اسلامی معاشرے میں بھائی چارے کی فضا کو قائم کرنے کے لیے مہمان نوازی کے فضائل و اہمیت کو بہت فروغ دیا گیا ہے مہمان  کے اکرام کو عین اکرام خداقرار دیا گیا ہے مہمان نوازی اخلاق حسنہ اور مہذب آدمی کی نمایاں علامات اور اسلام کے آداب میں سے ہے مہمانوں کو دیکھ کر دل کو چھوٹا کرنے کی بجائے فراغ دلی کےساتھ ان کا استقبال کرنا چاہیے کیونکہ روایات کے مطابق وہ اپنا رزق خود لاتے ہیں اپنی استطاعت کے مطابق ان کے مکمل حقوق کا لحاظ رکھا جائے آئیے مہمان کے حقوق میں سے چند کا مطالعہ کرتے ہیں

1) خندہ پیشانی سے ملنا :میزبان کو چاہیے کہ مہمان سے پرجوش و گرم جوشی سے ملے تاکہ اس کے دل میں انسیت و الفت پیدا ہو جس طرح کے حضور علیہ السلام نے فرمایا مسلمان بھائی سے خوش ہو کر ملنا اس کے دل کی خوشی کا باعث ہے اور مومن کو خوش کرنا یہ عبادت ہے۔مرآۃالمناجیح 96/3)

2) مہمان کا عزت و وقار کرنا :مہمان کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ اس کی تعظیم و توقیر کی جائے اس کی تذلیل کرنے سے بچا جائے جس طرح حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا من کان یؤمن باللہ والیوم الأخر فلیکرم ضیفہ تم میں سے جو کوئی اللہ اور یوم اخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے اپنے مہمان کی تعظیم کرے(بخاری کتاب الادب باب اکرام الضیف...الخ136/4حدیث 6138)

3) تکلف نہ کرنا :مہمان کو چاہیے کہ میزبان کے لیے تکلف نہ کریں یعنی اسے وہ کھلانا جو خود نہ کھائے بلکہ اس سے بھی عمدہ اور قیمتی کھانا کھلانے کا ارادہ کرے اور تکلف کرنے والے پر اللہ پاک نے لعنت فرمائی ہے (احیاء العلوم مترجم جلد دو صفحہ 37)

4) کھانا جلد حاضر کرنا :میزبان کو چاہیے کہ کھانا جلد سے جلد حاضر کرے بغیر مہمان کو انتظار کرائے جس طرح کے حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا جلد بازی شیطان کا کام ہے مگر پانچ چیزوں میں جلدی کرنا سنت ہے ان میں سے ایک مہمان کو کھانا کھلانا (طبقات الصوفیہ للسلمی الرقم11حاتم الاصم ص87)

5) کھانوں میں ترتیب : کھانوں میں بھی ترتیب کا خیال رکھنا چاہیے یعنی اگر پھل ہوں تو پہلے وہ پیش کیے جائیں کہ طبی لحاظ سے ان کا پہلے ہی کھانا زیادہ موافق ہے یہ جلد ہضم ہو جاتے ہیں لہذا ان کو معدے کے نیچلے حصے میں ہونا چاہیے ۔

6) کھانا اٹھانے میں جلدی نہ کرنا :جب تک تمام لوگ اپنی حاجت کے مطابق کھانا کھا کر فارغ نہ ہو جائیں تب تک دسترخوان کو سمیٹنا نہیں چاہیے ہو سکتا ہے کہ کسی کو ابھی تک کھانے کی حاجت ہو ۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو اگر ہم میں سے کسی کے پاس مہمان آجائیں تو دل کو تنگ کیے بغیر ان کو اللہ پاک کی نعمت سمجھیں اور ان کے حقوق کا لحاظ اور پاسداری کا خیال رکھیے اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں مہمانوں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