محمد ارشد عطاری (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان
کنزالایمان ممبئی ہند)
آج کل انسان آپس میں ایک دوسرے کے اوپر بہتان لگاتے نظر آتے
ہیں۔ بھائی بھائی سے ذرا ذرا سی بات پر بہتان لگاتے رہتے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم
ایک دوسرے کو اس بات سے آگاہ کریں کے بہتان لگانا کتنا بڑا گناہ ہے۔ آئیے اس پر پانچ
فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پیش کرتا ہوں:۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! کسی پر بہتان لگانا شرعاً گناہ
اور حرام ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں: بے گناہ لوگوں پر
الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے یعنی بڑا گناہ ہے۔
ایک حدیث میں ارشاد نبوی ہے: مسلمان کے لیے یہ روا نہیں کہ
وہ لعن طعن کرنے والا ہو۔
ایک اور حدیث میں ہے: جو شخص کسی دوسرے کو فسق کا طعنہ دے
یا کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو اس کا فسق اور کفر کہنے والے پر لوٹتا ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی (
الزام لگایا ، تہمت یا جھوٹی بات منسوب کی ) جو اس میں حقیقت میں بھی ہی نہیں تو
اللہ اسے (الزام لگانے والے تہمت لگانے والے ، چھوٹی بات منسوب کرنے والے کو دوزخ
کی پیپ میں ڈالے گا (وہ آخرت میں اس کا مستحق رہے گا) یہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت
سے باز آجائے (رک جائے،توبہ کرے تو پھر نجات ممکن ہے) ۔(مشكاة المصابيح )
سرکارِ نامدار مدینے کے تاجدار نبیٔ اکرم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : کسی پاک دامن عورت پر زِنا کی تُہمت لگانا سو سال کی نیکیوں
کو برباد کرتا ہے۔ (معجم کبیر، 3/ 168، حدیث: 3023)
پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! ابھی ہم نے فرامین ِمصطفی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنا۔ اللہ ہمیں اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دوسروں
پر بہتان لگانے سے بچائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم