میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوں و قرآن وحدیث میں مہمان کے حقوق کو بہت تفصیل سے بیان فرمایا، مہمان کی عزت و احترام اور اس کی خاطر تواضح کرنا انبیائے کرام علیہ السلام کی سنت ہے ۔ مہمان کو رخصت کرتے وقت کچھ دور پہنچانے جانا سنت ہے. جب کبھی مہمان آجائے تو دل چھوٹا نہیں کرنا چاہیے بلکہ خوش دلی کے ساتھ اُس کی خاطر مدار ت کرنی چاہیے: اللہ عزوجل ہمیں اخلاص کے ساتھ مہمانوں کی خاطر تواضع کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

مہمان کی تعریف :مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ہمارا مہمان وہ ہے جو ہم سے ملاقات کے لیے۔ باہر سے آئے خواہ اُس سے ہماری واقفیت پہلے سے ہو یا نہ ہو جو ہمارے اپنے ہی محلے یا اپنے شہر میں سے ہم سے ملنے آئے دو چار منٹ کے لیے وہ ملاقاتی ہے مہمان نہیں ۔

(1) تکلف نہ کرنا : اللہ کے محبوب دانائے غیوب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مہمان کے لیے تکلف نہ کرو کیونکہ ۔ اس طرح تم اُس سے نفرت کرنے لگوگے اور جو مہمان اسے نفرت کرتا ہے وہ اللہ عزوجل سے بغض کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے بغض کرتا ہے اللہ اسے ناپسند کرتا ہے ( احیاء العلوم کا خلاصہ صفی سمبر 134)

(2) تعظیم کرنا : تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ مہمان خدا کی طرف سے برکت ہے : اور اللہ تعالٰی کی نعمت ہے تو جس نے مہمان کی تعظیم کی وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا اور جس نے مہمان کی تعظیم نہ کی وہ مجھ سے نہیں ۔ (فیضان سنت ھی نمبر 830)

(3) دروازہ تک رخصت کرنا : حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا بیان ہے تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : سنت یہ ہے کہ آدمی مہمان کو دروازے تک رخصت کرنے جائے ۔ ( فیضان سنت صفحہ نمبر 831)

(4) کھانا کھلانا : حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا : جلد باز شیطان کا کام ہے مگر پانچ چیزوں میں جلدی کرنی چاہے . (1) مہمان کو کھانا کھلانا (2) میت کو دفن کرنے میں (3) لڑکیوں کے نکاح میں (4) قرض ادا کرنے میں (5) گناہوں سے توبہ کرنے میں نیز دعوت ولیمہ میں جلدی کرنا ۔(فیضان سنت صفحہ نمبر 824)

(5) سوال نہ کرنا : حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب کوئی آدمی اپنے کسی مسلمان بھائی کے پاس مہمان بن کر جائے تو وہ اُسے جو کچھ کھلائیں پلائے وہ کھا پی لے اور اس کے متعلق نہ تو سوال کرے نہ فرمائش کرے اور نہ کوئی جستجو کرے ۔( ایمان کی شاخیں صفحہ نمبر 600)