محمد احمد رضا عطّاری (جامعۃُ المدینہ فیضان غوث اعظم
چھانگا مانگا پاکستان)
یاد رہے کہ کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے
سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرتا ہو۔ اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے۔ اگر
اس میں وہ بات ہی نہ ہو تو یہ غیبت نہیں بلکہ بہتان ہے۔ اور بہتان تراشی غیبت سے زیادہ
تکلیف دہ ہے ۔کیونکہ یہ جھوٹ ہے۔ اس لیے یہ ہر ایک پر گراں گزرتی ہے۔ اور یہ بھی
یاد رہے کہ بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے۔ قراٰن و حدیث میں اس کی شدید مذمت بیان کی
گئی ہے۔
چنانچہ قراٰنِ مجید میں ارشاد ہوتا ہے: اِنَّمَا یَفْتَرِی
الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ
الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)ترجَمۂ کنزُالایمان: جھوٹ بہتان وہی
باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتےاور وہی جھوٹے ہیں۔(پ14،النحل:105)
اس آیت کا خلاصۂ کلام یہ ہے کہ جھوٹ بولنا اور بہتان باندھنا بے ایمانوں ہی کا
کام ہے۔
(1) تفسیر مدارک میں ہے،شاہ کرمانی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :بندے پر شیطان کے غالب آنے کی علامت
یہ ہے کہ شیطان اسے کھانے، پینے اور پہننے میں مشغول کر دیتا ہے، بندے کے دل کو اللہ
پاک کی نعمتوں اور اس کے انعامات میں غور و فکر کرنے اور ان نعمتوں کا شکر ادا
کرنے سے غافل کر دیتا ہے، بندے کو اس کے رب تعالیٰ کا ذکر کرنے سے غافل کر کے
جھوٹ، غیبت اور بہتان تراشی میں مصروف کر دیتا ہے اور بندے کے دل میں دنیا (کا
مال) جمع کرنے اور دنیا سنوارنے کی لگن ڈال کر اسے غور و فکر کرنے اور اپنے انجام
کے بارے میں سوچنے سے غافل کر دیتا ہے۔( مدارک، المجادلۃ، تحت الآیۃ: 19، ص1221،
ملخصاً)
اس کے علاوہ حدیث مبارکہ میں بھی اس کی مذمت بیان کی گئی
ہے۔
(2) حضرت سیدنا معاذ
بن انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے۔ سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے ا س پر الزام عائد
کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پُل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات
(کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر) نہ نکل
جائے۔( ابو داؤد، کتاب الادب، باب من ردّ عن مسلم غیبۃ، 4/ 354، حدیث: 4883)(3) حضرت ابو
درداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا : جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تا
کہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک
کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔ (اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے
تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا)۔( معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ: مقدام، 6 / 327،
حدیث: 8936)
مذکورہ آیتِ مبارکہ اور بزرگانِ دین کا قول اور اس کے علاوہ
احادیثِ مبارکہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے
اور جس نے کسی پر بہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا بہت ضروری ہے۔ اللہ
پاک ہمیں بہتان تراشی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم