طلحہ حسن (عمر کوٹ)

Thu, 9 Dec , 2021
3 years ago

                          حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سیدنا عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام بہت سے لوگوں کو لے کر بارش کی دعا کرنے چلے ، وحی نازل ہوئی کہ" جب تک تمہارے ساتھ گناہگار لوگ موجود ہیں بارش نہیں برسائی جائے گی ۔‘‘ چنانچہ آپ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام نے اعلان کیا: ’’تم میں سے جو جو گناہگار ہے وہ چلا جائے ،جس نے کوئی گناہ کیا ہو وہ ہمارے ساتھ نہ رکے ۔‘‘ یہ سن کر تمام لوگ واپس پلٹ گئے لیکن ایک ایسا شخص باقی رہا جس کی ایک آنکھ ضائع ہو چکی تھی ۔آپ علىٰ نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام نے اس سے دریافت فرمایا:’’تم واپس کیوں نہیں گئے؟‘‘ وہ شخص عرض گزار ہوا:"یا روح اللہ علیہ الصلوۃ والسلام! میں نے لمحہ بھر بھی اللہ عزوجل کی نافرمانی نہیں کی ، البتہ ! ایک مرتبہ بلا قصد میری نظر ایک اجنبی عورت کے پاؤں پر پڑگئی تھی ، اپنے اس فعل پر میں بہت شرمندہ ہوا اوراپنی سیدھی آنکھ نکال پھینکی خدا عزوجل کی قسم !اگر میری دوسری آنکھ ایسی خطا کرتی تو میں اسے بھی نکال پھینکتا ۔‘‘

یہ سن کر حضرت سیدنا عیسیٰ علیٰ نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام رونے لگے اور اتنا روئے کہ آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی مبارک داڑھی آنسوؤں سے تر ہوگئی ، پھر اس شخص سے فرمایا" تو ہمارے لئے دعا کر میری نسبت تو زیادہ دعا کرنے کا حقدار ہے کیونکہ میں تو نبوت کی وجہ سے گناہوں سے معصوم ہوں ،اور تو معصوم بھی نہیں لیکن پھر بھی ساری زندگی گناہوں سے بچتا رہا"۔ چنانچہ وہ شخص آگے بڑھا اور اپنے ہاتھ بلند کردیئے، پھر کچھ اس طرح سے بارگاہ خداوندی عزوجل میں عرض گزار ہوا: "اے ہمارے پروردگار عزوجل! تو نے ہی ہمیں پیدا فرمایا اورتو ہماری پیدائش سے پہلے بھی جانتا تھا کہ ہم کیا عمل کرنے والے ہیں ، پھر بھی تو نے ہمیں پیدا فرمایا، جب تو نے ہمیں پیدا فرمادیا تو تُو ہی ہمارے رزق کا کفیل ہے۔ اے ہمارے پاک پروردگار عزوجل! ہمیں باران رحمت عطا فرما‘‘راوی فرماتے ہیں : اس پاک پروردگار عزوجل کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں عیسیٰ (علیہ السلام) کی جان ہے! ابھی وہ شخص دعا سے فارغ بھی نہ ہونے پایا تھا کہ ایسی بارش آئی گویا آسمان پھٹ پڑا ہو اور اس کی دعا کی برکت سے پیاسے سیراب ہو گئے ۔

(عیون الحکایات :ج1، ص 101)

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں دیکھا آپ نے اس شخص نے خوف خدا کی وجہ سے اپنی آنکھ نکالی تو اس کی برکت سے اللہ کے نبی علیہ السلام نے اس سے دعا کروائی۔ واقعی خوف خدا میں رونے کے بہت فضائل ہیں چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ یَخْشَ اللّٰهَ وَ یَتَّقْهِ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْفَآىٕزُوْنَ(۵۲) ترجمۂ کنز العرفان :اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور اللہ سے ڈرے اوراس (کی نافرمانی) سے ڈرے تو یہی لوگ کامیاب ہیں ۔(پارہ:18 النور 52)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :"جو اللہ عزوجل کو یاد کرے اور اس کی آنکھ خوف خدا سے بہنا شروع کردیں یہاں تک کہ اس کے آنسوں زمیں پر جا گریں تو اس شخص کو بروز قیامت عذاب نہیں دیا جائے گا (مستدرک،کتاب التوبہ، باب لایلج النار احد بکی من خشیۃ اللہ،رقم:7742 ج : 5 ص:369)

اسی طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :" جو اللہ عزوجل کو یاد کرے اور اس کی آنکھ خوف خدا عزوجل سے بہنا شروع کردیں یہاں تک کہ اس کے آنسو زمین پر جا گریں تو اس شخص کو بروز قیامت عذاب نہیں دیا جائے گا۔ (مستدرک، کتاب التوبہ، رقم :7746، 5 / 369)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں دیکھا آپ نے خوف خدا میں رونے کے کتنے فضائل ہیں۔ اللہ کریم ہمیں خوف خدا میں رونا نصیب کرے ۔(آمین)


Under the supervision of the Department of Islah Amaal (Islamic sisters), Dawat-e-Islami, an Islah Amaal Madani Mashwarah was conducted by the Islah Amaal zimmadar Islamic sister of regional level in the UK. The Islamic sisters in Birmingham, Manchester, London and Scotland had the privilege of attending it.

The Islamic sisters appointed on the Department of Islah Amaal in Rukn Aalmi Majlis Mushawarat gave Islamic sisters (attendees) the mindset to give their hundred percent in the Department and did the Tarbiyyah of attendees too. She encouraged them (Islamic sisters) to further strengthen the religious work done by Dawat-e-Islami and keep a regular follow up on all the activities which are conducted. She also motivated Islamic sisters to conduct the Islah Amaal ijtima’ beautifully in the month of December. Moreover, she gave possible solutions to the problems which Islamic sisters face in the Department. 


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a weekly sunnah inspiring ijtima’ was conducted in Glasgow and Edinburgh, Scotland Region, UK in the previous days. At least 164 islamic sisters had the privilege of attending it.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Bayan on the topic “The worldly and religious benefits of knowledge” and mentioned important points on it to the Islamic sisters as well. She encouraged them (Islamic sisters) to enroll themselves in Jamia tul Madinah and Madrassa tul Madinah.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, weekly Sunnah inspiring ijtima’ was conducted in the areas (Bradford, Leeds, Halifax, Knightley, Newcastle, Stockton and Middleborough) of West Yorkshire, UK. At least 468 Islamic sisters had the privilege of attending it.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah inspiring Bayan on the topic “The chief of saints (Wali)”. Moreover, she gave brief information regarding the religious work done at Dawat-e-Islami to the attendees (Islamic sisters). She encouraged them (Islamic sisters) to keep themselves associated to the religious work of Dawat-e-Islami, attend the ijtima’at regularly and attend the religious work with full participation. 


Under the supervision of Area Visit Activity (Islamic sisters), Dawat-e-Islami, a series of invitation towards good deeds were conducted in the Slough Division of London Region, UK. At least, 9 Islamic sisters had the privilege of attending it.

The Islamic sisters of Dawat-e-Islami informed local Islamic sisters regarding the religious and welfare work done by Dawat-e-Islami and encouraged them to attend the weekly Sunnah inspiring ijtima’at as well.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, weekly Sunnah inspiring ijtima’at were conducted at 13 different locations in London Region, UK. At least 437 Islamic sisters had the privilege of attending it.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah inspiring bayan to the attendees (Islamic sisters) and gave brief information regarding the religious work done at Dawat-e-Islami. She encouraged them (Islamic sisters) to keep themselves associated to the religious work of Dawat-e-Islami, attend the ijtima’at regularly and attend the religious work with full participation.


Under the supervision of the Department of Burial and Shrouding (Islamic sisters), Dawat-e-Islami, a Tarbiyyati Burial and Shrouding ijtima’ was conducted in English at an area (Alum rock), Birmingham, UK in the previous days. At least, 36 Islamic sisters had the privilege of attending it.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah inspiring bayan to the attendees (Islamic sisters) and gave brief information regarding the religious work done at Dawat-e-Islami. She encouraged them (Islamic sisters) to keep themselves associated to the religious work of Dawat-e-Islami, attend the ijtima’at regularly and attend the religious work with full participation. 


Under the supervision of the Department of Burial and Shrouding (Islamic sisters), Dawat-e-Islami, a Tarbiyyati Burial and Shrouding ijtima’ was conducted in Aston, Birmingham Region, UK. At least 13 Islamic sisters had the privilege of attending it.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah inspiring Bayan and explained attendees (Islamic sisters) the way of cutting the piece of cloth (kafan) and place it properly, the way of giving purification bath and shroud the dead body as well. Moreover, the attendees (Islamic sisters) were given the mindset of attending further Burial and Shrouding ijtima’at and encourage other Islamic sisters to attend as well.


فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًاۚ-جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۸۲) ترجمۂ کنز العرفان:تو انہیں چاہیے کہ تھوڑا ہنسیں اور بہت روئیں بدلہ اس کا جو کماتے تھے۔(پ:10،التوبۃ:82)

رحمت عالمیان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،" جو شخص اللہ تعالی کے خوف سے روتا ہے، وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا حتی کہ دودھ (جانور کے) تھن میں واپس آجائے۔

(شعب الایمان، باب فی الخوف من اللہ تعالٰی ،1/490، الحدیث :800)

حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جو شخص اللہ تعالی کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے گا۔

(کنزالعمال :3/63،رقم الحدیث :5909)

حضرت سَیِّدُنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے عرض کی، "یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! نجات کیا ہے؟ ؛ارشاد فرمایا،" اپنی زبان کو قابو میں رکھو، تمہارا گھر تمہیں کفایت کرے (یعنی بلا ضرورت باہر نہ جاؤ) اور اپنی خطاؤں پر آنسو بہاؤ۔

(شعب الایمان باب فی الخوف من اللہ تعالی :1/492،رقم الحدیث :805)

ام المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا آپ کی امت میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائےگا؟"تو فرمایا؛" ہاں وہ شخص جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے۔

(احیا العلوم، کتاب الخوف والرجاء:4/200)

حضرت سَیِّدُنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہےکہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،" دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی،ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں رب عزوجل کے خوف سے روئے اوردوسری وہ جو راہ خدا میں پہرہ دینے کے لیے جاگے۔

(شعب الایمان باب فی الخوف من اللہ تعالیٰ ،1/478،رقم الحدیث :796 )

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا،"اللہ تعالی کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں جو (آنکھ سے) اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ جو اس کی راہ میں بہایا جاتا ہے۔( احیا العلوم ،کتاب الخوف والرجاء :4/200)

مدنی تاجدار صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح دعا مانگتے:اللَّهُمَّ ارْزُقْنِىْ عَيْنَيْنِ هَطَالَتَيْنِ تُشْفَيَانِ بِذُرُوْفِ الدَّمْعِ قَبْلَ أَنْ تَصيرَ الدُّموعَ دَمَأً وَالْاَضْرَاسُ جمرَأً۔اے اللہ عزوجل! مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما جو کثرت سے آنسو بہاتی ہوں اور آنسو گرنے سے تسکین دے،اس سے پہلے کہ آنسو خون بن جائیں اور داڑھیں انگاروں میں بدل جائیں۔

(احیاء العلوم، کتاب الخوف والرجاء :4/200)

ایک مرتبہ سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو حاضرین میں سے ایک شخص رو پڑا۔یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر آج کی اس محفل میں تم میں سے ہر ایک پر پہاڑ کے برابر بھی گناہ ہوتے تو اس شخص کی آہ وبقاء کے صدقے معاف کر دیے جاتے،کیونکہ ملائکہ بھی رو رو کر دعا کر رہے ہیں، "اے اللہ عزوجل !گریہ و زاری کرنے والے کی شفاعت نہ رونے والوں کے حق میں قبول فرما"

(شعب الایمان، باب فی الخوف من اللہ تعالیٰ :1/494،رقم الحدیث: 810)

حضرت سیّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹) وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰)ترجمہ کنزالایمان:تو کیا اس بات سےتم تعجب کرتے ہو ،اور ہنستے ہواور روتے نہیں۔ (پ 27،النجم 59،60) تو اصحابِ صُفَّہ رَضِیَ اللہ عَنہم اس قدر روئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے ۔ انہیں روتا دیکھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی رونے لگے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ اور بھی زیادہ رونے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ تَعَالٰی کے ڈر سے رویا ہو ۔‘‘

(شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ تَعَالٰی ، 1/489، حدیث نمبر 798)

حضرتِ سَیِّدُنا ذکریا علیہ السلام کے بیٹے حضرت سیّدُنا یحییٰ علیہ السلام ایک مرتبہ کہیں کھو گئے تھے۔تین دن کے بعد آپ ان کی تلاش میں نکلے تو دیکھا حضرت سیّدُنا یحیٰی علیہ السلام نے قبر کھود رکھی ہے اور اس میں کھڑے ہو کر رو رہے ہیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا،"اے میرے بیٹے! میں تمہیں تین دن سے ڈھونڈ رہا ہوں اور تم یہاں قبر میں کھڑے آنسو بہا رہے ہو؟" تو انہوں نے عرض کی کہ، ابا جان! کیا آپ نے مجھے نہیں بتایا کہ جنت اور دوزخ کے درمیان ایک خشک وادی ہے جسے رونے والوں کے آنسو ہی بھر سکتے ہیں؟" تو آپ نے فرمایا" ضرور ضرور! میرے بیٹے۔" اور خود بھی ان کے ساتھ مل کر رونے لگے۔

( شعب الایمان ،باپ فی الخوف من اللہ تعالی: 1/494،رقم الحدیث :809)

امیر المؤمنین حضرت سیّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا، جو شخص رو سکتا ہو روئے اگر رونا نہ آتا ہو تو رونے جیسی صورت بنا لے"۔

(احیاءالعلوم ،کتاب الخوف و الرجاء :ج 4 ،ص201)

امیر المؤمنین حضرت سیّدُنا علی المرتضی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم نے فرمایا ،جب تم میں سے کسی کو رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے بلکہ رخساروں پر بہہ جانے دے کہ وہ اسی حالت میں رب تعالی کی بارگاہ میں حاضر ہوگا۔

(شعب الایمان باب فی الخوف من اللہ تعالی: ج 1ص494،رقم الحدیث 808 )

حضرتِ سَیِّدُنا کعب الاحبار رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: خوف خدا سے آنسو بہانہ مجھے اس سے بھی زیادہ محبوب ہے کہ میں اپنے وزن کے برابر سونا صدقہ کروں اس لیے کہ جو شخص اللہ عزوجل کے ڈر سے روئے اور اس کے آنسوؤں کا ایک قطرہ بھی زمین پر گر جائے تو آگ اس کو نہ چھوئے گی۔ ( درة الناصحين ،المجلس الخامس والستون ص 293)


خوف خدا عزوجل سے رونا ایک عظیم نعمت ہے اور عظیم نیکی ہے رب تعالی کی بارگاہ میں رونے والے کا کاسہ خالی نہیں لوٹایا جاتے بلکہ رب تعالی کی طرف سے انعام و اکرام سے نوازا جاتا ہے ۔بیشک یہ ایک ایسی نیکی ہے جو  گناہوں کی معافی کا سبب ہونے کے ساتھ ساتھ درجات میں بلندی کا ذریعہ بھی ہے خوف خدا سے رونا سنت انبیاء ہے ۔

حضرت یحیٰ علیہ السلام جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے اس قدر گریہ و زاری کرتے کہ آپکے ساتھ درخت اور مٹی کے ڈھیلے بھی رونا شروع کردیتے حتی کہ آپکے والد محترم حضرت زکریا علیہ السلام بھی رونا شروع کردیتے یہاں تک کہ بے ہوش ہوجاتے مسلسل بہنے والے آنسوؤں کے سبب یحییٰ علیہ السلام کے رخساروں پہ زخم پڑ گئے(خوف خدا ،ص :45)

