محمد عبد المبین عطّاری (درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان امام غزالی
فیصل آباد ، پاکستان)
مہمانوں کی
عزّت و تکریم اور خاطرتواضع اسلامی معاشرے
کی اعلیٰ تہذیب اور بلندیِ اَخلاق کی روشن علامت ہے۔ اسلام نے مہمان نوازی کی بہت
ترغیب دلائی ہے۔ تاجدارِ کائنات صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم خود مہمانوں
کی خاطرداری فرماتے تھےاور گھر میں کچھ نہ ہوتا تو اس کے لئے قَرْض لے لینا بھی ثابت ہے چنانچہ حضرت سیّدناابورافع
رضی اللہ تعالٰی عنہ کا بیان ہے: ایک بار بارگاہِ رسالت میں ایک مہمان حاضر ہوا،
آپ علیہ الصَّلٰوۃُ والسَّلام نے مجھے ایک
یہودی سے اُدھار غلّہ لینے کیلئے بھیجا
مگر یہودی نے رَہْن کے بغیر آٹا نہ دیا تو آپ نے اپنی زِرَہ گِروی (Mortgage) رکھ کر ادھار غلّہ لیا۔ ( مسند البزار،ج 9،ص315، حدیث:
3863ملخصاً)
اس سے ہمیں
مہمان نوازی کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے ۔ آئیے مہمان کے حقوق کے بارے میں پڑھئیے ۔
1)
مہمان کے لیے کھانا حاضر کرنے میں جلدی کی جائے: حديث پاک میں ہے: " جلد بازی شیطان کا کام ہے مگر
پانچ چیزوں میں جلدی کرنا سنت ہے جن میں سے ایک مہمان کو کھانا کھلانا بھی
ہے۔" (سنن الترمذى ، كتاب البر والصلة ، باب ماجاءفى التاني والعجلة3/407،
الحديث:2019)
2)
مہمان کے ساتھ حسن سلوک: اللہ کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عظیم
ہے: مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہٗ یعنی
جو اللہ اور قِیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ مہمان کا اِکرام کرے۔
(بخاری،ج4، ص105، حدیث:6019)۔ حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں:مہمان (Guest) کا احترام (اکرام)یہ ہے کہ اسے خَنْدَہ پیشانی
(یعنی مُسکراتے چہرے)سے ملے، اس کے لئے کھانے اور دوسری خدمات کا انتظام کرے حتَّی
الاِمکان(یعنی جہاں تک ہوسکے) اپنے ہاتھ سے اس کی خدمت کرے۔(مراٰۃ المناجیح،ج
6،ص52)
3)
مہمان اپنا رزق ساتھ لے کر آتا ہے: نبیِّ
پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:جب کوئی مہمان کسی کے یہاں
آتا ہے تو اپنا رِزق لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحبِ خانہ کے
گناہ بخشے جانے کا سبب ہوتا ہے۔ (کشف الخفاء،ج2،ص33، حدیث:1641)
4) مہمان نوازی کرنا انبیاء و صالحین کی سنت ہے:
حضرت ابراہیم علیہ السلام نہآیت ہی مہمان نواز تھے۔آپ علیہ السلام مہمان کے بغیر
کھانا تناول نہیں فرماتے تھے ۔ آپ علیہ السلام مہمان کا بہت زیادہ اکرام کیا کرتے
تھے ۔۔مہمان کا پورا اکرام یہ ہے کہ آتے جاتے اور دسترخوان پر اس کے ساتھ خندہ پیشانی
سے ملاقات کی جائے اور اچھی گفتگو بھی کی جائے ۔امام نَوَوِی رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں:"مہمان نوازی کرنا آدابِِ اسلام اور انبیا و صالحین کی سنّت
ہے۔" (شرح النووی علی المسلم،ج2،ص18)
5) میزبان مہمان کو بوجھ نہ جانے: میزبان کو چاہیے کہ وہ مہمان کو اپنے بوجھ نہ
جانے اور اس کی احسن طریقے سے مہمان نوازی کرے کہ فرامینِ مصطفٰے صلَّی اللہ تعالٰی
علیہ واٰلہٖ وسلَّم :" جو مہمان نواز نہیں اس میں کوئی بھلائی نہیں۔
"(مسنداحمد،ج 6،ص142، حديث:17424)
6)
مہمان کو وحشت میں مبتلا نہ کیجئے: علّامہ
ابنِ بَطّال رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مہمان کے اِکرام میں سے یہ بھی ہے کہ تم اس کے ساتھ کھاؤ اور
اسے اکیلے کِھلا کر وَحْشت میں مبتلا نہ کرو۔ نیز تمہارے پاس جو بہترین چیز ہو اس
سے مہمان کی ضِیافت (مہمانی )کرو۔(شرح البخاری لابن بطّال،ج4،ص118)
7)
مہمان کو رخصت کرنے کے لیے دروازے تک جائے کہ یہ سنت ہے:حضور نبی رحمت ، شفیع امت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان رحمت نشان
ہے:"مہمان نوازی کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ میزبان مہمان کو رخصت کرنے کے لیے
دروازے تک جائے ۔"(سنن ابن ماجه، كتاب الأطعمة ، باب الضيافة،4/52، الحديث
:3358)
مہمان نوازی کے فوائد :مہمان نوازی سے مہمان کے دل میں میزبان کی عزّت اور محبّت بڑھتی ہے، آپس کے تعلّقات مضبوط ہوتے
ہیں، رَنجِشیں دور ہوتی ہیں، ربّ تعالیٰ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں، رزق میں برکت
ہوتی ہے، بندۂ مؤمن کے دل میں خوشی داخل کرکے میزبان کو ثواب کمانے کے مواقع میسّر
آتے ہیں اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی رضا نصیب ہوتی ہے۔اللہ پاک مہمان کی احسن طریقے سے مہمان نوازی
کرنے اور اس کے حقوق ادا کی توفیق عطا فرمائے آمین