حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ    روایت کرتے ہےکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس گھر میں مہمان ہو بھلائی اس گھر کی طرف کوہان میں چھری چلنے سے بھی زیادہ تیز چلتی ہے (سنن ابن ماجہ کتاب الطعمۃ، باب الضیافہ جلد 4 رقم  3356 ص،51)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃاللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں : ہمارا مہمان وہ ہے جو ہم سے ملاقات کے لیے باہر سے آئے خواہ اس سے ہماری واقفیت پہلے سے ہو یا نہ ہو۔ جو ہمارے اپنے ہی محلہ یا اپنے شہر میں سے ہم سے ملنے آئے دوچار منٹ کے لیے وہ ملاقاتی ہے مہمان نہیں اس کی خاطر تو کرو مگر اس کی دعوت نہیں ہے اور جو ناواقف شخص اپنے کام کے لیے ہمارے پاس آئے وہ مہمان نہیں جیسے حاکم یا مفتی کے پاس مقدمہ والے یا فتویٰ والے آتے ہیں یہ حاکم کے مہمان نہیں۔ (   کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح  جلد:6 , حدیث نمبر:4244)

(1)مہمان کو کھانا کھلانا : خاتم المرسلین رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں سب سے بدتر شخص کے بارے میں نہ بتاؤں؟ یہ وہ شخص ہے جو خود تو کھائے مگر اپنے مہمان کو کھانے سے روک دے ۔(کنز العمال،الفصل الثامن،الحدیث،44038،ج16ص،40)

(2)مہمان نوازی میں جلدی کرنا : منقول ہے کہ جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے مگر ان چھ کاموں میں جلدی کرنا شیطان کی طرف سے نہیں وہ یہ ہے ۔

(1)جب نماز کا وقت ہو جائے تو اس میں جلدی کرنا

(2) مہمان آئے تو اس کی مہمان نوازی کرنا

(3) کسی کے ہونے پر اس کی تجہیز و تکفین کرنا

(4) بچی کے بالغ ہونے پر اس کی شادی کرنا

(5) قرض کی ادائیگی کا وقت ا جائے تو اس سے جلدی جلدی ادا کرنا

(6) کوئی گناہ ہو جائے تو فورا توبہ کرنا ۔ (الرؤض الفائق مترجم ص،164،مکتبۃ المدینہ )

(3) مہمان پر اکرام کرنا : طبرانی نے کبیر میں  ابن عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے روایت کی، کہ حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے فرمایا: ’’جو اﷲ و رسول (عزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) پر ایمان لاتا ہے، وہ اپنے مال کی زکاۃ ادا کرے اور جو اﷲ و رسول (عزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) پر ایمان لاتا ہے، وہ حق بولے یا سکوت کرے یعنی بُری بات زبان سے نہ نکالے اورجو اﷲ و رسول (عزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) پر ایمان لاتا ہے، وہ اپنے مہمان کا اکرام کرے۔ ( المعجم الکبیر ‘‘ ، الحدیث :   13561 ، ج 12 ، ص324 )۔ 

 (4) مہمان کو رخصت کرنا :   ابن ماجہ نے ابوہریرہ  رضی اللہ تعالٰی عنہ  سے روایت کی، رسول  اﷲ   صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم  نے فرمایاکہ ’’سنت یہ ہے کہ مہمان کو دروازہ تک رخصت کرنے جائے۔(’’ سنن ابن ماجہ ‘‘ ،کتاب الأطعمۃ، باب الضیافۃ،الحدیث: 3358 ،ج 4 ،ص 52)

(5) جنت میں داخل ہوگا۔حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہماسے روایت ہے کہ نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور، دو جہاں کے تاجور ، سلطان نحر وبر صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا، جو نماز قائم کرے اور زکوة ادا کرے اور بیت اللہ کا حج کرے اور رمضان کے روزے رکھے اور مہمان کی مہمان نوازی کرے جنت میں داخل ہوگا۔(المعجم الکبیر حدیث 12692،ج12،ص106)