تو اگر اسے سیدھا کرنے لگو تو توڑ دو گے اور اگر چھوڑ دو تو ٹیڑھا رہے گا لہذا عورتوں کے متعلقہ وصیت قبول کرو۔ (مراۃ المناجیح، جلد 5 ص101)

بیوی کو دشمن نہ جاننا: حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم علیہ السلام نے فرمایا کہ کوئی مومن کسی مومنہ بیوی کو دشمن نہ جانے اگر اس کی کسی عادت سے ناراض ہو تو دوسری خصلت سے راضی ہوگا۔( مراۃالمناجیح، جلد5 ص(102)

بیوی کو نہ مارنا: حضرت عبداللہ ابن زمعہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو غلام کی طرح کوڑے نہ مارے پھر آخر دن میں اس سے صحبت کرے گا۔ (مراۃ المناجیح، جلد 5 ص102)

بیوی کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آنا:حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھا ہو اور میں اپنے گھروالوں کے ساتھ اچھا ہوں اور جب تمہارا ساتھی مرجائے تو اسے چھوڑ دو۔ (مراۃ المناجیح، جلد 5 ص (110)

بیوی کو برا بھلا نہ کہنا اور اسکو اپنے ساتھ کھانا کھلانا: حضرت حکیم ابن معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اپنے والد سے راوی فرماتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہم میں سے کسی کی بیوی کا حق اس پر کیا ہے فرمایا جب تم کھاؤ اسے کھلاؤ اورجب تم پہنو اسے پہناؤ اور اسکے منہ پر نہ مارو اور اسےبرا نہ کہو اور اسے نہ چھوڑو مگر گھر میں ۔ (مراة مناجیح جلد5 ص113)

بیوی کے راز چھپانا: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت۔ ہے کہ نبی کریم علیہ السلام نے فرمایا کہ قیامت کے دن الله کے نزدیک سب سے بدتر شخص وہ ہے جو اپنا آپ عورت کو سپرد کرے اور عورت اپنا آپ مرد کو سپردکرے پھر وہ مرد عورت کے راز پھیلادے۔(ریاض الصالحین باب حفظ السر حدیث 1)

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

دعوت اسلامی کے شعبہ اسپیشل پرسنز کی جانب سے پاکستان اسپیشل ایجوکیشن ذمہ دار احمد اویس عطاری اور صوبائی ذمہ دار نابینا افراد کامران عطاری نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد میں اپیشل ایجوکیشن ڈیپاٹمنٹ علامہ اقبال یونیوسٹی کے سٹاف سے ملاقات کی ۔

دوران ملاقات ذمہ داران نے نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے کو ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنے نیز فیضان مدینہ اسلام آباد G11 آنے کی دعوت دی جس پر انہوں نے اچھی نیت کا اظہار کیا ۔(کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


بہر حال شرعی اور اخلاقی ہر لحاظ سے بیویوں کے حقوق بھی بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ اور شوہر کو ان کا خیال رکھنا چاہیے۔ علاوہ ازیں بیوی کے جائز مطالبات کو پورا کرنے اور جائز خواہشات پر پورا اُترنے کی بھی حتی المقدور کوشش کرنی چاہیے جس طرح شوہر یہ چاہتا ہے کہ اس کی بیوی اس کے لیے بن سنور کر رہے اسی طرح اسے بھی بیوی کی فطری چاہت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی دلجوئی کے لیے لباس وغیرہ کی صفائی ستھرائی کی طرف خاص۔ توجہ دینی چاہیے۔ خواہ وہ زبان سے اس بات کا اظہار کرے یا نہ کر یا کرے۔ شوہر پر بیوی کے چند حقوق ملا حظہ کیجئے:

حسن اخلاق سے پیش آنا: شوہر پر ایک حق یہ بھی ہے۔ کہ وہ اپنی بیوی سے حسن اخلاق سے پیش آئے۔ اس سے نرمی سے بات کرے۔ چنانچہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں اچھے وہ لوگ ہیں جو عورتوں سے اچھی طرح پیش آئیں۔ ( سنن ابن ماجہ ، أبواب النکاح، باب حسن معاشرة النساء،الحدیث: 1978، ج 2، ص 488)

ایذا نہ دینا: شوہر پر ایک حق یہ بھی ہےکہ بیوی کو کبھی تکلیف نہ دے اسےکوئی ایذ نہ پہنچائے۔ اس پر سختی نہ کرے چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کوئی شخص اپنی عورت کو نہ مارے جیسے غلام کو مارتا ہے پھر دوسرے وقت اس سے مجامعت کرے گا ۔ (صحیح البخاری ، کتاب النکاح باب ما يكره من ضرب النساء، الحدیث: 5204 ج 3ص 465)

