ایک شخص امیرُ المؤمنین حضرت سَیِّدُنا فاروق اعظم رَضِیَ اللہ تعالیٰ عَنْہ کی بارگاہ میں اپنی بیوی کی شکایت لے کر حاضرہوا۔ جب دروازے پر پہنچا تو ان کی زوجہ حضرت اُمِّ کلثوم رَضِیَ اللہ تعالیٰ عَنْہا کی(غصے کی حالت میں)بلند آواز سے گفتگو کرنے کی آواز سنائی دی۔ جب اس شخص نے یہ ماجرا دیکھا تویہ کہتے ہوئے واپس لوٹ گیا کہ میں اپنی بیوی کی شکایت کرنے آیا تھا لیکن یہاں تو خود امیرُالمؤمنین بھی اسی مسئلے سے دوچار ہیں۔ بعد میں حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ تعالیٰ عَنْہ نے اس شخص کو بُلواکر آنے کی وجہ پوچھی۔ اس نے عرض کی: حضور!میں تو آپ کی بارگاہ میں اپنی بیوی کی شکایت لے کر آیا تھا مگر جب دروازے پر آپ کی زوجہ محترمہ کی گفتگو سنی تو میں واپس لوٹ گیا۔ آپ رَضِیَ اللہ تعالیٰ عَنْہ نے فرمایا کہ میری بیوی کے مجھ پر چند حقوق ہیں جن کی بنا پر میں اس سے درگزر کرتا ہوں۔

٭ وہ مجھے جہنم کی آگ سے بچانے کا ذریعہ ہے، اس کی وجہ سے میرا دل حرام کی خواہش سے بچا رہتا ہے۔ ٭ جب میں گھر سے باہر ہوتا ہوں تو وہ میرے مال کی حفاظت کرتی ہے۔ ٭ میرے کپڑے دھوتی ہے۔ ٭ میرے بچے کی پرورش کرتی ہے۔ ٭ میرے لئے کھانا پکاتی ہے۔

یہ سُن کر وہ شخص بے ساختہ بول اُٹھا کہ یہ تمام فوائد تو مجھے بھی اپنی بیوی سے حاصل ہوتے ہیں، مگر افسوس! میں نے اُس کی اِن خدمات اور احسانات کو مدِّنظر رکھتے ہوئے کبھی اُس کی کوتاہیوں سے درگزر نہیں کیا، آج کے بعد میں بھی درگزر سے کام لوں گا آپ رَضِیَ اللہ تعالیٰ عَنْہ نے اُس شخص کو جو مدنی پھول عطا فرمائے ان سے یہی درس ملتا ہے کہ شوہر کو عفو و درگزر، بُرد باری، تحمل مزاجی اور وسیع ظرفی جیسی خوبیوں کا پیکر ہونا چاہئے۔

(1) حُسنِ اخلاق: حضوراکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم میں اچھے وہ لوگ ہیں جو عورتوں سے اچھی طرح پیش آئیں۔(بہار شریعت ج 2۔ص 103)

(2) ظلم نہ کرنا: صحیحین میں عبداللہ بن زمعہ رضی اللّہ تعالیٰ عنہ سے مروی، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کوئی شخص اپنی عورت کو نہ مارے جیسے غلام کو مارتا ہے پھر دوسرے وقت اس سے مجامعت کرے گا۔(بہار شریعت ج 2۔ص 104)

(3)بیوی پر خرچ کرنا:حضرت سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم، نورِ مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ا نہیں ارشاد فرمایا: الله عز وجل کی رضا کے لئے تم جتنا بھی خرچ کرتے ہو اس کا اجر دیا جائے گا حتی کہ جو لقمہ تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو (اس کا بھی اجر ملے گا)۔

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رَضی اللهُ تعالیٰ عَنْہ سے روایت ہے کہ خاتَمُ الْمُرْسَلِين رَحْمَۃ لِلْعَلَمين صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ایک دینار وہ ہے جسے تم اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں خرچ کرتے ہو، ایک دینار وہ ہے جسے تم غلام پر خرچ کرتے ہو، ایک دینار وہ ہے جسے تم مسکین پر صدقہ کرتے ہو، ایک دینار وہ ہے جسے تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتے ہو، ان میں سب سے زیادہ اجر اس دینار پر ملے گا جسے تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتے ہو۔(رسالہ شوہر کو کیسا ہونا چاہئے)

(4) خوش طبعی کرنا: رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خود اپنی بعض ازواجِ مُطَهَّرات کے مختلف رویوں کے باوجود اُن کے ساتھ خوش طبعی فرماتے۔ مرد عورت کی ایذا اور بد سلو کی پر بھی اُس سے خوش اخلاقی سے پیش آئے یہی وہ چیز ہے جو عورت کے دل کو جیت لیتی ہے۔ ام المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِيَ اللهُ تعالیٰ عَنْہا سے روایت ہے کہ رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھ سے دوڑنے میں مقابلہ کیا، پس میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے آگے نکل گئی۔) (ریاض الصالحین ج 3 ص 465):

(5) بیوی کو علم دین سیکھانا:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ ترجَمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔ (پ28، التحریم:6)

مفتى قاسم صاحب فرماتے ہیں:اس آیت سے معلوم ہوا کہ جہاں مسلمان پر اپنی اصلاح کرنا ضروری ہے وہیں اہل خانہ کی اسلامی تعلیم و تربیت کرنا بھی اس پر لازم ہے، لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ پنے بیوی بچوں اور گھر میں جو افراد اس کے ماتحت ہیں ان سب کو اسلامی احکامات کی تعلیم دے یاد لوائے یو نہیں اسلامی تعلیمات کے سائے میں ان کی تربیت کرے تاکہ یہ بھی جہنم کی آگ سے محفوظ رہیں۔(صراط الجنان)

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