فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًاۚ-جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۸۲) ترجمۂ کنز العرفان:تو انہیں چاہیے کہ تھوڑا ہنسیں اور بہت روئیں بدلہ اس کا جو کماتے تھے۔(پ:10،التوبۃ:82)

رحمت عالمیان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،" جو شخص اللہ تعالی کے خوف سے روتا ہے، وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا حتی کہ دودھ (جانور کے) تھن میں واپس آجائے۔

(شعب الایمان، باب فی الخوف من اللہ تعالٰی ،1/490، الحدیث :800)

حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جو شخص اللہ تعالی کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے گا۔

(کنزالعمال :3/63،رقم الحدیث :5909)

حضرت سَیِّدُنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے عرض کی، "یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! نجات کیا ہے؟ ؛ارشاد فرمایا،" اپنی زبان کو قابو میں رکھو، تمہارا گھر تمہیں کفایت کرے (یعنی بلا ضرورت باہر نہ جاؤ) اور اپنی خطاؤں پر آنسو بہاؤ۔

(شعب الایمان باب فی الخوف من اللہ تعالی :1/492،رقم الحدیث :805)

ام المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا آپ کی امت میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائےگا؟"تو فرمایا؛" ہاں وہ شخص جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے۔

(احیا العلوم، کتاب الخوف والرجاء:4/200)

حضرت سَیِّدُنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہےکہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،" دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی،ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں رب عزوجل کے خوف سے روئے اوردوسری وہ جو راہ خدا میں پہرہ دینے کے لیے جاگے۔

(شعب الایمان باب فی الخوف من اللہ تعالیٰ ،1/478،رقم الحدیث :796 )

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا،"اللہ تعالی کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں جو (آنکھ سے) اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ جو اس کی راہ میں بہایا جاتا ہے۔( احیا العلوم ،کتاب الخوف والرجاء :4/200)

مدنی تاجدار صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح دعا مانگتے:اللَّهُمَّ ارْزُقْنِىْ عَيْنَيْنِ هَطَالَتَيْنِ تُشْفَيَانِ بِذُرُوْفِ الدَّمْعِ قَبْلَ أَنْ تَصيرَ الدُّموعَ دَمَأً وَالْاَضْرَاسُ جمرَأً۔اے اللہ عزوجل! مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما جو کثرت سے آنسو بہاتی ہوں اور آنسو گرنے سے تسکین دے،اس سے پہلے کہ آنسو خون بن جائیں اور داڑھیں انگاروں میں بدل جائیں۔

(احیاء العلوم، کتاب الخوف والرجاء :4/200)

ایک مرتبہ سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو حاضرین میں سے ایک شخص رو پڑا۔یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر آج کی اس محفل میں تم میں سے ہر ایک پر پہاڑ کے برابر بھی گناہ ہوتے تو اس شخص کی آہ وبقاء کے صدقے معاف کر دیے جاتے،کیونکہ ملائکہ بھی رو رو کر دعا کر رہے ہیں، "اے اللہ عزوجل !گریہ و زاری کرنے والے کی شفاعت نہ رونے والوں کے حق میں قبول فرما"

(شعب الایمان، باب فی الخوف من اللہ تعالیٰ :1/494،رقم الحدیث: 810)

حضرت سیّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹) وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰)ترجمہ کنزالایمان:تو کیا اس بات سےتم تعجب کرتے ہو ،اور ہنستے ہواور روتے نہیں۔ (پ 27،النجم 59،60) تو اصحابِ صُفَّہ رَضِیَ اللہ عَنہم اس قدر روئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے ۔ انہیں روتا دیکھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی رونے لگے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ اور بھی زیادہ رونے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ تَعَالٰی کے ڈر سے رویا ہو ۔‘‘

(شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ تَعَالٰی ، 1/489، حدیث نمبر 798)

حضرتِ سَیِّدُنا ذکریا علیہ السلام کے بیٹے حضرت سیّدُنا یحییٰ علیہ السلام ایک مرتبہ کہیں کھو گئے تھے۔تین دن کے بعد آپ ان کی تلاش میں نکلے تو دیکھا حضرت سیّدُنا یحیٰی علیہ السلام نے قبر کھود رکھی ہے اور اس میں کھڑے ہو کر رو رہے ہیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا،"اے میرے بیٹے! میں تمہیں تین دن سے ڈھونڈ رہا ہوں اور تم یہاں قبر میں کھڑے آنسو بہا رہے ہو؟" تو انہوں نے عرض کی کہ، ابا جان! کیا آپ نے مجھے نہیں بتایا کہ جنت اور دوزخ کے درمیان ایک خشک وادی ہے جسے رونے والوں کے آنسو ہی بھر سکتے ہیں؟" تو آپ نے فرمایا" ضرور ضرور! میرے بیٹے۔" اور خود بھی ان کے ساتھ مل کر رونے لگے۔

( شعب الایمان ،باپ فی الخوف من اللہ تعالی: 1/494،رقم الحدیث :809)

امیر المؤمنین حضرت سیّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا، جو شخص رو سکتا ہو روئے اگر رونا نہ آتا ہو تو رونے جیسی صورت بنا لے"۔

(احیاءالعلوم ،کتاب الخوف و الرجاء :ج 4 ،ص201)

امیر المؤمنین حضرت سیّدُنا علی المرتضی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم نے فرمایا ،جب تم میں سے کسی کو رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے بلکہ رخساروں پر بہہ جانے دے کہ وہ اسی حالت میں رب تعالی کی بارگاہ میں حاضر ہوگا۔

(شعب الایمان باب فی الخوف من اللہ تعالی: ج 1ص494،رقم الحدیث 808 )

حضرتِ سَیِّدُنا کعب الاحبار رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: خوف خدا سے آنسو بہانہ مجھے اس سے بھی زیادہ محبوب ہے کہ میں اپنے وزن کے برابر سونا صدقہ کروں اس لیے کہ جو شخص اللہ عزوجل کے ڈر سے روئے اور اس کے آنسوؤں کا ایک قطرہ بھی زمین پر گر جائے تو آگ اس کو نہ چھوئے گی۔ ( درة الناصحين ،المجلس الخامس والستون ص 293)