غلطی پر در گزر کرنا: شوہر پر حق یہ بھی ہے کےبیوی سے کوئی ایسا فعل ہو جائے تو اسے معاف کردے۔ اس کی غلطیوں پر درگزر کرے۔ چنانچہ حضور اکرم نے ارشاد فرمایا: مسلمان مرد عورت مومنہ کو مبغوض نہ رکھے اگر اس کی ایک عادت بری معلوم ہوتی ہے۔ دوسری پسند ہوگی۔ یعنی تمام عادتیں خراب نہیں ہوں گی جب کہ اچھی بری ہر قسم کی باتیں ہوں گی تو مرد کو یہ نہ چاہیے کہ خراب ہی عادت کو دیکھتا رہے بلکہ بری عادت سے چشم پوشی کرے اور اچھی عادت کی طرف نظر کرے۔ (المرجع السابق۔الحدیث:63۔(1469) ص775)

اچھی عادات تلاش کرنا:شوہر پر ایک حق یہ بھی ہے کہ وہ اپنی بیوی سے اچھا گمان رکھے۔ بیوی کی اچھی عادات تلاش کرے جس سے بیوی کو کوئی عذرنہ ہو۔ چنانچہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: عورتوں کے بارے میں بھلائی کرنے کی وصیت فرماتا ہوں تم میری اس وصیت کو قبول کرو وہ پسلی سے پیدا کی گئیں اور پسلیوں میں زیادہ ٹیڑھی اوپر والی ہے۔ اگر تو اسے سیدھا کرنے چلے تو توڑ دے گا اور اگر ویسی ہی رہنے دے تو ٹیڑھی باقی ر ہے گی۔ ( صحیح البخاری، کتاب النکاح، باب الوصاة بالنساء، الحديث: 5186، ج 3، ص457)

شوہر کا گھریلو کام کرنا سنت ہے: شوہر پر حق یہ بھی ہے کہ عموماً گھر میں شوہر کا مزاج اپنی بیوی پر حکم چلانے کا ہوتا ہے۔ معمولی کام کے لیے بھی اسے تنگ کیا جاتا ہے جہاں تک ممکن ہو خود بھی بیوی کی خدمت کرے کہ اس میں شوہر کے لیے اجرو ثواب ہے۔ چنانچہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی شخص اپنی بیوی کو پانی پلاتا ہے تو اسے اس کا اجر دیا جاتا ہے۔(مجمع الزوائد، كتاب الزكاة، باب فى نفقة الرجل۔ الخ 300/3حدیث: 4659)

بیوی پر خرچ کرنے کا اجر:شوہر پر حق یہ بھی ہے کہ وہ بیوی کے کھانے، پہننے، رہنے اور دوسری ضروریات زندگی کا اپنی حیثیت کے مطابق انتظام کرے۔ اپنی بیوی پر تنگی کرنے کے بجائے رضائے الٰہی کے لئے دل کھول کر خرچ کریں۔ چنانچہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ کی رضا کے لیے تم جتنا بھی خرچ کرتے ہو اس کا اجر دیا جائے گا۔ حتی کہ جو لقمہ تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو۔ (بخاری کتاب الجنائز، باب رثاء النبي ۔۔۔۔ الخ، 1/438، حدیث1295)

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

دعوت اسلامی  کے زیرِ اہتمام ذمہ دار اسلامی بھائی نے حاجی کیمپ سکھر میں انچارج حج آپریشن 2024ء ثمران حفیظ اور حاجی کیمپ سکھر آئی ٹی انچارج سے ملاقات کی ۔

دوران ملاقات ذمہ دار اسلامی بھائی نے شخصیات کو دعوت اسلامی کا تعارف کروایا اور سکھر حاجی کیمپ کے تحت ہونے والے تربیتی سیشن کے حوالے سے گفتگو ہوئیں جس پر انہوں نے تعاون کرنے کی اچھی نیت کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ !مختلف شہروں میں حجاج کی بائیو میٹرک کرانے کے لئے دعوت اسلامی معاونت کرے گی۔(کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


اللہ عزوجل نے مردوں اور عورتوں کو جنسی بے راہ روی اور وسوسہ شیطانی سے بچانے کے لیے، نسل انسانی کی بقا اور قلبی سکون کی فراہمی کے لیے ا نہیں جس خوبصورت رشتے کی لڑی میں پرویا ہے وہ رشتہ ازدواج کہلاتا ہے۔ یہ رشتہ جتنا اہم ہے اتنا ہی نازک بھی ہے کیونکہ ایک دوسرے کی خلاف مزاج باتیں برداشت نہ کرنے ایک دوسرے کی پسند کا خیال نہ رکھنے کی عادت زندگی میں زہر گھول دیتی ہے جبکہ باہمی تعاون زندگی میں خوشیوں کے رنگ بکھیر دیتا ہے۔ میاں بیوی پر ایک دوسرے کے کچھ حقوق ہیں جنہیں پورا کرنا دونوں پر لازم ہے۔ آئیے شوہر کے ذمے بیوی کے جو حقوق ہیں ؟ وہ ملاحظہ ہوں۔

(1) نظافت کا احتمام کرنا: جس طرح شوہر یہ چاہتا ہے کہ اس کی بیوی اس کے لیے بن سنور کر رہے اسی طرح اسے بھی بیوی کی فطری چاہت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی دلجوئی کے لیے لباس وغیرہ کی صفائی ستھرائی کی طرف خاص توجہ دینی چاہئے خواہ وہ زبان سے اس بات کا اظہار کرےیا نہ کرے۔(شوہر کو کیسا ہونا چاہئے صفحہ 5)

2۔ بیوی پر خرچ کرنے کی فضیلت: ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا۔ ایک دینار وہ ہے جو تم نے کسی غلام پر خرچ کیا۔ ایک دینار وہ ہے جو تم نے کسی مسکین پر خرچ کیا اور ایک دینار وه ہے جو تم نے اپنے گھر والوں پر خرچ کیا۔ ان میں سب سے زیادہ اجر اس دینار کا ہے جو تم نے اپنے گھر والوں پر خرچ کیا۔(اسلامی شادی صفحہ 106)

3۔ بیوی کو نیک کاموں کا حکم دینا:شوہر کو چاہیے کہ وہ خود بھی نماز روزے کی پابندی اور دیگر نیک کام کرے اور اپنی بیوی کو بھی نیکیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے سنتوں پر عمل کرنے کی اور دیگر عبادات کی ترغیب دیتا رہے اور مسائل سیکھنے میں اس کی مدد کرے ۔(اسلامی شادی صفحہ 115)

4۔ بیوی کو اچھا کھلانا پلانا :

حضرت حکیم بن معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ماحق رَوْجَةِ أحدنا عَلَيْهِ قَالَ أَن تُطْعِمَهَا إِذَا طعمُتَ وتَکسوها اِذَا اکتَسبت یعنی ہم میں سے کسی کی بیوی کا اس پر کیا حق ہے؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا۔ جیسا تم کھاؤ اسے بھی کھلاؤ اور جیسا تم پہنو اسے بھی پہناؤ۔ (مراۃ المناجیح جلد پنجم باب عشرة النساء۔ وما لكل واحد من الحقوق حديث ٣١١٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس حیثیت کا کھانا مرد خود کھاتا ہو جیسا لباس خود پہنتا ہو اس حیثیت کا بیوی کو کھلائے پہنائے۔

5۔ بہترین شخص:اللہ کریم کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مومنوں میں سے کامل تر مومن اچھےاخلاق والا ہے اور تم میں بہترین وہ ہے جو اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا ہو۔(ترمذی386/2، حدیث 1165)

فتاوی رضویہ کی جلد 24 میں شوہر پر بیوی کے جو حقوق بیان کئے گئے ہیں تفسیر صراط الجنان میں ان کا خلاصہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ خرچہ دینا رہائش مہیا کرنا۔ اچھے طریقے سے گزارہ کرنا، نیک باتوں ۔ حیا اور پردے کی تعلیم دیتے رہنا۔ اس کی ہر جائز بات میں اس کی دلجوئی کرنا اس کی طرف سے پہنچنے والی تکلیف پر صبر کرنا اگرچہ یہ عورت کا حق نہیں ہے۔ الله ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

اسلام شادی شدہ زندگی چاہتا ہے اور اس میں بیوی اور شوہر کے حقوق متعین کرتا ہے۔ ازدواجی تعلق خدائی منصوبہ اور فطری عمل ہے، ازدواجی تعلقات میں اصل پیار اور محبت ہے جو میاں بیوی کے مابین خوشگوار ذہنی حالت اور کیفیت کا باعث ہوتا ہے۔ لیکن اگر میاں بیوی کے درمیان ناچاقی، نفرت اور ناخوشگوار کیفیت ہو جائے تو اس کا حل بھی پیش کرتا ہے۔ازدواجی زندگی ایک اہم زندگی ہوتی ہے، اس میں زوجین، خاندان، گھر اور سماج کے تئیں بے شمار ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ میاں بیوی کے درمیان تعلقات خوشگوار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے، ان کی علیحدگی سے بے شمار مسائل پیدا ہوتے ہیں، خصوصا اولاد پر برا اثر پڑتا ہے۔

