مہمان نوازی اچھے اخلاق اور تہذیب کی علامت اور اسلام کے اداب میں سے ہے جس گھر میں مہمان ہو اس گھر میں خیر و برکت اتنی تیزی سے اتی ہے جتنی تیزی سے چھری اونٹ کا کوہان کاٹ دیتی ہے میزبان کو چاہیے کہ مہمان کے کھانا کھانے پر خوش ہو اس کے کھانا چھوڑنے سے مسرور نہ ہو مہمان کی وجہ سے گھر میں خیر و برکت اس سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ اترتی ہے الغرض مہمان کی عزت و تکریم اور اس کی خدمت میں فائدہ ہی فائدہ ہے

مہمان کی تعظیم ایمان کا تقاضا(1) حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ عزوجل اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے وہ مہمان کی تعظیم کرے اور جو شخص اللہ عزوجل اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے وہ صلح رحمی کرے اور جو شخص اللہ عزوجل اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے وہ بھلائی کی بات کرے یا خوش رہے (بخاری کتاب الادب باب اکرام الضیف حدیث 6138(

مہمان کو تکلیف نہ دو(2) مہمان کے لیے تکلف نہ کرو کیونکہ اس طرح تم اس سے نفرت کرنے لگو گے اور جو مہمان سے نفرت کرتا ہے وہ اللہ عزوجل سے بغض رکھتا ہے اور جو اللہ عزوجل سے بغض رکھتا ہے اللہ عزوجل اسے ناپسند کرتا ہے۔ (شعب الایمان للبھیقی کی باب فی اکرام الضعیف حدیث 95 99)

مہمان کا اکرام(3) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ اور یوم اخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کا اکرام کرے ( بخاری مسلم)

مہمان نمازی سے محروم ہو تو کیا کریں(4) جامع صغیر ہی کی ایک دوسری روایت میں یہ بھی ہے کہ رسول اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے جو شخص کسی قوم کے مہمان بنے اور وہ مہمان نوازی سے محرومی کی حالت میں صبح کرے تو اس کی مدد کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے حتی کہ وہ اپنی رات کی مہمانی کا حق ان کی زراعت اور مال میں سے لے سکتا ہے (جامع صغیر سیوطی حدیث)(2984 )