قرآنِ پاک الله
پاک کی وہ آخری اور واحد مکمل کتاب ہے جسے
اللہ پاک نے پیارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفیٰ ﷺ پر نازل فرمایا۔ یہ وہ
مقدس کتاب ہے جس نے بھٹکی ہوئی انسانیت کو سیدھےراستے کی طرف رہنمائی فرمائی اور بے
شمار منکرین ِخدا اور رسول اسی کلام ِمجید کی بدولت اسلام قبول کر کے کائنات کے عظیم
رہنما بن گئے۔ یہی وہ کتاب ہے جس کے
کروڑوں انسان حفاظ ہیں۔قرآنی آیتوں پر عمل کرنا دونوں جہاں میں سعادت مندی و کامیابی
کا ذریعہ ہے۔اس آسمانی کتاب کو دیکھنا، چھونا، پڑھنا سب عبادت ہے۔
قرآن
ِپاک کی فضیلت:احادیثِ
مبارکہ میں قرآنِ پاک کی بے شمار فضیلتیں ہیں۔ جیسا کہ نبی پاکﷺ نے فرمایا:1- تم میں
سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ (بخاری، 3/410)
2-افضل عبادت
قرآنِ پاک کی تلاوت ہے۔(بخاری،حدیث:1)
حضرت سفیان
ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جب بندہ قرآن پڑھتا ہے تو فرشتہ اس کی دونوں
آنکھوں کے درمیان بوسہ دیتا ہے۔
حضرت علی المر
تضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:تین چیزیں قوتِ حافظہ میں اضافہ کرتی اور بلغم کو
ختم کرتی ہیں:
1-مسواک کرنا۔2-
روزے رکھنا۔3- قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا۔
قرآنِ
پاک کی ضرورت:دیکھا
آپ نے قرآن ِپاک پڑھنے کی کتنی پیاری پیاری فضیلتیں ہیں۔ قرآن کریم تمام عالمین
کے لئے شفا اور حمت اور ہدایت و نور ہے۔ جیسا کہ قرآنِ پاک میں ہے: ترجمۂ کنزالایمان:
اور ہم قرآن میں اتار تے ہیں وہ چیز جو ایمان والوں کے لئے شفا اور رحمت ہے۔ (پ 15،
بنی اسرائیل:22)
ہر بیماری کی
دوا قرآنِ پاک میں موجود ہے۔ قرآنِ پاک ہر مسلمان کے لئے مفید ہے۔ قرآنِ پاک دل،
بدن اور روح سب کے لئے دوا ہے۔ احادیثِ مبارکہ میں ہے: 1-ایک شخص نبی پاک ﷺ کی
خدمت میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوا کہ مجھے
حلق میں درد ہے تو آپ نے فرمایا:قرآن پڑھنا اختیار کرو۔(شعب الایمان، 2/519،حدیث:2580)
2- بہترین دوا
قرآنِ پاک ہے۔
مختلف
قرآنی سورتیں پڑھنے کی فضیلت: قرآنِ پاک میں کچھ آیات مختصر ہیں جو خاص امراض اور مصائب کے خاتمے کے لیے
ہیں۔ پورا قرآنِ پاک ہی بیماریوں کیلئے شفا اور مصائب و تکالیف میں مشکل کشا ہے۔
قرآنِ پاک کی ہر سورت کی اپنی فضیلت ہے۔ جن میں سے چند سورتوں کے فضائل درج ذیل
ہیں:
سورۃ
ملک:
ہر رات میں پڑھنے والا عذاب قبر سے محفوظ رہے گا۔ سورۃ
واقعہ: جو شخص روزانہ پڑھے گا اس کو کبھی فاقہ نہ ہوگا۔ سورۃ العلق: میں جوڑوں کے درد کا علاج ہے۔ سورۃ العصر:پڑھنے سے غم دور ہو جاتا ہے۔ سورۃ القارعہ: پڑھنے سے بلاؤں سے حفاظت رہتی ہے۔سورۃ الرحمن:گیارہ (11) بار پڑھنے سے ہر مقصد پورا
ہوتا ہے۔سورۂ یسٓ: اس کو ایک بار پڑھنے سے دس
قرآنِ پاک پڑھنے کا ثواب ملتا ہے۔
قرآنِ مجید کے حقوق:قرآنِ پاک
کے بہت سے حقوق ہیں۔ قرآنِ پاک کا پہلا حق یہ ہے کہ اس کی تعظیم کی جائے۔ دوسرا اس سےمحبت کی جائے۔ تیسرا اس کی تلاوت کی جائے۔ چو
تھا اسے سمجھا جائے۔ پانچواں اس پر ایمان رکھا جائے۔ چھٹا اس پر عمل کیا
جائے۔ ساتواں اسے دوسروں تک پہنچایا جائے۔
غلط
پڑھنے کاوبال:
قرآنِ پاک کے فضائل پربے شمار احادیثِ مبارکہ، قرآنی آیتیں کتب میں موجودہیں مگر یاد
رہے کہ یہ فضائل اور اجر و ثواب اسی وقت
حاصل ہو سکتے ہیں جب کہ قرآن ِکریم کو درست تلفظ اورصحیح مخارج کے ساتھ پڑھا جائے
کیونکہ غلط طریقے پر پڑھنا بجائے ثواب کے وعید و عذاب کا باعث ہے جیسا کہ حضرت انس
بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ (غلط پڑھنے
کی وجہ سے) قرآن اُن پر لعنت کرتا ہے۔ (احیاء علوم الدین )
حضرت میسرہ
رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: فاسق و فاجر شخص کے پیٹ میں قرآن اجنبی ہے۔
آپ نے پڑھا
قرآنِ پاک کو پڑھنے کی بے شمار فضیلتیں ہیں اور غلط پڑھنے کی وعیدیں بھی ہیں۔جن سے
حروف ادا نہیں ہوتے انہیں چاہیے کہ دن رات کوشش کریں اس طرح ہم حروف صحیح ادا کرنے
میں کامیاب ہو جائیں گی۔ قرآن کو غلط پڑھنے کی وجہ سے ہماری نمازیں بھی برباد ہیں۔
اس لیے ہمیں قرآنِ پاک کو صحیح پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
قرآنِ کریم وحی
الٰہی ہے۔ یہ قربِ خداوندی کا ذریعہ ہے۔ رہتی دنیا تک کے لیے نسخۂ کیمیا ہے۔تمام
علوم کا سر چشمہ ہے۔یہ ہدایت کا مجموعہ، رحمت کاخزینہ اور برکتوں کا منبع ہے۔ یہ ایسا
دستور ہے جس پر عمل پیرا ہو کر تمام مسائل
کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ جس سے گمراہی کے تمام اندھیرے دور کئے جا سکتے ہیں۔قرآنِ
کریم ایسا راستہ ہے جو سیدھا اللہ پاک کی رضا اور جنت تک لے جا سکتا ہے۔
اہمیت:حضرت اياس بن
معاویہ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:جو لوگ قرآنِ پاک صرف پڑھتے ہیں ان کی مثال ان
لوگوں کی طرح ہے جن کے پاس رات کے وقت ان کے بادشاہ کا خط آیا اور ان کے پاس چراغ
نہیں جس کی روشنی میں وہ اس خط کو پڑھ سکیں تو ان کے دل ڈر گئے اور انہیں معلوم نہیں
کہ اس خط میں کیا لکھا ہے!اور وہ شخص جو قرآن پڑھتا ہے اور اس کی تفسیر جانتا ہے
اس کی مثال اس قوم کی طرح ہے جن کے پاس قاصد چراغ لے کر آیا تو انہوں نے چراغ کی
روشنی سے خط میں لکھا ہوا پڑھ لیا اور انہیں معلوم ہو گیا کہ خط میں کیا لکھا ہے۔
(تفسیر قرطبی)
فوائد
و ثواب:
قرآنِ پاک پڑھنے کے بے شمار فضائل ہیں:
حدیثِ مبارکہ میں ہے کہ اَلنَّظْرُ فِی
الْمُصْحَفِ عِبَادَۃ یعنی قرآنِ پاک کو دیکھنا
عبادت ہے۔ (شعب الایمان)
الله پاک قرآنِ
پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ نُنَزِّلُ مِنَ
الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَۙ- (پ
15، بنی اسرائیل: 82) ترجمہ کنز الایمان: اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز جو ایمان
والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔ اس سے معلوم
ہوا کہ قرآنِ کریم بیماروں کے لیے شفا ہے۔
قرآنِ پاک پر
عمل بلندی اور اس سے انحراف تنزلی کا باعث ہے۔چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ پاک اس کتاب کے سبب کتنی قوموں کو بلندی عطا
کرتا ہے اور کتنوں کو پست کرتا ہے۔(مسلم)
قرآنِ
کریم کے حقوق:
1
-قرآنِ کریم پر ایمان لانا:قرآنِ مجید کا پہلا حق ہے اس پر ایمان
لانا۔ اللہ پاک نے جتنی بھی کتابیں نازل فرمائیں، جتنے صحیفے انبیائے کرام علیہم
السلام پر نازل فرمائے ان سب پر ایمان
لانا ایک مسلمان کے لیے لازم ہے۔اللہ پاک کی نازل کردہ کسی ایک کتاب کا انکار کرنا
کفر ہے۔ البتہ پچھلی آسمانی کتابوں پر اور قرآن ِکریم پر ایمان لانے میں ایک فرق
ہے کہ پچھلی جتنی بھی آسمانی کتابیں اور صحیفے ہیں ان سب پر ایمان لانا اجمالی فرض
ہے اورقرآنِ کریم پر تفصیلی ایمان فرض ہے۔ اجمالی ایمان کا مطلب یہ ہے کہ الله پاک
نے تورات نازل فرمائی،زبور نازل فرمائی، انجیل نازل فرمائی، اس کے علاوہ جو صحیفے
نازل فرمائے وہ سب حق ہیں۔ ہاں!لوگوں نے اپنی خواہش سے ان میں جو اضافے کیے جو تبدیلیاں
کیں وہ سب باطل ہیں اور تفصیلی ایمان لازم
ہے۔یعنی الحمد سے لے کر والناس کے سین تک
قرآن کا ایک ایک جملہ، ایک ایک لفظ، ایک ایک حرف سب حق ہیں۔ اللہ پاک کی طرف سے
نازل کردہ ہیں۔
2-
قرآنِ کریم کی محبت وتعظیم:دوسرا حق ہے اس کی دل سے تعظیم کرنا
اور محبت کرنا۔الحمد لله !قرآنِ کریم سے محبت کرنا سنتِ مصطفٰے ہے۔پیارے آقا،مکی مدنی
مصطفٰے ﷺ قرآنِ کریم سے بہت محبت فرماتے تھے۔
ایک روز آقا کریم ﷺ اپنے گھر مبارک میں تشریف فرما تھے،کوئی
شخص بہت خوبصورت آواز میں قرآنِ کریم کی تلاوت کر رہا تھا۔آپ ﷺاٹھے اور باہر تشریف
لے گئے اور دیر تک تلاوت سنتے رے،پھر واپس تشریف لائے اور فرمایا: یہ ابو حذیفہ کا
غلام سالم ہے۔تمام تعریفیں اللہ پاک کے لیے ہیں جس نے میری امت میں ایسا شخص پیدا
فرمایا۔( ابن ماجہ، ص216،حدیث:1338 )
3-قرآنِ کریم پر عمل کرنا: قرآنِ کریم کے بیان کردہ آدابِ زندگی اپنانا اور اس کے بتائے
ہوئے اخلاق کو اپنے کردار کا حصہ بنانا۔ پارہ 8 سورهٔ انعام آیت 155 میں ہے: وَ هٰذَا كِتٰبٌ
اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ
تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) ترجمہ کنزالایمان: یہ برکت والی کتاب
ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو۔معلوم ہوا کہ قرآنِ کریم کا اہم اور بنیادی حق اس پر
عمل کرنا، اس کی کامل اتباع کرنا اور اس کے بتائے ہوئے انداز پر زندگی گزارنا ہے۔
4-قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا:قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا اس کا چوتھا حق ہے۔ یہ بھی ہمارے معاشرے کا بڑا
المیہ ہے کہ ہم لوگوں میں تلاوت کرنے کا کوئی شوق نہیں۔ کتنے حفاظ ایسے میں جو صرف
رمضان المبارک میں قرآنِ کریم کھول کر دیکھتے ہیں حالانکہ ہمیں دن رات قرآنِ کریم کی تلاوت کی ترغیب
دی گئی ہے۔
5-
قرآنِ کریم سمجھنا اور اس کی تبلیغ کرنا:قرآنِ کریم کا پانچواں حق ہے اس
کو سمجھنا اور اسے دوسروں تک پہنچانا۔نبی ِکریم ﷺ نے اس کے بے شمار وصف بیان فرمائے
ہیں ان میں سے ایک یہ وصف بیان فرمایا ہے: قرآنِ کریم دلیل ہے یا تو یہ تمہارے حق
میں دلیل بنے گا یا تمہارے خلاف دلیل ہوگا۔
علامہ قرطبی
رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جو شخص قرآن سیکھے مگر اس میں غفلت کرے تو قرآنِ کریم
اس کے خلاف دلیل ہوگا اور اس سے بڑھ کر اس بندے کے لیے دلیل ہوگا جو اس میں کمی
کرے اور اس سے جاہل رہے۔ (تفسیر قرطبی،1/19)
سلطان
محمود غزنوی او را حترامِ قرآن: سلطان محمود غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کو
وفات کے بعد کسی نے خواب میں دیکھا اور
پوچھا:اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا ؟سلطان محمود غزنوی نے فرمایا: ایک
مرتبہ میں کہیں مہمان تھا۔ جس کمرے میں مجھے ٹھہرایا گیا وہاں قدموں کی جانب طاق میں قرآنِ کریم رکھا
تھا، میں نے سوچا کہ قرآنِ کریم کو باہر بھجوا
دوں، پھر خیال آیا کہ میں اپنے آرام کے لیے قرآنِ کریم کو باہر کیوں بھجواؤں؟ یہ
سوچ کر میں قرآنِ کریم کی تعظیم میں ساری
رات بیٹھا رہا اور اس کی طرف پاؤں نہیں کیے،بس
اسی وجہ سے اللہ پاک نے مجھے بخش دیا۔ ( دلیل العارفین، مجلس: 5، ص 50)
قرآن ِ کریم الله کی سچی کتاب ہے۔ یہ اللہ کا پیغام اپنے بندں کے نام ہے۔اس
سے ایمان بڑھتا اور دلوں کے زنگ دور ہوتے
ہیں۔ تلاوتِ قرآن کرنا باعث ِثواب اوربرکت
ہے۔اس میں سارے اولین و آخرین کے علوم کا
مجموعہ ہے۔ دین ودنیا کا کوئی ایسا علم نہیں جو اس پاک کلام میں نہ ہو۔ جیسے
بادشاہ کا کلام کلاموں کا بادشاہ ہے۔ اس کلامِ ربانی میں سارے علوم اور ساری حکمتیں
موجود ہیں۔جس میں سے ہر شخص اپنی لیاقت کے موافق حاصل کرتا ہے۔قرآن ِکریم میں
ارشادِ باری ہے:ترجمہ کنز الایمان: ہم نے اس کتاب میں کسی شے کی کمی نہیں چھوڑی۔
قرآنِ عظیم کے کثیر اسماء ہیں جو کہ اس کتاب کی
عظمت وشرف کی دلیل ہیں۔ ان میں سے چھ مشہور اسماء یہ ہیں: (1) قرآن(2)برہان (3)
فرقان (4 )کتاب (5)مصحف (6) نور۔
آئیے! اب قرآنِ
مجید، فرقانِ حمید کے 5 حقوق قرآن و حدیث کی روشنی میں پڑھیے۔
1-قرآن
ِکریم پر ایمان:
سب سے پہلا حق پاک کلام پر ایمان لانا۔یہاں یہ بات یاد رکھیے کہ الله پاک نے جتنی
بھی کتابیں نازل فرمائیں،جتنے بھی صحیفے انبیائے کرام علیہم السلام پر نازل فرمائے ان پر ایمان لانا لازم ہے۔اللہ
کی ایک بھی کتاب کا انکار کفر ہے۔قرآنِ کریم پر ایمان لانااوریقین رکھنا کہ یہ
اللہ پاک کی آخری کتاب ہے۔ یہ اللہ پاک کا
کلام ہے جو الله پاک نے اپنے آخری نبیﷺ پر نازل فرمائی۔یہ کلام اللہ وہ کتا ب ہے جس میں کوئی شک نہیں ہے۔
اس میں جو کچھ ہے وہ حق اور سچ ہے۔
2-تلاوت
ِ قرآنِ کریم:
بد قسمتی سے ہم قرآن ِکریم کا یہ حق ادانہیں کرتے۔ بلکہ افسوس کہ ہم میں سے اکثر
کو قرآن پڑھنا بھی نہیں آتا۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ حضور ﷺ اس
طرح تلاوت فرماتے تھے کہ ایک ایک حرف صاف صاف معلوم ہوتاتھا۔ (مقدمہ تفسیر نعیمی)
حضرت عثمانِ غنی رضی الله عنہ فرماتے ہیں:نبی کریم ﷺ نےارشاد فرمایا:تم میں
سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ (بخاری، 3/410،حدیث:5027)
ارشادِ باری
ہے: ترجمہ کنز الایمان: اور بیشک ہم ان کے پاس ایک کتاب لائے جسے ہم نے ایک عظیم
علم کی بنا پر بڑی تفصیل سے بیان کیا وہ ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت
ہے۔(الاعراف:52)
قرآن ِکریم کا اصلی ماخذ اور سر
چشمۂ ہدایت الله پاک کا علم اور اس کی وحی ہے۔ قرآنِ کریم کے معنی و مفہوم کو
سمجھنا صاحبِ قرآن کی وضاحت کے بغیر نا ممکن ہے۔جیسے ایمان، اسلام، نفاق، شرک،
کفر۔ ان کے معنی و مفہوم کی تعیین کے لئے حضور پر نور ﷺ کی طرف رجوع کرنا بہر صورت لازمی ہے۔(تفسیر صراط الجنان،1/30)
3-محبت
و تعظیمِ قرآن:تیسرا
حق اس سے محبت کرنا اور دل سے اس کی تعظیم کرنا ہے۔الحمد للہ قرآنِ مجید سے محبت
کرنا سنتِ مصطفٰے ہے۔ہمارے پیارے مکی مدنی آقا ﷺ قرآنِ مجید سے بہت محبت فرماتے
تھے۔ ایک مرتبہ آپ اپنے گھر مبار ک میں تشریف فرماتھے، کسی نے بتایا کہ کوئی شخص
بہت خوبصورت آواز میں قرآن کی تلاوت کر ر ہا ہے۔ آپ ﷺ اُٹھے، باہر تشریف لے گئے اور
دیر تک تلاوت سنتے رہے، پھر واپس تشریف لائے اور فرمایا:یہ ابو حذیفہ کا غلام سالم
ہے۔تمام تعریفیں اللہ پاک کے لیے ہیں جس نے میری امت میں ایسا شخص پیدا فرمایا۔(ابن
ماجہ،ص216، حدیث: 1338)
قاضی عیاض
مالکی رحمۃُ اللہِ علیہ نے شفا
شریف میں عشقِ مصطفٰے کی علامات کا شمار کیا
تو ان میں ایک علامت ”محبتِ قرآن“ لکھی کہ جو شخص قرآن سے محبت کرتا ہے وہی رسول ﷺ
سے محبت کرتا ہے۔
4-قرآن پر عمل کرنا: ایک حق
قرآنِ کریم کے بیان کردہ آدابِ زندگی
اپنانا اور اس کے بتائے ہوئے اخلاق کو اپنے کردار کا حصہ بنانا۔ وَ
هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ
تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) (پ 8، الانعام:155) ترجمہ کنزالایمان: یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری
کرو کہ تم پر رحم ہو۔معلوم ہوا! قرآن کا اہم اور بنیادی حق اس پر عمل کرنا، اس کی
کامل اتباع کرنا اور اس کے بتائے ہوئے انداز پر زندگی گزارنا ہے۔قرآنِ مجید ہدایت
ہے۔بے شک اسے دیکھنا بھی عبادت ہے۔ اسے چھونا بھی عبادت ہے۔لیکن اس کے باوجود اگر
اس پر عمل نہ کیا جائے اس وقت تک کما حقہ ہدایت نصیب نہیں ہوسکتی۔ آقا ﷺ نے
فرمایا:کتنے ہی قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پرلعنت کرتا ہے۔ (المدخل،1/85)
5-قرآن
کو سمجھنا:ایک
حق قرآن کو سمجھنا بھی ہے۔حضور جان رحمت،شمعِ بزمِ ہدایت ﷺنے قرآنِ مجیدکے بے شمار
اوصاف بیان فرمائے ہیں اُن میں ایک یہ بیان فرمایا: قرآنِ مجید دلیل ہے، یہ یا تو
تمہارے حق میں دلیل بنے گا یا تمہارے خلاف دلیل ہوگا۔خلاف سے مراد علامہ قرطبی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جو شخص قرآن سیکھے
مگر اس سے غفلت کرے قرآن اس کے خلاف دلیل ہے۔ (تفسیر قرطبی،1/19 )
قرآنِ مجید کو سیکھنا بھی لازم ہے۔قرآنِ مجید سیکھنا
کیسے ہے؟ اسے سمجھنا کیسے ہے؟ اس پر عمل کیسے کرنا ہے ؟ ان سب سوالوں کا صرف ایک ہی
جواب ہے: عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوت ِاسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ
ہوجائیں۔الحمد للہ دعوتِ اسلامی ہمیں قرآن پڑھنا بھی سکھاتی ہے۔ سمجھنے کے ذرائع بھی
فراہم کرتی ہے۔ قرآن سمجھ کر اس پر عمل کرنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کے مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ارشاد کے مطابق ترتیل
حرف کو تجو ید کے ساتھ پڑھنا اور وقفوں کی معرفت ہے۔تو ترتیل سے قرآن پڑھا جائے گا
تب ہی اس کی تلاوت کا حق ادا ہوگا، لیکن اگر تلاوت تجوید کی رعایت کے ساتھ نہیں
بلکہ اس کے خلاف ہے تو اس سےتلاوت کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔حدیث میں ہے:اچھی آواز
سے قرآن پڑھو کیونکہ اچھی آواز قرآن کے حسن کو بڑھا دیتی ہے۔ قرآن کو عربی لہجے میں پڑھو۔(شعب الایمان، حدیث:2521)
حضرت انس بن
مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بہت سے لوگ قرآن کی تلاوت اس حالت میں کرتے ہیں کہ
قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔ یہ حدیث عام ہے۔ ذیل کی تین جماعتوں کو شامل ہے:
