محمد آفتاب اعجاز (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ
لاہور، پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو! جس طرح دین اسلام نے مہمان کے حقوق ادا کرنے کی ترغیب دی ہے اسی طرح ہمارے
پیارے دین اسلام نے میزبان کے حقوق ادا کرنے کی بھی ترغیب دی ہے آئیے میں آپ کو میزبان
کے حقوق بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں
میزبان
کا کم سے کم وقت لینا ۔ مہمان کو چاہیے کہ میزبان کا کم سے کم وقت لے اور اس بات کا خیال رکھے کہیں
اس کے بیٹھنے سے میزبان کے کام کاج میں حرج نہ ہو اور اہل خانہ کو پریشانی نہ ہو
چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان شخص کے لیے جائز نہیں کہ
وہ اپنے بھائی کے پاس اتنا عرصہ ٹھہرے کہ اسے گنہگار کر دے کہ وہ اس کے پاس ٹھہرا
رہے اور اس کے پاس پیش کرنے کے لیے کچھ نہ ہو۔
مہمان
کو جہاں ٹھہرایا جائے وہیں ٹھہرنا۔ حضرت ابو اللیث سمرقندی فرماتے ہیں کہ
مہمان چار چیزوں کا خیال رکھے اسے جہاں بٹھایا جائے وہیں بیٹھے، میزبان سے اجازت
لے کر اٹھے، جب نکلے تو میزبان کے لیے دعا کرے۔ (فتاوی ہندیہ ج 5 ص344)
میزبان کے لیے
دعا کرنا ۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی
اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن معاذ رضی اللہ
عنہ کے پاس تشریف لائے اور افطار کیا اور فرمایا: تمہارے پاس روزہ رکھنے والوں نے
افطار کیا اور تمہارا کھانا نیک لوگوں نے کھایا اور تمہارے لیے فرشتوں نے دعا کی۔
(سنن ابی داؤد ج5 ص661)
مہمان
کا میزبان سے اجازت لے کر واپس جانا۔ فتاوی ہندیہ میں ہے کہ مہمان کے لیے جائز
نہیں کہ میزبان کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے واپس جائے ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ اگر تو کسی کے گھر
میں جائے تو صاحب خانہ کی اجازت بغیرکے باہر نہ نکل جب تک تو اس کے پاس ہے وہ تیرا
امیر ہے۔ (الاثار ص83)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں مہمان کے
ساتھ ساتھ میزبان کے حقوق ادا کرنے کی بھی
توفیق عطا فرمائے امین