خوف خدا رکھنے والے کو رب تعالی کا قرآن کھلے الفاظ سے یہ خوشخبری سناتا ہے :

وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) احادیثِ کریمہ میں رونے کے فضائل و انعامات بکثرت واقع ہیں ترغیباً چند احادیث گوش گزار کرتا ہوں۔ پڑھیے اور جھومئے۔

(پ :27، الرحمن: 46)

سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ تعالی کے ڈر سے رویا ہو۔(شعب الایمان باب فی الخوف من اللہ تعالی :1/489،حدیث :798)

سرکار عاشقاں حضور جان جاناں صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس مومن کی آنکھوں سے اللہ عزوجل کے خوف سے آنسوں نکلتے ہیں اگرچہ مکھی کے سر کے برابر ہوں پھر وہ آنسو اسکے چہرے کے ظاھری حصے کو پہنچیں تو اللہ عزوجل اسے جہنم پر حرام کردیتا ہے"

(شعب الایمان ،باب فی الخوف من اللہ تعالی ،1/491،حدیث:802)

خلیفہ رابع امیر المومنین علی المرتضی کرم تعالی وجھہ الکریم فرماتے ہیں:جب تم میں سے کسی کو خوف خدا سے رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے بلکہ رخساروں پر بہہ جانے دے کہ وہ اسی حالت میں رب تعالی کی بارگاہ میں حاضر ہوگا۔

(شعب الایمان ،باب الخوف من اللہ تعالی،1/493، حدیث :808)

حضرت سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اللہ عزوجل کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینا صدقہ کرنے سے بہتر ہے ۔

(باب فی الخوف من اللہ تعالی ،1/502، حدیث :842)

حضرت سیدنا کعب بن احبار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جو شخص اللہ کے ڈر سے روئے اور اسکے آنسوؤں کا ایک قطرہ بھی زمین پر گرجائے تو جہنم کی آگ اسے کبھی نہیں چھوئے گی ۔

(درۃ الناصحین ،المجلس الخامس و الستون فی بیان البکاء حدیث :253)

جی چاہتا ہے پھوٹ کر روؤں تیرے ڈر سے

اللہ مگر دل سے قساوت نہیں جاتی

اللہ عزوجل ہماری قساوت قلبی کو دور کرتے ہوئے ہمیں اپنے خوف سے رونے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


خوفِ خدا  عَزَّوَجَلَّ سے رونے والا:

حضرت سَیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹) وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰)ترجمہ کنزالایمان:تو کیا اس بات سے تم تعجب کرتے ہو ، اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ۔( پ:27، النجم:59، 60)

تو اصحابِ صُفَّہ رَضِیَ اللہ عَنہم اس قدر روئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے ۔ انہیں روتا دیکھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی رونے لگے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ اور بھی زیادہ رونے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ تَعَالٰی کے ڈر سے رویا ہو ۔‘‘

(شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ تَعَالٰی ، 1/489، حدیث نمبر 798)

آگ نہ چھوئے گی: حضرت سَیِّدُنا کعب الاحبار رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، ’’خوف خدا سے آنسو بہانا مجھے اس سے بھی زیادہ محبوب ہے کہ میں اپنے وزن کے برابر سونا صدقہ کروں اس لئے کہ جو شخص اللہ پاک کے ڈر سے روئے اور اس کے آنسووؤں کا ایک قطرہ بھی زمین پر گرجائے تو آگ اس کو نہ چھوئے گی۔‘‘(درۃ الناصحین ، المجلس الخامس والستون ، ص293)

پسندیدہ قطرہ: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’اللہ پاک کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں جو(آنکھ سے) اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ جو اس کی راہ میں بہایا جاتا ہے ۔‘‘(احیاء العلوم ، کتاب الخوف والرجاء 4/200)