(1) وہ جو
حروف کو غلط پڑھیں(2) وہ جو قرآن پر عمل نہ کریں۔(3)وہ جو قرآن کی تفسیر و معنیٰ میں
رد و بدل کریں۔(احیا ءالعلوم، 1/284)
قرآنِ کریم کو
صحیح طریقے سے پڑھنے، اس کے معنیٰ و مفہوم کو یعنی آیاتِ مبارکہ کی تفسیر کے لیے
بہت ہی مفید کتاب ”صراط الجنان فی تفسیر القرآن“ کا مطالعہ کیجیے۔ روزانہ کی بنیاد
پر کم از کم تین آیات ترجمہ تفسیر کے ساتھ پڑھنے کا معمول بنا لیجیے۔ ان شاء الله
بہت کچھ سیکھنا اور اس کی برکتیں حاصل کرنا نصیب ہوگا۔ الله پاک ہمیں صیح معنوں میں
خشوع و خضوع کے ساتھ اور اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ قرآنِ مجید کی تلاوت کرنے، اس پر
عمل کرنے اوردوسروں تک اپنے رب کے پاک کلام کو پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
مثل مشہور ہے
کہ کَلَامُ الْمَلِکِ مَلِکُ الْکَلَام بادشاہ کا
کلام،کلاموں کا بادشاہ ہوتا ہے۔ کلام کی اہمیت و عظمت کلام کرنے والے سے ہوتی ہے۔ایک
بات جو فقیر بےنوا کے منہ سے نکلتی ہے اس پر کوئی دھیان نہیں دیتا لیکن اگر بادشاہ
کے منہ سے نکلے تو نہایت اہم ہو جاتی ہے۔ اسی طرح قرآنِ کریم کی اہمیت کا اندازہ
لگایا جاسکتا ہے، کیونکہ یہ خالقِ کائنات کا کلام ہے۔ایسا کلام ہے کہ زندگی کے کسی موڑ پر مسلمان کو تنہا
نہیں چھوڑتا۔ یہاں تک کہ مرنے کے بعد بھی ساتھ ہوگا۔ حشر میں بھی گناہ گاروں کو
بخشوائے گا۔ پل صراط پر نور بن کر راہ دکھا ئے گا۔ حتی کہ جنت میں بھی کہا جائےگا:پڑھتا
جا۔ اس کے فیوض وبرکات کو پانے کیلئے ضروری ہے کہ اس کو ایسے پڑھا جائے جیسا پڑھنے
کا حق ہے۔ کتاب اللہ کے کچھ حقوق پیشِ خدمت ہیں:
1-اللہ کریم نے ارشاد فرمايا: لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ(۷۹) (پ
27، الواقعہ: 79)ترجمہ کنز الایمان:اسے نہ چھوئیں مگر با وضو۔
اس آیتِ کریمہ کے تحت اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ نے فتاویٰ
رضویہ میں لکھا ہے کہ اس (قرآنِ کریم) پر جنب (بے غسل) کے ہاتھ بلکہ کفار کے ہاتھ
لگیں جو ہمیشہ جنب رہتے ہیں حرام ہے۔(فتاویٰ رضویہ، 23/293)
لہٰذا قرآنِ
کریم کا حق ہے کہ اسے باطہارت چھوا جائے۔
2- وَ اِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَ
اَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۲۰۴) (پ9،الاعراف:204) ترجمہ كنز
العرفان: اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم
ہو۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ اس کی عظمت و شان کا تقاضایہ ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنا
جائے اور خاموش رہا جائے۔ اعلیٰ حضرت رحمۃ
اللہ علیہ نے اسے فرض قرار دیا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 23/252)
3- حدیثِ پاک
میں ہے:قرآن کی نگرانی رکھو اس کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے کہ قرآن
رسی میں بند ھے اونٹ سے بھی زیادہ بھاگ جانے والا ہے۔ (بخاری و مسلم)
شرح:
نگرانی سے مراد قرآن شریف کا دور کر تے رہنا اوراس کی تلاوت کی عادت ڈالناہے۔(مراٰۃ
المناجیح، جلد 3، حدیث: 2187)لہٰذا قرآنِ کریم کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کی تجدید
و تکرار کرتے رہیں ور نہ بھول جانے کا اندیشہ ہے۔
4-حدیثِ پاک میں
ہے کہ جب تک تمہارا دل لگے قرآن پڑھتے رہو۔ جب
اِدھر اُدھر ہونے لگو تو اس سے اُٹھ جاؤ۔
شرح: یعنی کچھ دیر کیلئے تلاوت بند
کر دو حتی کہ وہ حالت جاتی رہے۔ ( مراٰۃ المناجیح،جلد 3، حدیث: 2190)
تمام عبادات کی
طرح حق قرآن بھی ہے کہ اسے دل لگا کر پڑھا جائے۔
5-حدیثِ پاک
ہے:قرآن ِکریم کو اپنی آوازوں سے زینت دو۔(احمد،ابن ماجہ، دارمی)
شرح: یعنی خوش
الحانی اور بہترین لہجے، غمگین آوازسے تلاوت کرو اور ہر حرف کو اس کے مخرج سے صحیح ادا کرو۔ (مراٰۃ المناجیح،جلد3،حدیث:
2199)
تمام فیوض و
برکات اسی صورت میں مل سکتےہیں جب قرآن ِکریم کو درست طریقے سے پڑھا جائے۔
اعلیٰ حضرت
رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: بلاشبہ اتنی تجوید جس سے تصحیح حروف ہو اور غلط خوانی (غلط
