حافظ محمد ابوبکر بلال عطاری (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ
لاہور، پاکستان)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیوں فی زمانہ مسلمان اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی اس کائنات میں غور وفکر
کرتا ہے تو بہت ساری چیزوں اور لوگوں سے اس کا تعلق و واسطہ ہوتا ہے تو اسلام
نے قرآنِ مجید اور احادیث میں ان کے حقوق
بیان کئے ہیں جیسے نماز کا طریقہ ادائیگی کے ساتھ نماز پڑھنے والوں کے فضائل بیان
کئے گئے اور نہ پڑھنے والوں کی مذمت بیان کی گئی ہے اسی طرح حج و عمرہ زکوٰۃ و عیدین
کا طریقہ کار وغیرہ بیان کیا گیا اور ان کے آداب و حقوق بھی بیان ہوئے
آج ہم مہمان
کے حقوق پڑھنے کی سعادت حاصل کریں گے ۔ مہمان
کے حقوق درج ذیل ہیں :
ایک روایت میں ہے : ان وفد عبد القیس قدموا علی رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال مرحبا بالوفد الذین جاءوا غیر خزایا ولا ندمی رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب عبدالقیس کا وفد آیا
تو آپ نے فرمایا: وفد کو خوش آمدید تم
ہمارے پاس آنے پر رسوا ہوگے نہ ہی شرمندہ ۔ (بخاری شریف، کتاب الادب، باب قول
الرجل : مرحبا، جلد8 صفحہ 41، حدیث 6176، دار طوق النجاۃ)
اس سے پتہ چلا
مہمان کو اچھے انداز سے ویلکم کرنا چاہیے اور اس کے استقبال میں خوبصورت جملے کہنے
چاہیے۔ ایک روایت میں ہے :
اذا جاءکم
الزائر فاکرموہ جب تمہارے پاس کوئی
مہمان آئے تو اسکی تعظیم کرو (مکارم الاخلاق للخرائطی، باب ماجاء فی اکرام الضیف۔۔الخ،
جلد:2، صفحہ:156، حدیث:330)
حضرت ابن عمر
رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، کہ
حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے فرمایا: ’’جو اﷲ و رسول (عزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ
علیہ وسلم) پر ایمان لاتا ہے، وہ اپنے مال کی زکاۃ ادا کرے اور جو اﷲ و رسول
(عزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) پر ایمان لاتا ہے، وہ حق بولے یا سکوت کرے یعنی
بُری بات زبان سے نہ نکالے اورجو اﷲ و رسول (عزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) پر
ایمان لاتا ہے، وہ اپنے مہمان کا اکرام کرے ’’ المجعم الکبیر ‘‘ ، (الحدیث : 135، ج 16 ، ص 332)
ان دونوں حدیثوں
سے پتہ چلا کہ مہمان کی عزت کرنی چاہیے
اور اس کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے۔ ایک
روایت میں ہے
تاجدارِ
کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب کسی کے پاس کوئی مہمان آتا ہے تو
اپنا رزق ساتھ لے کر آتا ہے اور جب جاتا ہے تو اہل خانہ کے گناہ بخشوا کر جاتا ہے۔ (مسند الفردوس ،صفحہ 432، حدیث 3896،)
اس حدیث پاک
سے پتہ چلا مہمان کے آنے کا تو فائدہ ہی فائدہ ہے ۔ ایک حدیث پاک میں ہے : لا خیر فیمن لایضیف
اس بندے میں
کوئی بھلائی نہیں جو مہمان نوازی نہیں کرتا۔ (مکارم الاخلاق للخرائطی، باب ماجاء فی اکرام الضیف۔۔الخ، جلد:2، صفحہ:155،
حدیث:329)
اسی طرح ایک
حدیث پاک میں ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے، رسول اﷲ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ ’’سنت یہ ہے کہ مہمان کو دروازہ
تک رخصت کرنے جائے۔ (سنن ابن ماجہ ‘‘ ،کتاب الأطعمۃ، باب الضیافۃ،الحدیث:
3358 ،ج 2 ،ص 52۔)
اس سے پتہ چلا
واپسی پر مہمان کو دروازے تک رخصت کیا جائے۔
اللہ کریم
ہم سب کو تمام حقوق سیکھ کر عمل پیرا ہونے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ النبی
الامین الکریم صلی اللہ علیہ وسلم