.jpg)
تقویٰ و خوف ِالٰہی کی خوبی انسان کو اللہ رب العزت کے بہت زیادہ قریب کر
دیتی ہےجیسا کہ سورۂ آل عمران میں اللہ رب
العزت فرماتا ہے: اے ایمان والو!اللہ تعالیٰ سے ڈروجیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور
ہر گز نہ مرنا مگر مسلمان ،اور سورۂ نسا ء میں فرمایا :کہ ہم تم میں سے
پہلےاہل کتاب کو بھی اور تمہں بھی یہی
تاکید کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرو ،ایک اور مقام پر فرمایا :اگر تم اللہ سے ڈروگے تو وہ تمہیں حق و باطل
کے درمیان فرق کرنے والی بصیرت عطا فرما دے گا اور تم سے تمہاری برائیاں دور کر دے
گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا فضل والا ہے ،(مفہوم قرآن )۔
ان کے علاوہ اللہ رب العزت نے اور
بھی بہت سی آیتوں کے ذریعہ اپنے بندوں کو خوف ِالٰہی و خشیت ِربانی اپنے دلوں میں
پیدا کرنے کا تاکیدی حکم فرمایا ہے۔ارشاد ربّانی ہے: فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًاۚ-جَزَآءًۢ بِمَا
كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۸۲)’پس انہیں چاہیے کہ تھوڑا ہنسیں
اور زیادہ روئیں (کیوں کہ آخرت میں انہیں زیادہ رونا ہے) یہ اس کا بدلہ ہے جو وہ
کماتے تھے۔(پ:10،التوبۃ:82)
حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے اکثر مقامات پر خوف خدا کے فوائد
اور فضائل بیان کیے ہیں اور ان کے نتیجے میں ملنے والی نعمتوں کا ذکر بھی کیا ہے۔
اﷲ سے ڈرنے اور اس کے نتیجے میں راہ راست پر چلنے والوں کے لیے انعامات الٰہیہ کی
بات کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار احادیث ہیں جن میں خوف خدا میں رونے کی
فضیلت بیان ہوئی ہے یہاں چند احادیث کو رقم کروں گا۔
حضور
صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا: دو آنکھوں کو آگ نہیں چھوئے گی : (ایک) وہ آنکھ جو
اللہ تعالیٰ کے خوف سے روئی اور (دوسری) وہ آنکھ جس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں
پہرہ دے کر رات گزاری۔( الترمذي4 / 92، الرقم : 1639)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تین
افراد کی آنکھیں دوزخ نہیں دیکھیں گی۔ ایک آنکھ وہ ہے جس نے اللہ کی راہ میں پہرہ
دیا، دوسری وہ آنکھ جو اللہ کی خشیت سے روئی اور تیسری وہ جو اللہ تعالیٰ کی حرام
کردہ چیزوں سے باز رہی۔
( المعجم الکبیر، 19 / 416،
الرقم : 1003)
حضرت
مطرف اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں بارگاهِ نبوی میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نماز ادا فرما رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ اقدس اور
اندرون جسد میں رونے کی وجہ سے ایسا جوش اور ابال محسوس ہوتا تھا جیسے کہ دیگِ جوشاں
چولہے پر چڑھی ہو۔‘‘( ابن حبان ، 3 / 30، الرقم : 753، الوفا 548)
حضرت
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ عزوجل فرمائے گا : دوزخ میں سے ہر ایسے شخص کو
نکال دو جس نے ایک دن بھی مجھے یاد کیا یا میرے خوف سے کہیں بھی مجھ سے ڈرا۔
اللہ
ہمیں خوف خدا میں رونے کی توفیق دے آمین

امیر
اہلسنت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی مایہ
ناز تصنیف ’’نیکی کی دعوت ‘‘ سے رونے کے چند فضائل پیش خدمت ہیں : ’’میٹھے
میٹھے اِسلامی بھائیو ! خوفِ خدا عزوجل اورعشق
مصطَفٰے صلّی اللہُ علیہ و سلم میں رونا ایک عظیم الشّان ’’نیکی ‘‘ ہے
، اِس لئے حُصولِ ثواب کی نیّت سے اِس نیکی کی ترغیب پر مبنی نیکی کی دعوت پیش
کرتے ہوئے رونے کے فضائل بیان کئے جاتے ہیں ۔ کاش ! کہیں ہم بھی سنجیدَگی اپنانے اورخوفِ خدا عزوجل وعشق مصطفے ٰ صلّی اللہُ علیہ و سلم میں آنسو بہانے والے بنیں ۔
رونے والی آنکھیں مانگو رونا
سب کا کام نہیں
ذِکرِ مَحَبَّت عام ہے لیکن
سوزِ مَحَبَّت عام نہیں
( 1 ) فرمانِ مصطفٰے صلّی اللہُ علیہ و سلم ہے : ’’جس مُؤمِن کی آنکھوں سے اللہ عزوجل کے
خوف سے آنسو نکلتے ہیں اگرچِہ مکھی کے سرکے برابر ہوں ، پھر وہ آنسو اُس کے چہرے
کے ظاہِر ی حصّے کو پہنچیں تو اللہ عزوجل
اُسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے ۔ ‘‘
( 2 ) فرمان مصطفے ٰ صلّی اللہُ علیہ و سلم ہے : ’’وہ شخص جہنم میں داخِل نہیں ہوگا جو اللہ
تعالیٰ کے ڈر سے رویا ہو ۔
(
3 ) امیر المؤمنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ شیر خدا کَرَّمَ اللہُ وجہہ الکریم
فرماتے ہیں : ’’جب تم میں سے کسی کوخوفِ خداسے رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے
سے صاف نہ کرے بلکہ رُخساروں پر بہہ جانے دے کہ وہ اِسی حالت میں ربّ تعالیٰ کی
بارگاہ میں حاضِر ہو گا ۔ ‘‘
(
4 ) حضرت سیدنا کعب احبار رحمۃُ اللہِ علیہ
فرماتے ہیں : ’’جو شخص اللہ عزوجل کے ڈر سے روئے اور اُس کے آنسوؤں کا ایک قطرہ
بھی زمین پر گرجائے تو آگ اُس ( رونے والے ) کو نہ چُھوئے گی ۔ ‘‘
(
5 ) حضرت سیدنا عبداللہ بن عَمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اللہ عزوجل کے
خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صَدَقہ کرنے سے بہتر ہے
۔ ‘‘
(
6 ) ’’حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللہ علیہ السلام جب
نَماز کے لئے کھڑے ہوتے تو خوفِ خدا کے سبب اِس قَدَرگِریہ و زاری فرماتے ( یعنی
روتے ) کہ ایک مِیل کے فاصِلے سے ان کے سینے میں ہونے والی گڑگڑاہٹ کی آواز سنائی
دیتی ۔ ‘‘
(
7 ) حضرتِ سَیِّدُنا یحیی علیہ السلام جب
نَماز کے لئے کھڑے ہوتے تو ( خوفِ خدا سے ) اِس قَدَر روتے کہ دَرَخت اور مِٹّی کے
ڈَھیلے بھی ساتھ رونے لگتے حتی کہ آپ کے والِدِ مُحترم حضرتِ سَیِّدُنا زَکَرِ
یّا علیہ السلام بھی دیکھ کر رونے لگتے یہاں تک کہ بے ہوش ہو جاتے ۔ مسلسل بہنے
والے آنسوؤں کے سبب حضرتِ سَیِّدُنا یحیی علیہ السلام کے رُخسارِ مبارَک ( یعنی
با بَرَکت گالوں ) پر زَخم ہوگئے تھے ۔
( 8 ) حضرت سیدنا یحیی علیہ السلام نے اپنے والد
گرامی حضرت سیدنا زکریا علیہ السلام کے حوالے سے فرمایا : ’’جنَّت اور دوزخ کے درمِیان ایک گھاٹی ہے جسے
وُہی طے کر سکتاہے جو بَہُت رونے والا ہو ۔ ‘‘
جی چاہتا ہے پھوٹ کے روؤں تِرے
ڈر سے
اللہ ! مگر دل سے قَساوَت نہیں جاتی
اللہ
عزوجل ہمیں بھی اپنے خوف اور عشق رسول صلی
اللہ علیہ وسلم میں رونا نصیب فرمائے ۔
سایہ ٔعرش کس کس کو ملے گا؟
رسولِ
مجتبیٰ،نبی مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشادفرمایا:''بے شک سات
قسم کے افراد کو اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا۔
(1)
اللہ پاک کے لئے محبت کرنے والا ،2۔پاکدامن
شخص(یعنی جوخوفِ خداعَزَّوَجَلّ کے باعث دعوتِ گناہ چھوڑدے )3۔اللہ پاک کی عبادت
میں جوانی گزارنے والا ،4۔چھپاکرصدقہ کرنے والا،5۔اللہ پاک کا ذکر کرتے ہوئے رونے ولا،6۔نماز پڑھنے
والااور7۔عادل حکمران۔
میٹھے
میٹھے اسلامی بھائیو ! واضح رہے کہ مذکورہ
بالا حدیث پاک فقط سات ایسے افراد کا ذکر
ہے جنہیں کل بروزِ قیامت اللہ عزوجل اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا ،
لیکن ان سات افراد کے علاوہ بھی کئی ایسے افراد ہیں جنہیں کل عرش کے سائے میں جگہ
عطا فرمائی جائے گی ۔ ان تمام افراد کی
تفصیلات کے لیے دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 88صفحات
پر مشتمل امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃُ
اللہِ علیہ کی کتاب ” تَمْھِیْدُ الْفَرْش فِی
الْخِصَالِ الْمُوْجِبَۃِ لِظِلِّ الْعَرْش“ ترجمہ
بنام’’سایۂ عرش کس کس کو ملے گا؟ ‘‘ کا مطالعہ کیجئے ۔
(10)
سلطان انبیائے کرام شاہ خیر الانام صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالی
شان ہے اللہ عزوجل کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جن کے پہلو اس (اللہ عزوجل)کے خوف سے
لرزتے رہتے ہیں ان کی آنکھ سے گرنے والے ہر آنسو کے قطرے سے ایک سے ایک فرشتہ پیدا
ہوتا ہے جو کھڑے ہو کر اپنے رب عزوجل کی
پاکی بیان کرنا شروع کر دیتا ہے ہے۔
ترے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ
میں تھر تھر رہوں کانپتا یاالہی
اللہ
پاک کی بارگاہ لم یزل میں دعا ہے کہ
ہمیں خوف خدا اور عشق مصطفی میں رونے والی
آنکھیں نصیب عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
علی حیدر عطّاری(درجہ سابعہ مرکزی جامعۃ المدینہ
فیضان مدینہ، فیصل آباد)

خوفِ
خدا میں رونا ایک عظیمُ الشّان نیکی ہے۔ اوریہ مقدّر والوں کا ہی حصّہ ہے۔بسا
اوقات ایسا بھی ہوتاہےکہ رونے والے کی برکت سے نہ رونے والوں کا بھی بیڑا ہوجا تاہے۔
اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت ہی بنالے۔ کیونکہ اچّھوں کی نقل بھی اچھی ہوتی
ہے۔ اگر کوئی خوفِ خدا کی وجہ سے روپڑے تو ہمیں اس پر بدگمانی نہیں کرنی چاہئے
کیونکہ مسلمان پر بدگمانی کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(نیکی کی
دعوت، ص272)
رونے والی آنکھیں مانگو رونا
سب کا کام نہیں
ذِکرِ مَحَبَّت عام ہے لیکن
سوزِ مَحَبَّت عام نہیں
احادیثِ مبارکہ:
(1)حضورِ
انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادد فرمایا:”لَا یَلِجُ النَّارَ مَنْ بَکیٰ
مِنْ خَشْیَۃِ اللہِ حَتّٰی یَعُوْدَ اللَّبَنُ فِی الضَّرْعِ“ یعنی جو شخص خوفِ خدا سے روتا ہے وہ ہرگز جہنّم
میں نہیں جائے گا حتّٰی کہ دودھ تھن میں واپَس آ جائے۔ ( ترمذی، 3/236،حدیث:1639)
(یعنی جس طرح دوہے ہوئے دودھ کا تھن میں واپس ہونا ناممکن ہے ایسے ہی اس شخص کا
دوزخ میں جانا ناممکن ہے)
(2)
نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن سب آنکھیں
رونے والی ہوں گی مگر تین آنکھیں نہیں روئیں گی، جو خوفِ خدا سے روئی، جو اللہ پاکی
کی حرام کردہ چیزوں سے بند ہوگئی اور جو راہِ خدا میں بیدار ہوئی۔
( کنزالعمال،جز:15، 8/356، حدیث
:43350)
(3)ایک
مرتبہ نبی ِّرحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےخُطبہ دیا تو حاضِرین میں سے
ایک شخص رو پڑا۔ یہ دیکھ کر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اگر
آج تمہارے درمیان وہ تمام مُؤمن موجود ہوتے جن کے گناہ پہاڑوں کے برابر ہیں تو
انہیں اس ایک شخص کے رونے کی وجہ سے بخش دیا جاتا کیونکہ فرشتے بھی اس کے ساتھ رو
رہے تھے اور دُعا کر رہے تھے : اَللّٰہُمَّ شَفِّعِ الْبَکَّائِیْنَ فِیْمَنْ لَّمْ
یَبْکِیعنی
اے اللہ ! نہ رونے والوں کے حق میں رونے والوں کی شَفاعت قَبول فرما۔( شعب الایمان
،1/494، حدیث:810)
حضرت
مولاناروم رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:
ہر کُجاآبِ رَواں غُنچہ بُوَد
ہر کُجا اشکِ رَواں رَحمت بُوَد
یعنی
جب آسمان سے بارش برستی ہے توزمین پر غنچے اور گُل کھلتےہیں اور جب خوفِ خدا سے
کسی کے آنسو جاری ہوتے ہیں تو رحمت کے پھول کھلتے ہیں۔(نیکی کی دعوت، ص273)
(4)حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہےکہ حضور ِ سرورِ کَونَین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”جس
مؤمن بندے کی آنکھ سے خوفِ خدا کے باعث مکھی کے پَر برابر آنسو چہرے پر بہہ نکلے
تو اللہ کریم اس کو دوزخ پر حرام فرما دیتا ہے۔“(ابن ماجہ،4 /467، حدیث:4197)
اللہ
ربُّ العزّت ہمیں بھی اپنے خوف میں رونا نصیب فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ
الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

دینی اور دنیاوی لحاظ سے نفل روزوں کے بے شمار فضائل ہیں۔نفل روزے وہ روزے ہیں
جو فرض اور واجب کے زُمرے میں نہیں آتے، لیکن
ان کا رکھنا ثواب ہے اور چھوڑنے پر کوئی عتاب و گناہ نہیں۔نفل روزوں کے فضائل کے
بارے میں بے شمار احادیثِ مبارکہ موجود ہیں۔احادیثِ مبارکہ میں نفل روزوں کا اتنا
ثواب ہے کہ مت پوچھو!ایک بات یہ بھی بات ہے کہ تمام روزوں کے فضائل کی اَصل یہ ہے
کہ روزہ دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔
1۔اگر کسی
نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے اور جب بھی اس کا ثواب
پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن
ملے گا۔(مسندابو یعلی، 5/
353، حدیث: 610)
2۔جس نے رِضائے
الہٰی کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی پچاس سال مُسافت
یعنی فاصلے تک دور فرما دے گا۔(کنزالعمال، 8/ 255، حدیث: 24149)
3۔جس نے اللہ
پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے کسی دن ایک دن کا روزہ رکھا،اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا
دور کر دے گا جتنا ایک کوّا جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کر دے، یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مر جائے۔(مسندابو یعلی، 1/ 383، حدیث:918)
4۔جس نے
ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا،اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال دور
فرما دے گا۔(جمع
الجوامع، 7/190، حدیث : 22251)
5۔جس نے ایک
نفل روزہ رکھا، اس کے لئے جنت میں ایک
درخت لگا دیا جاتا ہے، جس کا پھل اَنار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا،اللہ پاک
بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل
کھلائے گا۔(معجم کبیر،18/
366، حدیث: 935)
6۔قیامت
کے دن جب روزے دار قبروں سے نکلیں گے تو وہ روزے کی بُو سے پہچانے جائیں گے، ان کے لئے دستر خوان ہوں گے اور ان سے کہا جائے گا:کھاؤ! کل تم بھوکے تھے۔پیو! کل تم
پیاسے تھے۔آرام کرو! کل تم تھکے تھے۔ پس وہ کھائیں گے، پئیں گے اور آرام کریں گے، حالانکہ لوگ پیاسے اور حساب کی مشقت میں مبتلا
ہوں گے۔(جمع الجوامع، 1/
334، حدیث : 2462)اللہ پاک سے دعا ہے
کہ اللہ پاک ہمیں فرض روزوں کے علاوہ نفل
روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

امیراہل
سنّت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی جانب سے
عطاکردہ
ہفتہ
وار رسالہ
کھانے کی پانچ سُنّتیں
اِس رسالے کی چندخصوصیات:
٭دیدہ زیب ودِلکش سرورق (Title) وڈیزائننگ (Designing) ٭عصرحاضرکے تقاضوں کے پیشِ نظرجدید کمپوزنگ وفارمیشن ٭عبارت کے معانی ومفاہیم سمجھنے کیلئے
’’علاماتِ ترقیم‘‘(Punctuation Marks) کا اہتمام ٭اُردو،
عربی اور فارسی عبارتوں کو مختلف رسم الخط (Fonts)میں لکھنے کا اہتمام ٭پڑھنے والوں کی دلچسپی برقرار رکھنے کیلئے عنوانات (Headings) کا قیام ٭بعض جگہ عربی عبارات مع ترجمہ کی
شمولیت ٭آیات کے ترجمہ میں کنزالایمان کی شمولیت ٭حسب
ضرورت مشکل اَلفاظ پر اِعراب اور بعض پیچیدہ اَلفاظ کے تلفظ بیان کرنے کا اہتمام ٭قرآنی آیات مع ترجمہ
ودیگر تمام منقولہ عبارات کے اصل کتب سے تقابل(Tally) کا اہتمام ٭آیات، اَحادیث،توضیحی عبارات، فقہی جزئیات کےحوالوں (References) کا خاص اہتمام ٭ اغلاط کوکم سے کم کرنے کےلئے
پورے رسالے کی کئی بار لفظ بہ لفظ پروف ریڈنگ۔
17صفحات پر مشتمل یہ رسالہ2021ءمیں اردو زبان کے1st ایڈیشن میں46ہزار
کی تعداد میں پرنٹ ہو چکا ہے۔
مکتبۃ المدینہ کی کسی بھی شاخ سے17روپے
ہدیۃ پر حاصل کیجئے اوردوسرو ں کو بھی ترغیب دلائیے۔
اس رسالے کی PDF
دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ بھی کی جاسکتی ہے۔
گورنمنٹ ایمرسن یونیورسٹی ملتان کےنابینا طلباء سے ملتان
ریجن کے ذمہ دار محمد آصف عطاری کی ملاقات

دعوت
اسلامی کے ذیلی شعبے اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ملتان ریجن کے ذمہ دار محمد آصف
عطاری نے گورنمنٹ ایمر سن یونیورسٹی بوسن روڈ گلگشت کالونی ملتان نابینا طلبہ کے
ہاسٹل کا وزٹ کیا جہاں انہوں نے ہاسٹل میں موجود نابینا طلبہ سے ملاقات کی۔
محمد
آصف عطاری نے شعبہ اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کا نابینا افراد میں کام کرنے کے حوالے
سے بریف کرتے ہوئے برئیل بکس اور مدرسۃ المدینہ برائے نابینا افراد کا تعارف پیش
کیاجس پر طلبہ نے دعوت اسلامی کی کاوشوں کو سراہا اور امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی درازیٔ
عمر بالخیر کے لئے دعا کی۔
.jpeg)
دعوت
اسلامی کے شعبہ اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام کراچی گڈاپ کابینہ انگارہ
گوٹھ میں یوم تعطیل اعتکاف کا سلسلہ ہوا جس میں گونگے، بہرے اور نابینا افراد سمیت
متعلقہ شعبے کے ذمہ داران نے شرکت کی۔
یوم
تعطیل اعتکاف میں اسپیشل پرسنز کے لئے سیکھنےسکھانے کا دینی حلقہ ہوا جس کی اشاروں
کی زبان میں ترجمانی کی گئی۔ بعد ازاں اسپیشل پرسنز نے علاقائی دورہ بھی کیا جس
میں مقامی اسلامی بھائیوں کو نیکی کی دعوت پیش کی۔ (رپورٹ: محمد
سمیر ہاشمی عطاری، اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی)
.jpeg)
دعوت
اسلامی کے شعبہ مدرسۃ المدینہ رہائشی کے نگران فلک شیر عطاری نے 6 دسمبر 2021ء کو
مدرسۃ المدینہ رہائشی گڑھا گنجال کشمیر کا دورہ کیا جہاں مدرسۃ المدینہ ناظمین،
مدرسین اور طلبہ کے درمیان دینی حلقے کا انعقاد کیا گیا۔
نگران
شعبہ فلک شیر عطاری نے تعلیمی و اخلاقی حوالے سے شرکا کی تربیت کی اور مدنی پھول ارشاد
فرمائے۔
.jpeg)
دعوت
اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں پانچ ماہ کے امامت کورس کا سلسلہ
جاری ہے۔
دوران کورس 7 دسمبر 2021ء کو شعبہ کفن دفن کے
تحت دینی حلقے کا انعقاد کیا گیا جس میں ریجن ذمہ دار یاسر عطاری اور رکن شعبہ کفن
دفن عزیر عطاری نے شرکا کو تعزیت و عیادت، غسل میت کا طریقہ، کفن کاٹنے اور پہنانے
کا طریقہ سمیت نماز جنازہ کا طریقہ سکھایا۔ (رپورٹ: عزیر
عطاری، رکن شعبہ کفن دفن)
.jpeg)
دعوت
اسلامی کے شعبہ روحانی علاج کے زیر اہتمام 5 دسمبر 2021ء سے مدنی مرکز فیضان مدینہ
خان پور میں تین دن کا روحانی علاج تربیتی کورس منعقد ہوا جس میں ملتان ریجن کے مختلف ذمہ داران نے شرکت
کی۔
تربیتی
کورس میں معلم ذمہ داران نے اسلامی بھائی کا انتخاب کیا اور تعویذات لکھنے کے
حوالے سے شرکا کی تربیت فرماتے ہوئے شعبے کے حوالے سے مدنی پھول ارشاد فرمائے۔ (رپورٹ: سمیر
عطاری، دفتر ذمہ دار شعبہ روحانی علاج)
.jpg)
دعوتِ
اسلامی کے شعبہ اسلامی بہنوں کے تحت 6
دسمبر 2021ء بروز اتوار کراچی ایسٹ زون 1ملیر کابینہ میں مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں مدرسات سمیت دار السنۃ للبنات میں کورس کرنے والی اسلامی بہنوں نے بھی شرکت کی ۔
کابینہ
ذمہ دار اسلامی بہن نے دارالسنہ کورس میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں
کو وضو کا طریقہ اور تجوید کے متعلق کچھ بنیادی باتیں بتائی نیز تجوید درست کرنے اور کروانے کی ترغیب دی ۔ اس کے علاوہ سابقہ دینی کاموں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے مزید دینی کام کرنے کے لئےذہن سازی کی۔
.jpeg)
دعوت
اسلامی کے شعبہ مدنی کورسز کے زیر اہتمام 6 دسمبر 2021ء کو عالمی مدنی مرکز فیضان
مدینہ کراچی میں 7دن کے اصلاح اعمال کورس کا اختتام ہوا۔ اس موقع پر دینی حلقے کا
انعقاد کیا گیا جس میں اصلاح اعمال کے شرکا نے شرکت کی۔
رکن
ریجن حیدر آباد جزوقتی کورسز قاری محمد عرفان عطاری نے ”نیک اعمال پر استقامت“
کے موضوع پر بیان کیا اور شرکا کو ہمیشہ نیک اعمال کرتے رہنے کی ترغیب دلائی۔ (رپورٹ:
غلام عباس عطاری، معلم مدنی کورسز)