دینِ اسلام نے جس طرح والدین ،اولاد،اساتذہ وغیرہا کے حقوق بیان کیے ہیں ،اسی طرح مہمان کے حقوق بھی بیان کیے ہیں ـمہمان باعثِ برکت ہوتا ہے،اس کا خوش دلی سےاستقبال و احترام کرنا چاہیے۔ اسی متعلق (حدیثِ پاک ملاحظہ فرمائیں۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ، جس گھر میں مہمان ہو اس گھر میں خیرو برکت اس طرح دوڑتی ہے جیسے اونٹ کی کوہان سے چْھری (تیزی سے گزرتی ہے)،بلکہ اِس سے بھی تیزـ (سنن ابنِ ماجہ ،باب الضیافۃ،الحدیث3356،ج4،ص51)

٭مہمان ، میزبان  کی بخشش کا سبب بنتاہےـ سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ، جب  کوئی مہمان کسی کے یہاں آتا ہے تو اپنا رزق لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحبِ خانہ کے گناہ بخشے جانے کا سبب ہوتا ہے ـ آئیے مہمان کے حقوق ملاحظہ کیجیئےـ

٭ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے  کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو اللہ اور روزِ حشر پر ایمان رکھتا ہے  اس کو چاہیے کہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جواللہ اور روزِ حشر پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ صلہ رحمی کرے  اور جو اللہ اور روزِ حشر پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے ـ   (متفق علیہ)  (صحیح بخاری ،باب الاکرام الضیف و خدمتہ ،صحیح مسلم ، باب الحث علی اکرام الجار و الضیف

٭حکیم الامت حضرتِ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پاک کے تحت مہمان کے حقوق بیان فرمائیں ہیں ـ

٭1:مہمان کے ساتھ خندہ پیشانی سے ملنا ـ

٭2:مہمان کے لیے معمول سے ہٹ کر خاص کھانے کا  انتظام کرناـ

٭3: حتی الامکان اپنے ہاتھ سے مہمان کی خدمت کرنا ـ

٭4: مہمان کے آگے خود دسترخوان بچھانا ـ

٭5 : مہمان کے حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ اگر مہمان حاضر ہو جائے اور آپ کے پاس اْس کی مہمان نوازی کے لئے مال نہ ہو تو قرض لے کر اس کی مہمان نوازی کی جائے۔ ایک دفعہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں ایک مہمان حاضر ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرض لے کر اس کی مہمان نوازی فرمائی۔

٭ ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ، خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ فلاں یہودی سے کہو مجھے آٹا قرض دے ، میں رجب شریف کے مہینے میں ادا کردوں گا (کیوں کہ ایک مہمان میرے پاس آیا ہے)  یہودی نے کہا، جب تک کچھ گروی نہیں رکھو گے ، نہ دوں گا ـ حضرت سیدنا رافع  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں واپس آیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس کا جواب عرض کیاـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، و اللہ !میں آسمان میں بھی امین ہوں اور زمین میں بھی امین ہوںـاگر وہ دے دیتا تو میں ادا کردیتا (اب میری وہ زرہ لے جاؤ اور گروی رکھ آؤـ تو میں زرہ گروی رکھ کر آٹا لے آیا(المعجم الکبیر ، الحدیث 989 ،ج1،ص331)

:مہمان کی خاطر و خدمت مومن کی  علامت ہے ـاللہ ہمیں حقوق کی ادائیگی کی توفیق  عطا فرمائے ـآمین بجا ہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم ـ