ارسلان حسن عطاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
مہمان نوازی
اچھے اخلاق اور تہذیب و شائستگی کی علامت اور اسلام کے آداب میں سے ہے مہمان کی
عزت و احترام اور اس کی خاطر تواضع کرنا انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت اور اولیاء
عظام کی خصلت ہے مہمان نوازی کے کچھ حقوق ملاحظہ ہوں ۔
1) مہمانوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا جو شخص اللہ تعالی اور روز قیامت
پر ایمان رکھتا ہے وہ مہمان کا اکرام کرے۔ (صراط الجنان جلد 2 صفحہ 201)
2)
میزبان کے لیے آداب: 1)
کھانا حاضر کرنے میں جلدی کی جائے (2) کھانے میں اگر پھل بھی ہوں تو پہلے پھل پیش
کیے جائیں کیونکہ طبی لحاظ سے ان کا پہلے کھانا زیادہ موافق ہے (3) مختلف اقسام کے
کھانے ہوں تو عمدہ اور لذیذ کھانا پہلے پیش کیا جائے تاکہ کھانے والوں میں سے جو
چاہے اسی سے کھا لے (4) جب تک کہ مہمان کھانے سے ہاتھ نہ روک لے تب تک دسترخوان نہ
اٹھایا جائے (5) مہمانوں کے سامنے اتنا کھانا رکھا جائے جو انہیں کافی ہو کیونکہ
کفآیت سے کم کھانا رکھنا مروت کے خلاف ہے
اور ضرورت سے زیادہ رکھنا بناوٹ اور دکھلاوا ہے (احیاء العلوم ج 2 ص 21تا 23)
3)
مہمانوں کی خاطرداری: میزبان کو چاہیے کہ مہمان کی خاطرداری میں خود
مشغول ہو خادموں کے ذمہ اس کو نہ چھوڑے کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے
اگر مہمان تھوڑے ہوں تو میزبان ان کے ساتھ کھانے پر بیٹھ جائے کہ یہی تقاضہ مروت
ہے اور بہت سے مہمان ہوں تو ان کے ساتھ نہ بیٹھے بلکہ ان کی خدمت اور کھلانے میں
مشغول ہو مہمانوں کے ساتھ ایسے کو نہ بٹھائے جس کا بیٹھنا ان پر گراں ہو۔ ( بہار شریعت ج 3 ص 394)
4)
مہمان نوازی میں جلدی کرنا: میزبان کو چاہیے کہ وہ مہمان نوازی میں جلدی کرے
اور مہمان کو اس کا علم نہ ہونے دے اس ڈر سے کہ کہیں وہ اسے مہمان نوازی سے نہ روک
دے۔ ( فیضانِ ریاض الصالحین ج 6 ص 70)
5)
مہمان کو دروازے تک چھوڑنا: مہمان کو دروازے تک پہنچانے میں اس کا احترام ہے
اور پڑوسیوں کا اطمینان کے وہ جان لیں گے کہ ان کا دوست یا عزیز آیا ہے کوئی اجنبی
نہ ایا تھا اس میں اور بہت حکمتیں ہیں انے والے کی محبت میں کبھی کھڑا ہو جانا بھی
سنت ہے۔۔ (فیضان ریاض الصالحین ج 6 ص 76)