ایک قطرے کی وجہ سے جہنم سے آزادی: مروی ہے کہ قیامت کے دن ایک شخص کو بارگاہِ خداوندی میں لایا جائے گا اور اسے اس کا اعمال نامہ دیا جائے گا تو وہ اس میں کثیر گناہ پائے گا ۔ پھر عرض کرے گا، ’’یاالٰہی! میں نے تو یہ گناہ کئے ہی نہیں ؟‘‘اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا ، ’’میرے پاس اس کے مضبوط گواہ ہیں ۔‘‘ وہ بندہ اپنے دائیں بائیں مڑ کر دیکھے گا لیکن کسی گواہ کو موجود نہ پائے گا اور کہے گا ، ’’یارب عزوجل ! وہ گواہ کہاں ہیں ؟‘‘ تو اللہ تَعَالٰی اس کے اعضاء کو گواہی دینے کا حکم دے گا۔کان کہیں گے، ’’ہاں ! ہم نے (حرام)سنا اور ہم اس پر گواہ ہیں ۔‘‘ آنکھیں کہیں گی، ’’ہاں !ہم نے(حرام)دیکھا۔‘‘ زبان کہے گی، ’’ہاں ! میں نے (حرام) بولاتھا۔‘‘اسی طرح ہاتھ اور پاؤں کہیں گے، ’’ہاں ! ہم (حرام کی طرف)بڑھے تھے۔‘‘شرم گاہ پکارے گی ، ’’ہاں ! میں نے زنا کیا تھا۔‘‘ وہ بندہ یہ سب سن کر حیران رہ جائے گا ۔ پھرجب اللہ تَعَالٰی اس کے لئے جہنم میں جانے کا حکم فرمادے گا تو اس شخص کی سیدھی آنکھ کا ایک بال ‘رب تَعَالٰی سے کچھ عرض کرنے کی اجازت طلب کرے گا اور اجازت ملنے پر عرض کرے گا، ’’یااللہ عزوجل ! کیاتونے نہیں فرمایا تھا کہ میرا جو بندہ اپنی آنکھ کے کسی بال کو میرے خوف میں بہائے جانے والے آنسوؤں میں تر کرے گا ، میں اس کی بخشش فرما دوں گا ؟‘‘ اللہ تَعَالٰی ارشاد فرمائے گا ، ’’کیوں نہیں !‘‘تو وہ بال عرض کر ے گا، ’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرا یہ گناہ گار بندہ تیرے خوف سے رویا تھا ، جس سے میں بھیگ گیا تھا ۔‘‘ یہ سن کر اللہ تَعَالٰی اس بندے کو جنت میں جانے کا حکم فرما دے گا ۔ ایک منادی پکار کر کہے گا ، ’’سنو! فلاں بن فلاں اپنی آنکھ کے ایک بال کی وجہ سے جہنم سے نجات پا گیا۔‘‘(درۃ الناصحین ، المجلس الخامس والستون ، صفحہ 294)

خوف خدا میں نکلے ہوئے آنسوؤں کی طاقت:منقول ہے کہ بروزِ قیامت جہنم سے پہاڑ کے برابر آگ نکلے گی اور امتِ مصطفی کی طرف بڑھے گی توسرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے حضرت جبرائیل کو بلائیں گے کہ’’ اے جبرائیل اس آگ کو روک لو ، یہ میری امت کو جلانے پر تُلی ہوئی ہے۔‘‘ حضرت جبرائیل ایک پیالے میں تھوڑا سا پانی لائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کر کے عرض کریں گے ، ’’اس پانی کو اس آگ پر ڈال دیجئے ۔‘‘ چنانچہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم اس پانی کو آگ پر انڈیل دیں گے ، جس سے وہ آگ فوراً بجھ جائے گی ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرائیل سے دریافت کریں گے ، ’’اے جبرائیل ! یہ کیسا پانی تھاجس سے آگ فوراً بجھ گئی ؟‘‘ تو وہ عرض کریں گے کہ ، ’’یہ آپ کے ان امتیوں کے آنسوؤں کا پانی ہے جو خوفِ خدا کے سبب تنہائی میں رویا کرتے تھے، مجھے رب تَعَالٰی نے اس پانی کو جمع کرکے محفوظ رکھنے کا حکم فرمایا تھا تاکہ آج کے دن آپ کی امت کی طرف بڑھنے والی اس آگ کو بجھایا جا سکے ۔

