کلیم اللہ چشتی عطاری (درجۂ سابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
اسلام ایک
مکمل ضابطہ حیات ہے دنیا کا کوئی ایسا شعبہ نہیں جس کے اسلام نے اصول و ضوابط بیان
نہ کیے ہوں اصول و ضوابط کے ساتھ ساتھ معاشرے کے ہر طبقہ چاہے وہ غلام ہو یا
حکمران ،ان کے حقوق مقرر کیے ہیں تاکہ ہر
ایک کی اہمیت اجاگر ہو پچھلے ماہ ہم نے مہمان کے حقوق کا مطالعہ کیا تھا اس
ماہنامہ میں میزبان کے حقوق شامل کیے گئے
ہیں میزبان کے حقوق سے مراد وہ فرائض و ذمہ داری ہے جو میزبان کے حوالے سے مہمان
پر لازم ہوتی ہے
میزبان کے
حقوق
(1)عیب
نہ نکالنا۔مہمان کو چاہیے کہ کھانے
میں عیب نہ نکالے کہ مکی مدنی سلطان رحمت عالمیان صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کھانے
میں عیب نہ نکالتے اگر پسند ہوتا تو کھا لیتے وگرنہ ہاتھ روک لیتے۔صحیح البخاری
،کتاب الاطعمہ ،باب ماعاب النبی طعاما،531/3 الحدیث :5409(
(2)جو کچھ
سامنے ہو اسی پر قناعت کرنا۔مہمان کے سامنے جو کچھ پیش کیا جائے اس پر خوش ہو یہ
نہ ہو کہ کہنے لگے اس سے تو اچھا تو میں اپنے ہی گھر کھایا کرتا ہوں یا اس قسم کے
دوسرے الفاظ جیسا کہ آج کل اکثر دعوتوں میں لوگ آپس میں کہا کرتے ہیں ۔
(3)ہاتھ
دھونے میں احتیاط ۔مہمان کو چاہیے
کہ میزبان کے گھر میں اس احتیاط کے ساتھ
ہاتھ دھوئے کہ پانی کا اسراف بھی نہ ہو اور پانی فرش پر گرنے کی وجہ سے کیچڑ کا
سبب بھی نہ بنے ۔
(4)نیکی
کی دعوت ۔مہمان کو چاہیے کہ اگر میزبان
کے ہاں کوئی ناجائز کام دیکھے تو ہو سکے تو اس سے بدل دے اور میزبان کی اصلاح کرے
مثلا وہاں دیواروں پر جاندار کی تصویر دیکھے گانے باجے سنے بے پردہ عورتوں کا
سامناہو وغیرہ وغیرہ۔ ماخوذ احیاء العلوم مترجم جلد 2ص53
(5)دعا
کرنا ۔مہمان کو چاہیے کہ جب جب میزبان
سے رخصت ہونے لگے تو اس کے لیے خیر و برکت کی دعا کرے۔ماخوذ بہار شریعت 394/3حصہ16
پیارے پیارے
اسلام بھائیو !ہم آئے دن اپنے دوست احباب رشتہ داروں کے ہاں مہمان تو بنتے رہتے ہیں
ہمیں چاہیے کہ ان کے حقوق کا بھی لحاظ رکھیں تاکہ ہماری وجہ سے ان کو پریشانیوں و
تنگی نہ ہو مذکورہ حقوق کے علاوہ بھی اور بھی بہت سارے حقوق ہیں مثلا اٹھنے میں
جلدی نہ کرنا، کھانے کی فرمائش نہ کرنا، بغیر اجازت کے نہ لوٹنا ،میزبان سے اچھی
گفتگو کرنا وغیرہ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں میزبان کے حقوق کو ادا کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