عورت کو ایک بلند مرتبہ انسان کی حیثیت سے دیکھا جانا چاہئے تاکہ معلوم ہو کہ اس کے حقوق کیا ہیں اور اس کی آزادی کیا ہے؟ عورت کو ایسی مخلوق کے طور پر دیکھا جانا چاہئے جو بلند انسانوں کی پرورش کرکے معاشرے کی فلاح و بہبود اور سعادت و کامرانی کی راہ ہموار کر سکتی ہے، تب اندازہ ہوگا کہ عورت کے حقوق کیا ہیں اور اس کی آزادی کیسی ہونا چاہئے۔ عورت کو خاندان اور کنبے کے بنیادی عنصر وجودی کی حیثیت سے دیکھا جانا چاہئے، ویسے کنبہ تو مرد اور عورت دونوں سے مل کے تشکیل پاتا ہے اور دونوں ہی اس کے معرض وجود میں آنے اور بقاء میں بنیادی کردار کے حامل ہیں لیکن گھر کی فضا کی طمانیت اور آشیانے کا چین و سکون عورت اور اس کے زنانہ مزاج پر موقوف ہے۔ عورت کو اس نگاہ سے دیکھا جائے تب معلوم ہوگا کہ وہ کس طرح کمال کی منزلیں طے کرتی ہے اور اس کے حقوق کیا ہیں؟

انسان کے قریبی ترین تعلقات میں سے میاں بیوی کا تعلق ہے، حتی کہ ازدواجی تعلق انسانی تمدّن کی بنیاد ہےاور اللہ تبارک و تعالیٰ نے اِس رشتہ کو اپنی قدرت کی نشانیوں میں شمار فرمایا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:وَ مِنْ اٰیٰتِهٖۤ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْۤا اِلَیْهَا وَ جَعَلَ بَیْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةًؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ(21) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے کہ اُن سے آرام پاؤ اور تمہارے آپس میں محبّت اور رحمت رکھی بےشک اس میں نشانیاں ہیں دھیان کرنے والوں کے لیے۔(پ21، الروم: 21 )

اِس رشتے کی اہمیت کے پیشِ نظرقرآن و حدیث میں شوہر کے بیوی پر اور بیوی کے شوہر پر کئی حقوق بیان فرمائے گئے ہیں،جن کو پورا کرنا میاں بیوی میں سے ہر ایک کی شرعی ذمہ داری بنتی ہے۔بیوی کے شوہر پر درج ذیل حقوق بیان کیے گئے ہیں:

(1)نان ونفقہ:بیوی کے کھانے، پینےوغیرہ ضروریاتِ زندگی کاانتظام کرنا شوہر پر واجب ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَ كِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِؕ-ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جس کا بچہ ہے اس پر عورتوں کا کھانا پہننا ہے حسب دستور۔(پ2، البقرۃ:233)

(2)بیوی کی رہائش کےلیےمکان کا انتظام کرنا بھی شوہر پر واجب ہے۔

(3)بیوی کامہر ادا کرنا بھی بیوی کا حق اورشوہر پر واجب ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:وَ اٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةًؕ-ترجمۂ کنز الایمان: اور عورتوں کے ان کے مہر خوشی سے دو۔(پ4، النسآء:4)

(4)شوہر پر بیوی کا یہ بھی حق ہے کہ اُسے نیکی کی تلقین کرتا رہے اور برائی سے منع کرے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مؤمنین کو حکم ارشاد فرمایا ہے کہ خود اور اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچائیں۔چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ ترجَمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔ (پ28، التحریم:6)

(5)حسنِ معاشرت:ہر معاملے میں بیوی سےاچھا سُلوک رکھنا بھی ضروری ہے کہ اِس سے محبت میں اضافہ ہو گا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشادفرماتا ہے:وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِۚ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان سے اچھا برتاؤ کرو۔(پ4، النسآء: 19 )

امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ شوہر پر بیوی کے حقوق بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:’’مرد پر عورت کا حق نان ونفقہ دینا،رہنے کو مکان دینا،مہر وقت پر ادا کرنا،اُس کے ساتھ بھلائی کا برتاؤ رکھنا،اُسے خلافِ شرع باتوں سے بچانا۔‘‘(فتاوی رضویہ،ج24،ص 379، 380،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

البتہ عورت پر بھی ضروری ہے کہ شوہر کے حقوق ادا کرے اوراللہ و رسول عزوجل وصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حقوق کےبعد بیوی پر سب سے بڑھ کرحتی کہ اپنے ماں باپ سے بھی بڑھ کر شوہر کا حق ہے۔

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