محمد کامران رضا (درجہ ثانیہ جامعۃُ المدینہ فیضان
عطاء عطار جوہا پورا، احمدآباد ہند)
ہمارے معاشرے میں متعدد سماجی واخلاقی برائیاں پھیل رہی
ہیں، جن میں ایک بڑی برائی بہتان تراشی ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں ہم اس فعل کی قباحت
کو قراٰن و احادیث کی روشنی میں بیان کریں گے تاکہ نصیحت قبول کرنے والے افراد اس
کی قباحت (برائی) جاننے کے بعد اس فعل باز آجائیں اب بہتان سے بچنےکے لئے یہ معلوم
ہونا چاہئے کہ بہتان کہتے کس کو ہیں بہتان کی تعریف: کسی شخص کی
موجودگی یا غیر موجودگی میں اُس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔ (الحدیقۃ الندیۃ،
2/200) اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھئے کہ بُرائی نہ ہونے کے باوُجُود اگر پیٹھ پیچھے
یا رُوبَرو وہ برائی اُس کی طرف منسوب کردی تو یہ بُہتان ہوا مثلاً پیچھے یا منہ
کے سامنے ریا کار کہہ دیا اور وہ ریا کار نہ ہو یا اگر ہو بھی تو آپ کے پاس کو ئی
ثُبُوت نہ ہو کیوں کہ ریا کاری کا تعلُّق باطِنی امراض سے ہے لہٰذا اس طرح کسی کو
ریاکار کہنا بہتان ہوا۔بہتان کا حکم: بہتان تراشی
حرام و گناہ کبیرہ ہے۔ (منحۃ السلوک، کتاب الکسب والادب، فصل فی بیان انواع
الکلام، ص483،دارالنوادرقطر )صدر الشریعہ ، مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہ
علیہ فرماتے ہیں: بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن
کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جاکر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا
جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔(بہارشریت، 3/181)
اللہ پاک بہتان تراشی کے متعلق قراٰنِ کریم میں فرماتا ہے: اِنَّمَا یَفْتَرِی
الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ
الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)ترجَمۂ کنزُالایمان: جھوٹ بہتان وہی
باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتےاور وہی جھوٹے ہیں۔(پ14،النحل:105)
اس آیت کے تحت مفتی قاسم عطاری صاحب صراط الجنان میں فرماتے ہیں: آیت کا خلاصۂ
کلام یہ ہے کہ جھوٹ بولنا اور بہتان باندھنا بےایمانوں ہی کا کام ہے۔( خازن،
النحل، تحت الآیۃ: 105، 3 / 144، ملخصاً)
حدیث (1) سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :
جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس
وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ ، پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات
سے نکل آئے (اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا )۔ (سنن
ابوداؤد، 3/427، حدیث: 3597)حدیث
(2)امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا کہ کسی
بے قصور پر بہتان لگانا یہ آسمانوں سے بھی زیادہ بھاری گناہ ہے۔(کنز العمال، كتاب
الاخلاق،باب البهتان،3/322،حديث: 8806)
حدیث (3)نبیٔ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : کسی
پاک دامن عورت پر زِنا کی تُہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔ (معجم
کبیر، 3/ 168، حدیث: 3023) فیض القدیر میں ہے: یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سال تک زندہ رہ
کر عبادت کرے تو بھی یہ بُہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کردے گا۔ (فیض القدیر،2/601،تحت
الحدیث: 2340)حدیث (4)روایت ہے حضرت ابو ہریرہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو ۔ لوگوں نے حضور وہ
کیا ہیں ؟ فرمایا (1) اللہ کے ساتھ شریک (2)جادو ، اور (4)ناحق اس جان کو ہلاک کر
ناجو اللہ نے حرام کی ، (4) سود خوری (5) یتیم کامال کھانا ،(6) جہاد کے دن پیٹھ
دکھادینا، (7) پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا ۔ (مرآۃ المناجیح شرح
مشکوۃ المصابیح ،جلد :6 ،حدیث:4828)
حدیث (5)جناب رسالت مآب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خواب میں
دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے
لٹکایا گیا تھا۔ میں نے جبرئیل علیہ الصلوۃ و السّلام سے ان کے بارے میں پوچھا تو
انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر جھوٹی تہمت لگانے والے ہیں ۔(شرح الصدور، ص 182)
پیارے بھائیوں!
زبان کا قفلِ مدینہ لگائیے تاکہ بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہوں سے بچ
جائیں اور قراٰن و حدیث میں ذکر کئے گئے بہتان کے ہولناک عذابات کا مطالعہ کیجئے
اور اپنے نازک بدن پر غور کیجئے کہ بہتان کے سبب اگر ان میں سے کوئی عذاب ہم پر
مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک
ہمارے تمام گناہوں کو معاف فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم