اللہ پاک کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں بہت ساری نعمتوں سے سرفراز کیا انہی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت زبان ہے۔ جی ہاں ! زبان وہ نعمت ہے جس کے ذریعے ہم ذکر اللہ کر سکتے ہیں، ہاں زبان وہ نعمت ہیں جس سے ہم تلاوتِ قراٰن سے قلب کو منور و مجلیٰ کر سکتے ہیں۔

لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ یہی وہ زبان، جو نعمت ہیں مگر ہم اس سے رب کی نافرمانی کرتے ہیں، اسی زبان کے ذریعے نہ جانے ہم نے کتنے مسلمانوں کے دلوں کو شاق کیا ہوگا۔ زبان سے سرزد ہونے والے گناہ بہت زیادہ ہے۔ جیسے غیبت، چغلی، گالی گلوج، بہتان باندھنا وغیرہ۔ مگر ان میں سے آج ہم بہتان کی تعریف اور اس کے مذمت پر چند احادیث پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

بہتان کی تعریف: اس جھوٹ کو کہتے ہیں جسے سن کر آدمی مبہوت ہو جائے مثلاً جھوٹا الزام رکھنا، کسی پر جھوٹ باندھنا، اس کی نہ کہی ہوئی بات کو اس کے سر منڈھنا۔ (نزھۃ القاری شرح صحیح البخاری، 1/324)

(1) حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تا کہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔ (اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا)۔( معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ: مقدام، 6 / 327، حدیث: 8936)( 2) حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس مرد یا عورت نے اپنی لونڈی کو اے زانیہ کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی، کیونکہ دنیا میں ان کے لئے کوئی حد نہیں۔ (المستدرک علی الصحیحین، 5/ 529)

(3) آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: وَمَنْ قَالَ فِي مُؤْمِنٍ مَا لَيْسَ فِيهِ أَسْكَنَهُ اللَّهُ رَدْغَةَ الْخَبَالِ حَتَّى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ یعنی: اور جو کسی مسلمان میں برائی بیان کرے جو اس میں نہیں ہے تو اللہ اسے کچ لہو میں رکھے گا حتی کہ اپنے کہے سے نکل جائے۔ (ابوداؤد،3/305 ،حدیث 3597 ) ردغۃ الخبال کی شرح بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں : ردغۃ الخبال : ر کے فتحہ،دال کے سکون اور خ اور ب کے فتحہ سے کچا پیپ جسے اردو میں کچ لہو کہتے ہیں۔ اس سے مراد دوزخ کا وہ مقام ہے جہاں دوزخیوں کا پیپ و خون جمع ہوتا ہے۔

قوله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حَتَّى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ یعنی دنیا میں جتنے روز تک یہ مسلمان بھائی کو عیب لگاتا رہا اتنے روز تک جہنم کے اس طبقہ میں رکھا جائے گا کہ وہاں رہے گا اور یہ کچ لہو ہی پیئے گا۔ اللہ کی پناہ! (مرآۃ المناجیح، جلد5 ، حدیث : 3611 )

(4) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمقَالَ: أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ؟ قَالُوا: الْمُفْلِسُ فِينَا مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ، فَقَالَ: «إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاةٍ، وَصِيَامٍ، وَزَكَاةٍ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا، وَقَذَفَ هَذَا، وَأَكَلَ مَالَ هَذَا، وَسَفَكَ دَمَ هَذَا، وَضَرَبَ هَذَا، فَيُعْطَى هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْضَى مَا عَلَيْهِ أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ، ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ یعنی: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صَحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان سے اِسْتِفْسَار فرمایا: کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ صَحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان نے عرض کی: ہم میں مفلِس وہ ہے جس کے پاس نہ دِرہم ہوں اور نہ ہی کوئی مال۔ ارشاد فرمایا: میری اُمّت میں مُفلِس وہ ہے جو قِیامت کے دن نَماز، روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے فُلاں کو گالی دی ہوگی، فُلاں پر بہتان لگایا ہوگا ،فُلاں کا مال کھایا ہوگا، فُلاں کا خون بہایا ہوگا اور فُلاں کو مارا ہوگا۔ پس اس کی نیکیوں میں سے ان سب کو ان کاحصّہ دے دیا جائےگا۔ اگر اس کے ذمّے آنے والے حُقُوق پورا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے، پھر اسے جہنَّم میں پھینک دیا جائے گا۔(مسلم )

(5)وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اتَّقُوا الْحَدِيثَ عَنِّي إِلَّا مَا عَلِمْتُمْ، فَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ۔ یعنی: روایت ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے میری حدیث روایت کرنے سے بچو سوا ان کے جن کو تم جانتے ہو کیونکہ جو عمدًا مجھ پر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ آگ کا بنالے۔(مشکوۃ المصابیح، 1/35 ،حدیث : 216)شرح: اگرچہ ہر ایک پر جھوٹ باندھنا بہتان اور گناہ ہے، مگر حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر جھوٹ باندھنا بہت گناہ ہے کہ اس سے دین بگڑتا ہے۔(مرآۃ المناجیح، جلد1)

پیارے اسلامی بھائیوں ! پڑھا آپ نے کے بہتان لگانے کی کیسی کیسی وعیدیں ہیں۔ سب سے بڑی تو خرابی یہ ہے کہ حس پر بہتان لگایا ہوگا ان دونوں کا آپس میں جھگڑا چالوں، پھیر ہر ایک اس تہ میں رہے گا کہ وہ کچھ کرے میں اس کا پردہ فاش کروں۔ اسی طرح اس کی بہت دنیاوی نقصان بھی ہیں۔ تو پیارے بھائیوں ہمیں اس سے بچتے رہنا چاہیے تاکہ مسلمانوں کے ما بین بھائی چارگی قائم رہیں اور مسلمان باہم ہر ایک کے سکھ و دکھ میں سہارا بنے۔ تو پیارے بھائیوں اپنی زبان کو بالخصوص بہتان اور بالعموم تمام گناہوں سے پچا کر اپنی زبان پر ذکر اللہ ،تلاوتِ قراٰن، درود شریف کا ورد جاری رکھئے تاکہ سعادتِ دارین سے ہم کنار ہو۔

آخر میں اللہ سے دعا گوں ہو کہ اللہ پاک ہمیں سارے گناہوں سے بچا کر ہماری زندگانی تیری طاعت میں صرف ہو ۔اٰمین یا رب العالمین