بہتان کی تعریف: کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اُس پر جھوٹ
باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔ (الحدیقۃ الندیۃ، 2/200) اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھئے کہ بُرائی نہ ہونے کے
باوُجُود اگر پیٹھ پیچھے یا رُوبَرو وہ برائی اُس کی طرف منسوب کردی تو یہ بُہتان
ہوا مثلاً پیچھے یا منہ کے سامنے ریا کار کہہ دیا اور وہ ریا کار نہ ہو یا اگر ہو
بھی تو آپ کے پاس کو ئی ثُبُوت نہ ہو کیوں کہ ریا کاری کا تعلُّق باطِنی امراض سے
ہے لہٰذا اس طرح کسی کو ریاکار کہنا بہتان ہوا۔
سرکار عالی وقار، مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا : جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو
اس کو اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ، پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک کہ وہ
اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (ابوداود ، 3 / 427 ، حدیث : 3597)
حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان کو
ذلیل کرنے کی غرض سے ا س پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پُل پر اس وقت
تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا
اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر) نہ نکل جائے۔( ابو داؤد، کتاب الادب، باب من ردّ عن
مسلم غیبۃ، 4/ 354، حدیث: 4883)
سرکار نامدار، مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا : کسی پاک دامن عورت پر زِنا کی تُہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو
برباد کرتا ہے۔ (معجم کبیر، 3/ 168، حدیث: 3023)
اس حدیثِ پاک سے ان لوگوں کو عبرت حاصِل کرنی چاہئے جو صِرف
شک کی بنا پر پارسا عورتوں پر تُہمتِ زنا باندھ بیٹھتے ہیں ۔ حضرت علامہ مولانا
عبدالرءُوف مناوی شافعی علیہ رحمۃُ اللّٰہِ القوی مذکورہ حدیثِ پاک کے تحت لکھتے
ہیں : یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سال تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس
کے ان اعمال کو ضائع کردے گا۔ اس فرمانِ عالیشان میں اس عمل پر سخت تنبیہ اور زبان
کی حفاظت پر بھر پور ترغیب ہے۔ اس طرح کی دیگر روایات پر قیاس کرتے ہوئے ظاہر یہ
ہے کہ سو سے مراد مخصوص عدد نہیں بلکہ کثرت ہے، اس روایت میں موجود شدید وعید سے
یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ یہ عمل کبیرہ گناہ ہے۔ (فیض القدیر ، 2 / 601 ، تحت
حدیث:2340)
حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی
بات ذکر کی جو اس میں نہیں تا کہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے
جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔
(اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا)۔( معجم الاوسط، باب
المیم، من اسمہ: مقدام، 6 / 327، حدیث: 8936)
رحمت عالم، نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمان عالیشان ہے: پانچ چیزوں کا کوئی کفارہ نہیں : (1)…اللہ پاک کے ساتھ شریک
ٹھہرانا (2)…ناحق قتل کرنا (3)…مؤمن پر تہمت لگانا (4)…میدان جنگ سے بھاگ جانا
اور (5)…ایسی جبری قسم جس کے ذریعے کسی کا مال ناحق لے لیا جائے۔(المسند للامام
احمد بن حنبل، مسند ابی ھریرۃ،3/286، حدیث:8745)
اللہ پاک ہمیں بہتان جیسے گناہ سے بچائے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم