اللہ کے پیارے حبیب کا فرمانِ عظیم ہےمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہٗ

 یعنی جو اللہ اور قِیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ مہمان کا اِکرام کرے(بخاری،ج4،ص105، حدیث:6019)

اسلام کی تعلیمات میں جہاں مہمان نوازی کو ایک بنیادی وصف اور اعلی خلق کے طور پر پیش کیا گیا ہے وہاں اسلام کی تعلیمات میزبان کے حقوق و آداب کو بھی بیان کیا ہے ۔ دنیا کی دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام مہمان و میزبان دونوں کے حقوق کی تعلیم و ترغیب دیتا ہے۔ کھانا پیش کرنا تو ایک ادنیٰ پہلو ہے۔ آئیے اللہ پاک اور اسکے رسول ﷺ کی رضا حاصل کرنے اور علم دین حاصل کرنے کی نیت سے میزبان کے حقوق کے متعلق جانتے ہیں۔

اجازت لے کر گھر داخل ہو:جب کسی کے گھر جانا ہو تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے اندر آنے کی اجازت حاصل کیجئے پھر جب اندر جائیں تو پہلے سلام کریں پھر بات چیت شروع کیجئے ۔ (ملخصاً بہار شریعت،حصہ۱۶،ص۸۳) حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا: تین مرتبہ اجازت طلب کرو اگر اجازت مل جائے تو ٹھیک ورنہ واپس لوٹ جاؤ ۔ (صحیح مسلم ،کتاب الاستئذان والادب،الحدیث۲۱۵۳،ص۱۱۸۶)

اگر دروازے پر پر دہ نہ ہو تو ایک طر ف ہٹ کر کھڑے ہوں:حضرت عبداللہ بن بسررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم جب کسی کے دروازہ پر تشریف لاتے تو دروازے کے سامنے کھڑے نہ ہوتے بلکہ دائیں یا بائیں جانب کھڑے ہوتے(سنن ابی داؤد ،کتاب الادب ،فصل کم مرۃ یسلم الرجل فی الاستئذان ،الحدیث ۵۱۸۶،ج۴،ص۴۴۶)
"بہار شریعت" حصہ: 16 کے صفحہ 397 پر ہے کہ : مہمان کو چار باتیں ضروری ہیں۔

(1) جہاں بٹھایا جائے وہیں بیٹھے:مہمان کو چاہیے کہ میزبان اس کو جہاں پر بیٹھائے وہی بیٹھ جائے،

(2) جو کچھ اس کے سامنے پیش کیا جائے اس پر خوش ہو:میزبان مہمان کو جو پیش کرے اس کو خوشی خوشی قبول کرے، یہ نہ ہو کہ کہنے لگے اس سے اچھا تو میں اپنے ہی گھر کھایا کرتا ہوں یا اسی قسم کے دوسرے الفاظ جیسا کہ آج کل اکثر دعوتوں میں لوگ آپس میں کہا کرتے ہیں۔

(3) بغیر اجازتِ صاحبِ خانہ وہاں سے نہ اٹھے:جس جگہ مہمان کو بیٹھایا گیا ہے وہاں سے اگر کہیں جانے کا ارادہ ہو تو میزبان سے اجازت لے کر اٹھے ۔

(4) اور جب وہاں سے جائے تو اس کے لیے دعا کرے: جب مہمان کے ہاں واپس جائے تو اس کے لیے دعا کرےکہ دعا مومن کا ہتھیار، دشمن سے نجات اور رزق میں برکت کا ذریعہ ہے: جیساکہ حدیث پاک میں ہے:کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دے اور تمہارے رزق وسیع کر دے، رات دن اللہ پاک سے دعا مانگتے رہو کہ دعا سلاحِ مومن (یعنی مومن کا ہتھیار ) ہے۔(مسند ابی یعلی ،ج:2،ص:201-202، الحدیث:1806)

بے جاتنقید نہ کرے:گھر کے انتظامات پر بے جا تنقید نہ کریں جس سے میزبان کی دل آزاری ہو۔ہاں ، اگر ناجائز بات دیکھیں ، مثلاً جاندار وں کی تصاویر وغیر ہ آویزاں ہوں تو احسن طریقے سے سمجھا دیں ۔ہوسکے توکچھ نہ کچھ تحفہ پیش کریں خواہ کتنا ہی کم قیمت ہو، محبت بڑھے گی۔

اللہ پاک ہمیں ،جو سیکھا اس پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ امین بجاہ النبی الامین ﷺ