پڑھنے )سے بچے، فرض عین ہے۔ درست قرآنِ کریم نہ پڑھنا رحمتِ الہٰی سےمحرومی کا سبب
ہے کہ روایت میں آتا ہے کہ بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں جن پر قرآن خود لعنت
کرتا ہے۔لہٰذا قرآنِ کریم کو درست پڑھیں اور سمجھ کر پڑھیں کہ رب کریم کے احکامات سمجھ
سکیں۔ اس کیلئے سب سے بہترین ذریعہ دور حاضر کی سب سے ضخیم کتاب تفسیر صراط الجنان
ہے اس کا مطالعہ کیجیے۔ اللہ کریم کلام
اللہ کو سمجھےاور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہِ خاتم النبیین ﷺ
الہٰی
خوب دیدے شوق قرآن کی تلاوت کا شرف
دے گنبدِ خضرا کے سائے میں شہادت کا
قرآنِ کریم
اللہ پاک کی بہت ہی پیاری نعمت،رحمتوں اور برکتوں والی کتاب ہے، جو اللہ پاک نے
اپنے بندوں
کی رہنمائی
اور ان کی فلاح و کامرانی کے لیے اپنے پیارے حبیب ﷺ کے قلبِ انور پر اُتاری۔یہ
کلامُ اللہ ہے۔ یہ مبارک کتاب ہر اعتبار
سے کامل ہے۔قرآنِ کریم وحی الٰہی ہے۔یہ قربِ خداوندی کا ذریعہ ہے۔ رہتی دنیا تک کے
لیے نسخۂ کیمیا ہے۔ تمام آسمانی کتابوں کا لُبِّ لُباب ہے۔ یہ ایسا دستور ہے جس
پر عمل پیرا ہو کر مسائل حل کیے جاتے ہیں۔ قرآنِ کریم اللہ پاک کی سچی کتاب ہے۔چنانچہ
حدیثِ مبارکہ میں ہے: سب سے سچی حدیث کتاب
اللہ ہے۔ ( شعب الایمان،6/200،حدیث:4786ملتقطاً)
یہ محفوظ کتاب
ہے۔ اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ پاک نے لیا۔(اسلامی بیانات،10 / 172 )
چنانچہ ارشاد
ہوتا ہے: اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا
الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ(۹)(پ 14، الحجر: 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک
ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بےشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں۔
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ
حَقَّ تِلَاوَتِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ
فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠(۱۲۱) (پ 1، البقرة:121) ترجمہ کنز الایمان: جنہیں
ہم نے کتاب دی ہے وہ جیسی چاہیے اس کی تلاوت کرتے ہیں وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں
اور جو اس کے منکر ہوں تو وہی زیاں کار(نقصان اُٹھانے والے) ہیں۔
معلوم ہوا !قرآنِ
پاک کی تلاوت کرناایمان والوں کا حصہ اور ان کا خاصہ ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا
کہ قرآنِ کریم کے بہت سے حقوق ہیں۔ قرآن
کا حق یہ ہے کہ اس کی تعظیم و توقیر کی جائے۔ اس سے محبت کی جائے۔ اس کی تلاوت کی
جائے۔ اسے سمجھا جائے۔اس پر ایمان رکھا جائے۔ اس پر عمل کیا جائے اور اسے دوسروں
تک پہنچایا جائے۔ (تفسیر صراط الجنان،1/200)
فَجَعَلْنٰهَا نَكَالًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهَا
وَ مَا خَلْفَهَا وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ(۶۶) (پ 1،
البقرۃ:66)ترجمہ کنز الایمان:تو ہم نے اس بستی کا یہ واقعہ اس کے آگے اور پیچھے
والوں کے لیے عبرت کر دیا اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت۔ معلوم ہوا!قرآن ِپاک میں عذاب کے واقعات ہماری عبرت
و نصیحت کے لیے بیان کیے گئے ہیں۔ لہٰذا
قرآنِ پاک کے حقوق میں سے ہے کہ اس طرح کے واقعات و آیات پڑھ کر اپنی اصلاح کی طرف
بھی توجہ کی جائے۔(تفسیر صراط الجنان،1/140)
وَ لَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ
فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ(۱۷) (پ 27، القمر: 17)ترجمہ کنز الایمان:اور
بے شک ہم نے قرآن یاد کرنے کے لیے آسان فرما دیا ہے تو ہے کوئی یاد کرنے والا۔
حدیثِ مبارکہ
میں ہے کہ تم میں بہتر شخص وہ ہے جو قرآن
سیکھے اور سکھائے۔ (بخاری، 3/410)
حضور پاک ﷺ نے
فرمایا: پہنچا دو میری طرف سے اگر چہ ایک ہی آیت کیوں نہ ہو۔(صحیح بخاری، 344)
تلاوتِ قرآن سب سے بہتر عبادت ہے کہ حضور پاک ﷺ
نے فرمایا:میری امت کی افضل عبادت تلاوتِ قرآن ہے۔ (شعب الایمان، 2/ 354، حدیث:
2022 )
یاد رہے!قرآنِ
کریم کی تلاوت کرنے والی پر رحمتوں کی بارش اس وقت ہوگی جبکہ وہ صحیح معنوں میں
قرآنِ کریم پڑھنا جانتی ہو لہٰذا قرآنِ کریم کو درست مخارج کے ساتھ پڑھا جائے۔ اگر
ہم قرآنِ کریم کو صحیح مخارج کے ساتھ درست
نہیں پڑھیں گی تو ثواب کی بجائے گناہ کی مستحق ہو جائیں گی۔
حضرت انس بن
مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ (غلط پڑھنے کی
وجہ سے) قرآن ان پرلعنت کرتا ہے۔(احیاء العلوم، 1 / 364)
اعلیٰ حضرت،
امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اتنی تجوید (سیکھنا) کہ ہر حرف
دوسرے حرف سے صحیح ممتاز ہو فرض ِعین ہے
بغیر اس کے پڑھنا مطلقاً باطل ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 3/253)
قرآن کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اس کی ہر آیت میں بھی غورو فکرکی جائے۔ اس کے لیے
تفسیر صراط الجنان بہترین کتاب ہے کہ اس میں قرآن کی آیات کے مطالب و معانی اور ان سے حاصل
ہونے والے درس و مسائل کا موجودہ زمانے کے
تقاضوں کے مطابق انتہائی آسان بیان نیز مسلمانوں کے عقائد، دینِ اسلام کے اوصاف و
خصوصیات،اہلِ سنت کے نظریات و معمولات،اخلاقیات،باطنی امراض اور معاشرتی برائیوں
سے متعلق قرآن و حدیث،اقوالِ صحابہ وتابعین اور دیگر بزرگانِ دین کے ارشادات کی
روشنی میں جامع تفسیر ہے۔ الله پاک ہمیں درست تلفظ کے ساتھ قرآن پاک سیکھنے اور
دوسروں کو سکھانے کی توفیق عطا فرمائے۔
یورپین یونین میں اسلامی
بہنوں کے لئےلگنے والے روحانی علاج کے بستوں کی
کارکردگی
حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دُکھیاری اُمَّتْ کی غمخواری کے جذبے کے
تحت یورپین یونین یجن میں اسلامی بہنوں
کے لئے ماہِ نومبر 2022ء میں لگنے والے فی
سبیل اللہ روحانی علاج کے بستوں کی کارکردگی درج ذیل رہی:
٭دعوتِ اسلامی کے تحت لگائے
گئے روحانی علاج للبنات کے بستوں کی تعداد:02
٭بستوں پر آنے والی اسلامی
بہنوں کی تعداد:47
٭تعویذات عطاریہ کی تعداد:185
٭ا ورادِ عطاریہ کی تعداد:48
٭ہفتہ وار اجتماع میں شرکت
کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:17
٭مدنی مذاکرہ دیکھنے /سننے
والی اسلامی بہنوں کی تعداد:04
بریڈفورڈ میں اسلامی
بہنوں کے لئے لگنے والے روحانی علاج کے بستوں کی
کارکردگی
سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دُکھیاری اُمَّتْ کی غمخواری کے جذبے کے
تحت بریڈفورڈریجن میں اسلامی بہنوں کے لئے
ماہ ِنومبر2022ء میں اسلامی بہنوں کے
لئے لگنے والے فی سبیل اللہ
روحانی علاج کے بستوں کی کارکردگی درج ذیل رہی:
٭دعوتِ اسلامی کے تحت لگائے
گئے روحانی علاج للبنات کے بستوں کی تعداد: 02
٭بستوں پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:38
٭تعویذات عطاریہ کی تعداد:73
٭ا ورادِ عطاریہ کی تعداد:41
٭ہفتہ وار اجتماع میں شرکت
کرنےاسلامی بہنوں کی تعداد:18
٭مدنی مذاکرہ دیکھنے /سننے والی
اسلامی بہنوں کی تعداد:18
٭ہفتہ وار رسالہ پڑھنے والی اسلامی
بہنوں کی تعداد:18
نارتھ ویسٹ میں اسلامی
بہنوں کے لئے لگنے والے روحانی علاج کے بستوں کی
کارکردگی
سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دُکھیاری اُمَّتْ کی غمخواری کے جذبے کے
تحت نارتھ ویسٹ ریجن میں دعوتِ اسلامی کے تحت اسلامی بہنوں کے
درمیان ماہ نومبر2022ء میں لگنے والے فی
سبیل اللہ روحانی علاج کے بستوں کی کارکردگی درج ذیل رہی:
٭دعوتِ اسلامی کے تحت لگائے
گئے روحانی علاج للبنات کے بستوں کی تعداد:07
٭بستوں پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:126
٭تعویذات عطاریہ کی تعداد:274
٭ا ورادِ عطاریہ کی تعداد:200
٭ہفتہ وار اجتماع میں شرکت
کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:56
٭مدنی مذاکرہ دیکھنے /سننے والی
اسلامی بہنوں کی تعداد:46
٭ہفتہ وار رسالہ پڑھنے والی
اسلامی بہنوں کی تعداد:46
ساؤتھ افریقہ میں اسلامی
بہنوں کے لئے لگنے والے روحانی علاج کے بستے کی
کارکردگی
پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دُکھیاری اُمَّتْ کی غمخواری
کے جذبے کے تحت ساؤتھ افریقہ ریجن میں اسلامی بہنوں کے لئے ماہِ نومبر 2022ء میں لگنے والے فی سبیل اللہ روحانی علاج کے بستوں کی
کارکردگی درج ذیل رہی:
٭دعوتِ اسلامی کے تحت
لگائے گئے روحانی علاج للبنات کے بستوں کی تعداد:01
٭بستوں پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:62
٭تعویذاتِ
عطاریہ کی تعداد:121
٭ا
ورادِ عطاریہ کی تعداد:51
٭ہفتہ
وار سنتوں بھرےاجتماع میں شرکت کرنے والی
اسلامی بہنوں کی تعداد:93
٭مدنی
مذاکرہ دیکھنے /سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:20
٭ہفتہ
وار رسالہ پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:20
عاشقانِ رسول کی دینی
تحریک دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 8 دسمبر 2022ء بروز بدھ پی
آئی بی کالونی فیضانِ صحابیات میں صاحبزادیِ عطار اور نگرانِ عالمی مجلسِ
مشاورت اسلامی بہن نے مختلف شعبہ جات کے لئےایک سیشن کیا جس میں شعبہ مدرسۃالمدینہ
بالغات، شعبہ گلی گلی مدرسۃالمدینہ اور قراٰن ٹیچر ٹریننگ کی ٹاؤن سطح کی ذمہ دار
اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
دورانِ سیشن نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت نے ”ایک ذمہ دار
کو کیسا ہونا چاہیئے“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور قراٰنِ پاک پڑھنے،
پڑھانے اور سننے کے فضائل بتائے۔
صاحبزادیِ عطار نے اسلامی
بہنوں کی جانب سے ہونے والے مختلف سوالات کے احسن انداز میں جوابات ارشاد
فرمائےاور مدنی پھولوں سے نوازا۔بعدازاں صاحبزادیِ عطار نے سیشن کے اختتام پر دعا
کروائی جبکہ اسلامی بہنوں نے اُن سے ملاقات بھی کی۔
مختلف شعبہ جات کی اسلامی
بہنوں کے لئے سیشن، صاحبزادیِ عطار نے تربیت فرمائی
8 دسمبر 2022ء
بروز بدھ آستانہ ٔمرشد پی آئی بی کالونی فیضان صحابیاتِ میں ایک سیشن کا انعقاد
کیا گیا جس میں شعبہ مدرسۃالمدینہ بالغات، شعبہ گلی گلی مدرسۃالمدینہ، قراٰن ٹیچر
ٹریننگ کورسز کی اسلامی بہنیں اورکراچی سٹی تا ٹاؤن ذمہ داران جبکہ بیرونِ ملک سے
اسلامی بہنیں بذریعہ زوم شریک ہوئیں۔
اس دوران صاحبزادیِ عطار سلمھا
الغفار اور
نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے شرکا کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت
کرتے ہوئے انہیں بے شمار مدنی پھولوں سے نوازا۔
علاوہ ازیں سیشن میں شریک
اسلامی بہنوں نے شعبوں کے دینی کاموں کے حوالے سے درپیش مسائل بیان کئے نیز مختلف
سوالات کا سلسلہ بھی رہا جس پر صاحبزادیِ عطار سلمھا
الغفار نے انہیں علم و حکمت بھرے جوابات دیئے۔
بعدازاں ذمہ دار اسلامی
بہنوں نے دعوتِ اسلامی کے شعبہ جات کی ترقی کے لئے اچھی اچھی نیتیں کیں جن میں سے
بعض یہ ہیں:
٭مدرسات
میں اضافہ٭گھریلو امور اور حقوق العباد کی ادائیگی٭فرائض کے ساتھ
ساتھ سنتیں و مستحبات پر عمل٭دینی کاموں میں شرکت٭ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں
مدرسات و طالبات کی شرکت٭شعبے کے دینی کاموں میں مزید بہتری۔
صوبۂ سندھ کے شہر حیدرآباد حورحسین میں مدرسات، ناظمات اور ذمہ دار اسلامی
بہنوں کا مدنی مشورہ
دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام شعبہ مدرسۃ المدینہ گرلزکے تحت 7
دسمبر بروز بدھ صوبۂ سندھ کے شہر حیدرآباد حورحسین میں شعبے کی مدرسات، ناظمات
اور دیگر ذمہ داراسلامی بہنوں کا مدنی
مشورہ منعقد ہوا جن کی تعداد کم و بیش 79 تھی۔
معلومات کے مطابق مدنی مشورے کا آغاز تلاوت ِ قراٰنِ کریم اورنعت
شریف کیا گیا جبکہ ذمہ دار اسلامی بہن نے ”اخلاقِ مبلغہ ٔدعوتِ اسلامی“ کے
مدنی پھول پڑھ کر سنائیں۔
شعبے کی رکنِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے شعبے میں نئی اپڈیٹ کو نافذ کرنے کا ذہن دیا نیز تعلیمی و اخلاقی تربیت پرکلام کیا گیا۔
بعدازاں رکنِ عالمی مجلسِ مشاورت نے شرکا کو اہداف دیئے جس پر کئی اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔اس موقع پر اسلامی بہنوں کے درمیان تحائف بھی تقسیم کئے
گئے۔
Dawateislami