(درۃ الناصحین ، المجلس الخامس والستون ، صفحہ نمبر 295)

اپنے دل میں خوف خدا اور عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بڑھانے کیلئے ہر ہفتہ کی رات کو عشاء کی نماز کے بعد مدنی چینل پر امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کا مدنی مذاکرہ ضرور دیکھئے۔

خوف خدا ہو عشق مصطفی

علم و عمل اصلاح معاشرہ

فقہ شریعت و طریقت کا

ہے مجموعہ مدنی مذاکرہ

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں اپنا خوف اور اپنے مدنی حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا عشق عطا فرمائے اور اسے ہمارے لئے ذریعۂ نجات بنائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلی اللہ علیہ وسلم ۔


             تقویٰ و خوف ِالٰہی کی خوبی انسان کو اللہ رب العزت کے بہت زیادہ قریب کر دیتی ہےجیسا کہ سورۂ آل عمران میں اللہ رب العزت فرماتا ہے: اے ایمان والو!اللہ تعالیٰ سے ڈروجیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہر گز نہ مرنا مگر مسلمان ،اور سورۂ نسا ء میں فرمایا :کہ ہم تم میں سے پہلےاہل کتاب کو بھی اور تمہں بھی یہی تاکید کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرو ،ایک اور مقام پر فرمایا :اگر تم اللہ سے ڈروگے تو وہ تمہیں حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی بصیرت عطا فرما دے گا اور تم سے تمہاری برائیاں دور کر دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا فضل والا ہے ،(مفہوم قرآن )۔

ان کے علاوہ اللہ رب العزت نے اور بھی بہت سی آیتوں کے ذریعہ اپنے بندوں کو خوف ِالٰہی و خشیت ِربانی اپنے دلوں میں پیدا کرنے کا تاکیدی حکم فرمایا ہے۔ارشاد ربّانی ہے: فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًاۚ-جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۸۲)’پس انہیں چاہیے کہ تھوڑا ہنسیں اور زیادہ روئیں (کیوں کہ آخرت میں انہیں زیادہ رونا ہے) یہ اس کا بدلہ ہے جو وہ کماتے تھے۔(پ:10،التوبۃ:82)

حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے اکثر مقامات پر خوف خدا کے فوائد اور فضائل بیان کیے ہیں اور ان کے نتیجے میں ملنے والی نعمتوں کا ذکر بھی کیا ہے۔ اﷲ سے ڈرنے اور اس کے نتیجے میں راہ راست پر چلنے والوں کے لیے انعامات الٰہیہ کی بات کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار احادیث ہیں جن میں خوف خدا میں رونے کی فضیلت بیان ہوئی ہے یہاں چند احادیث کو رقم کروں گا۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا: دو آنکھوں کو آگ نہیں چھوئے گی : (ایک) وہ آنکھ جو اللہ تعالیٰ کے خوف سے روئی اور (دوسری) وہ آنکھ جس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں پہرہ دے کر رات گزاری۔( الترمذي4 / 92، الرقم : 1639)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تین افراد کی آنکھیں دوزخ نہیں دیکھیں گی۔ ایک آنکھ وہ ہے جس نے اللہ کی راہ میں پہرہ دیا، دوسری وہ آنکھ جو اللہ کی خشیت سے روئی اور تیسری وہ جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں سے باز رہی۔

( المعجم الکبیر، 19 / 416، الرقم : 1003)

حضرت مطرف اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں بارگاهِ نبوی میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرما رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ اقدس اور اندرون جسد میں رونے کی وجہ سے ایسا جوش اور ابال محسوس ہوتا تھا جیسے کہ دیگِ جوشاں چولہے پر چڑھی ہو۔‘‘( ابن حبان ، 3 / 30، الرقم : 753، الوفا 548)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ عزوجل فرمائے گا : دوزخ میں سے ہر ایسے شخص کو نکال دو جس نے ایک دن بھی مجھے یاد کیا یا میرے خوف سے کہیں بھی مجھ سے ڈرا۔

اللہ ہمیں خوف خدا میں رونے کی توفیق دے آمین