اللہ پاک قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے : (مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَلَا هَادِیَ لَهٗؕ) ترجَمۂ کنزُالایمان: جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں۔(پ9،الاعراف:186)

اللہ پاک بہت کے انسانوں کو ظاہری فول و فعل میں مبتلاء کرکے گمراہ کرتا ہے تو کسی کو باطنی بیماریوں میں مبتلا کر کے۔ آئیے میں آج آپ کو ایک ایسی بیماری، ایک ایسے مرض کے بارے میں بتاتا ہوں کہ یہ بیماری ایک اعتبار سے قلبی بھی ہے اور فعلی بھی جسے ہم "بہتان" کے نام سے موسوم کرتے ہیں ۔ بہتان ایک ایسا مرض مہلک ہے ایسا کبیرہ گناہ ہے جو کہ غیبت سے زیادہ سخت حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔ یاد رہے کہ ! جھوٹی گواہی دینا اور کسی پر جان بوجھ کر غلط الزام لگانا انتہائی مذموم فعل ہے ۔

یہاں بہتان کی مذمت پر 5 احادیث ملاحظہ ہوں۔

(1) جھوٹے کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لئے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ )(2) جس نے کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کیا تو اللہ پاک جہنم کے پل پر اسے روک لے گا یہاں تک کہ کہنے کے مطابق عذاب پا لے گا ۔ ( ابو داؤد )

(3) جو کسی مسلمان پر ایسی چیز کا الزام لگائے جس کے بارے میں خود بھی جانتا نہ ہو، تو اللہ پاک اسے( جہنمیوں کے خون اور پیپ جمع ہونے کا مقام ) " ردغۃ الخبال " میں اس وقت تک رکھے گا جب تک کہ اپنے الزام کے مطابق عذاب نہ پالے ۔(4) مسلمان کے لئے روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو ۔(5) جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں تو اللہ پاک اسے دوزخ کی پیپ میں ڈالے گا یہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت کے باز آ جائے ۔( مشکاۃ المصابیح )

افسوس فی زمانہ جھوٹی گواہی دینا ایک معمولی کا سمجھا جاتا ہے اور الزام تراشی تو اس قدر عام ہے کہ کوئی حد ہی نہیں ، جس کا جو دل کرتا ہے وہ دوسروں پر الزام لگا دیتا ہے اور جگہ جگہ ذلیل کرتا ہے اور ثبوت مانگیں تو یہ دلیل کہ میں نے کہیں سنا تھا یا مجھے کسی نے بتایا تھا وغیرہ کے ذریعے جواب ملتا ہے ، کسی کو کچھ معلوم نہیں رہتا ۔ارشاد باری ہے: وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ-اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا (۳۶) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بےشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔(پ 15، بنی اسرائیل: 36)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اس سے مراد یہ ہے کہ کسی پر وہ الزام نہ لگاؤ جو تم نہ جانتے ہو ۔ تمام اقوال کا خلاصہ یہ ہے کہ ان میں جھوٹی گواہی دینے ، جھوٹے الزامات لگانے اور طرح کے دیگر جھوٹے اقوال کی ممانعت کی گئی۔

اللہ پاک ہمیں اس مہلک گناہ سے محفوظ رکھ کر تمام ظاہری و باطنی گناہوں کے اسباب اختیار کرنے سے بچا کر زندگی گزارنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم