صبیح اسد جوہری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ
لاہور، پاکستان)
اے عاشقان
رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہمیں ہر وقت رب کریم کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ رب کریم
نے ہمیں اتنا پیارا دین اسلام عطا فرمایا یہی وہ کامل مذہب ہے جس نے قرآن مجید اور
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ کے ذریعے
دنیا میں پیش آنے والے ہر قسم کے معاملات میں ہماری رہنمائی فرمائی ہے۔ان
ہی معاملات میں سے ایک معاملہ میزبانوں کے
حقوق ہیں اے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم !جس طرح میزبان پر مہمان کے حقوق لازم
ہیں اس طرح مہمان پر بھی میزبان کے حقوق لازم ہیں۔
میزبان کے
حقوق درج ذیل ہیں :
(1)
حسن سلوک:مہمان کو چاہیے کہ میزبان
کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے ۔یعنی بعض اوقات ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ میزبان تو
مہمان کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آتا ہے لیکن مہان کے نخرے تو کم ہونے کا نام ہی
نہیں لیتے ۔لہذا مہمان کو چاہئے کے وہ حسن اخلاق سے کام لے۔
(2)
مہمان پر بوجھ نہ بنے:اے عاشقان
رسول صلی اللہ علیہ وسلم! مہمان کو چاہیے
کہ میزبان پر بوجھ نہ بنے یعنی ایسا نہ ہو کہ مہمان میزبان کے گھر آ کر ہفتوں یا
مہینوں رہنا شروع کر دے ایسے کرنے سے میزبان آزمائش میں بھی آ سکتا ہے۔
(3)
نجی معاملات میں دخل سے گریز: اے
عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم !مہمان کو چاہیے کہ میزبان کے نجی معاملات میں دخل
نہ دے اس کے گھر کےمعاملات میں نہ پڑے ایسا
کرنے سے دونوں کے درمیان جھگڑا ہو سکتا ہے
(4) خامیاں نکالنے سے بچنا :مہمان کو چاہئے کہ میزبان جیسا بھی اس کو کھانے کھلائے کھا لے اس میں خامیاں نہ
نکالے۔ جیسی بھی رہائش مہیا کرے صبر و شکر سے رہ لے غلطیاں ،خامیاں نہ نکالے ۔کہیں
ایسا نہ ہو کہ وہ میزبان کی دل آزاری کا سبب بن جائے۔
اے عاشقان
رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہمیں ہر کام میں اعتدال و صبر و تحمل سے کام لینا چاہے
صبر سے ہی کام بنتے ہیں اور بے صبری سے کام بگڑتے ہیں ۔اسی لیے مہمان کو چاہیے کہ
اگر میزبان سے مہمان نوازی میں کوئی کمی رہ جائے تو اس کو صبر سے برداشت کر لے یوں ہی
رشتے قائم اور معاشرہ پر امن رہتا ہے۔
اللہ رب العزت
سے دعا ہے کہ ہمیں میزبان کے حقوق ادا
کرنے کی توفیق عطا فرمائے ( آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم)